google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
UAE stop Visa for Pakistanis

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی جانب سے پاکستانیوں کے ویزوں کے اجرا میں مبینہ تعطل پر تشویش پائی جاتی ہے، تاہم اماراتی حکام نے ان رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر پاکستانیوں کے لیے سینکڑوں ویزے پروسیس کر رہے ہیں۔

سینیٹ کمیٹی کا اجلاس اور ویزوں پر تحفظات

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کا اجلاس چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستانی شہریوں کے لیے ویزوں کے اجرا میں درپیش مشکلات کا معاملہ زیر بحث آیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ یو اے ای نے پاکستانیوں کے لیے ویزوں کا اجرا روک دیا ہے یا اسے انتہائی محدود کر دیا ہے۔

یو اے ای کے سفیر کی وضاحت

کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے انکشاف کیا کہ انہوں نے اس معاملے پر متحدہ عرب امارات کے سفیر حماد عبید ابراہیم سالم الزابی سے ملاقات کی تھی۔ سفیر نے ویزوں پر پابندی کے تاثر کو غلط فہمی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

اماراتی سفیر کے مطابق:

  • یو اے ای نے پاکستانیوں کے لیے ویزے بند نہیں کیے ہیں۔
  • سفارت خانہ روزانہ تقریباً 500 ویزے پاکستانی شہریوں کے لیے جاری یا پروسیس کر رہا ہے۔
  • ویزوں کے حصول میں مشکلات کی وجہ “سسٹم کی اپ گریڈیشن” یا جانچ پڑتال کا سخت عمل ہو سکتا ہے، لیکن کوئی باقاعدہ پابندی نہیں ہے۔

Image of UAE Visa stamp on passport

Getty Images

ویزوں میں سختی کی وجوہات: جرائم اور رویے

اجلاس کے دوران سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے ان تلخ حقائق سے بھی آگاہ کیا جو ویزا پالیسی میں سختی کا باعث بن رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یو اے ای میں مقیم بعض پاکستانیوں کے رویوں اور جرائم میں ملوث ہونے کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔

اہم وجوہات میں شامل ہیں:

  1. سوشل میڈیا پر تنقید: بعض پاکستانی کارکنان یو اے ای میں رہتے ہوئے اپنی ہی حکومت یا یو اے ای کی پالیسیوں پر سوشل میڈیا پر تنقید کرتے ہیں، جو وہاں کے قوانین کے خلاف ہے۔
  2. احتجاج اور سیاست: یو اے ای میں سیاسی سرگرمیوں اور احتجاج پر سخت پابندی ہے، لیکن بعض پاکستانی ان سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے۔
  3. بھیک مانگنا: وہاں جا کر بھیک مانگنے کے رجحان نے بھی پاکستانی کمیونٹی کے امیج کو نقصان پہنچایا ہے۔

آئندہ کا لائحہ عمل

کمیٹی نے وزارت خارجہ پر زور دیا کہ وہ اس مسئلے کو سفارتی سطح پر حل کرنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کرے۔ اس کے علاوہ، بیرون ملک جانے والے کارکنان کی تربیت اور انہیں میزبان ملک کے قوانین سے آگاہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا تاکہ مستقبل میں ایسے مسائل سے بچا جا سکے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ یو اے ای پاکستان کا دیرینہ دوست ہے اور غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے مسلسل رابطے میں رہنا ضروری ہے۔

About The Author

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات