google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Trump response on ceasefire

واشنگٹن – سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک دھماکہ خیز انٹرویو میں تہلکہ مچا دیا، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی زندگی کا سب سے بڑا کارنامہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ ایٹمی جنگ کو روکنا تھا۔ امریکی نشریاتی ادارے ’فاکس نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ دونوں ایٹمی طاقتیں تصادم کے دہانے پر پہنچ چکی تھیں اور واشنگٹن نے بروقت مداخلت کر کے ایک بڑے المیے کو ٹال دیا۔

ٹرمپ نے اپنے مخصوص انداز میں کہا، “خارجہ پالیسی کے امور میں، مجھے آج تک جس چیز پر سب سے زیادہ سراہا گیا وہ پاک بھارت جنگ بندی کروانا ہے۔ آپ یقین کریں یا نہ کریں، ہم نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ ایٹمی جنگ کو روکا تھا۔ یہ بہت خطرناک صورتحال تھی، ایک ایسی صورتحال جہاں ایٹمی جنگ چھڑ سکتی تھی۔”

سابق صدر نے پاکستان کے ساتھ اپنی بات چیت کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ انہیں اسلام آباد کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے زور دے کر کہا، “پاکستان کے ساتھ عمدہ بات چیت ہوئی، آپ جانتے ہیں، ہم پاکستان کو نظر انداز نہیں کر سکتے، کیونکہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی۔ ان کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت اہم ہیں۔”

لیکن یہیں پر بات ختم نہیں ہوئی، ٹرمپ نے پاکستانیوں کی تعریفوں کے پل بھی باندھ دیے۔ انہوں نے کہا، “پاکستان، امریکا کے ساتھ تجارت کا خواہشمند ہے، اور یہ سمجھ میں آتا ہے۔ پاکستانی بہت ذہین لوگ ہیں، وہ شاندار مصنوعات تیار کرتے ہیں لیکن حیرت ہے کہ ہم اُن کے ساتھ زیادہ تجارت نہیں کرتے۔ ان میں بہت صلاحیت ہے۔”

ٹرمپ نے مزید کہا کہ ان کی پاکستان کی قیادت کے ساتھ “بہت اچھی بات چیت” ہوئی ہے اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا اسلام آباد کو “نہیں بھول سکتا”۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔

ٹرمپ کے یہ بیانات خطے کی سیاست میں ایک نیا موڑ لا سکتے ہیں۔ ایک طرف جہاں ان کا دعویٰ کہ انہوں نے پاک بھارت ایٹمی جنگ روکی، بین الاقوامی سطح پر زیر بحث آئے گا، وہیں دوسری طرف پاکستانیوں کی ذہانت اور مصنوعات کی تعریف یقیناً اسلام آباد میں خوش آئند سمجھی جائے گی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ٹرمپ کے انکشافات کے بعد پاک امریکہ تعلقات کس نئی سمت اختیار کرتے ہیں۔ کیا دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں اضافہ ہوگا اور کیا خطے میں امن کے لیے کوئی نئی کوششیں سامنے آئیں گی؟ وقت ہی اس کا جواب دے گا۔

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات