اقوام متحدہ کے جانب کرم پاراچنار کے لیے آنے والے سامان سے بھرے گاڈیاں پاراچنار نہ پہنچ سکے اور پاراچنار میں نونہال بچوں کے دودھ اور ادویات کے عدم دستیابی سے دو سو سے زائد بچے جان بحق ہو چکے ہیں ۔
ان خیالات کا اظہار انسانی حقوق تنظیم ایچ ار سی پی کرم کوآرڈینیٹر عظمت علیزئی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے درمیان آپس میں سرد جنگ کے باعث کرم کے لاکھوں افراد گذشتہ چار ماہ سے شدید طور پر متاثر اور اپر کرم کے عوام محصور ہیں ۔ بڑی افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ایک آزاد ریاست پاکستان میں لاکھوں افراد محصور ہیں اور حکومت کے نااہلی سے شدید طور پر متاثر ہو چکے ہیں اور سیکورٹی اداروں کے موجودگی میں لوئر کرم کے پندرہ کلومیٹر شاہراہِ عام بدستور بند اور دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس آپریشن نہیں ہو چکا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ بگن میں پاراچنار جانے والے اشیائے خوردونوش کے سامان سے بھرے ٹرکوں پر حملوں کے بعد گاڈویوں سے سامان لوٹا گیا اور گاڈویوں کے سپیرپٹس سے بھری گاڑی مین شاہراہِ پر کوہاٹ پہنچانا لمحہ فکریہ ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ کرم پاراچنار کے متاثرین کے نام پر کروڑوں روپے کمانے کا سلسلہ جاری ہیں جن میں سول اور سیکورٹی فورسز کے جوانوں کے ملوث ہونے کا انکشاف ہونے کی اطلاع ہیں ۔