
ملتان/اسلام آباد (28 جولائی 2025) – ایک ایسا وقت تھا جب پاکستان کی ٹاپ یونیورسٹیز، خاص طور پر قائداعظم یونیورسٹی، نسٹ (NUST)، اور اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی جیسے ادارے، ہزاروں طلباء کا خواب ہوا کرتے تھے۔ ان جامعات کے دروازے پر داخلے کے لیے درخواستوں کا انبار لگا رہتا تھا اور سینکڑوں اہل امیدواروں کو بھی جگہ نہیں مل پاتی تھی۔ لیکن اب صورتحال یکسر بدل چکی ہے۔ حال ہی میں بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے آنے والی خبریں انتہائی تشویشناک ہیں، جہاں امسال تیسری میرٹ لسٹ لگنے کے باوجود چار ہزار سے زائد داخلوں کی گنجائش کے مقابلے میں صرف تین سو امیدواران نے فیس جمع کرائی ہے۔ اس سے بھی زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ ان تین سو امیدواران میں سے بھی کچھ نے فیس واپسی کی درخواستیں دے رکھی ہیں۔ یہ رجحان صرف ملتان تک محدود نہیں بلکہ اسلام آباد کی صفِ اول کی جامعات میں بھی تقریباً یہی صورتحال ہے۔
بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان: خالی نشستوں کا الارم
بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان جنوبی پنجاب کی ایک بڑی اور معروف جامعہ ہے۔ اس یونیورسٹی میں تعلیمی شعبہ جات کی وسیع رینج موجود ہے اور ہر سال ہزاروں طلباء یہاں داخلے کے خواہشمند ہوتے ہیں۔ تاہم، رواں سال کے اعداد و شمار ایک نیا اور پریشان کن رجحان ظاہر کر رہے ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق، امسال تیسری میرٹ لسٹ جاری ہونے کے باوجود مجموعی طور پر صرف 300 امیدواران نے اپنی فیسیں جمع کرائی ہیں۔ یہ تعداد یونیورسٹی کے تمام شعبہ جات میں موجود 4,000 سے زائد داخلوں کی گنجائش کے مقابلے میں انتہائی قلیل ہے۔
سبجیکٹس کا رجحان:
جن چند شعبہ جات میں طلباء نے داخلہ لیا ہے، ان میں زیادہ تر رجحان پیشہ ورانہ (Professional) اور جدید (Modern) شعبہ جات کی طرف دیکھا گیا ہے:
- بائیوٹیکنالوجی
- فارمیسی
- کمپیوٹر سائنس
- لاء کالج
اس کے برعکس، خالص تعلیمی (Pure Sciences) اور روایتی (Traditional Humanities) مضامین جیسے ریاضی، فزکس، کیمسٹری، انگریزی اور اردو جیسے شعبہ جات میں درخواستیں نہ ہونے کے برابر ہیں یا طلباء کی دلچسپی انتہائی کم ہے۔ یہ صورتحال تعلیمی پالیسی سازوں اور والدین دونوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
اسلام آباد کی ٹاپ جامعات میں بھی یہی کہانی
یہ مسئلہ صرف بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی تک محدود نہیں ہے۔ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی صفِ اول کی یونیورسٹیز، جن میں قائداعظم یونیورسٹی، نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (NUST)، اور اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی جیسے نامور ادارے شامل ہیں، بھی اسی طرح کے چیلنجز کا سامنا کر رہی ہیں۔ خاص طور پر پیور سائنسز کے مضامین میں داخلوں کی تعداد انتہائی کم ہو چکی ہے۔
ایک وقت تھا جب ان شعبہ جات میں 75 سے 150 تک داخلے ہوتے تھے اور سینکڑوں درخواستیں صرف نشستیں نہ ہونے کی وجہ سے رد کر دی جاتی تھیں۔ آج وہیں فزکس، میتھ اور کیمسٹری جیسے بنیادی مضامین میں 20 سے 25 سے زیادہ داخلے نہیں ہو رہے ہیں۔ یہ اعداد و شمار ایک بڑے تعلیمی اور سماجی تبدیلی کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
طلباء کی عدم دلچسپی کی ممکنہ وجوہات: ایک گہرائی سے تجزیہ
طلباء کی یونیورسٹیز میں داخلوں اور خاص طور پر پیور سائنسز میں بڑھتی ہوئی عدم دلچسپی کی کئی ممکنہ وجوہات ہو سکتی ہیں، جن کا بغور جائزہ لینا ضروری ہے:
- روزگار کے مواقع کا فقدان:
- پیشہ ورانہ کورسز کی ترجیح: طلباء اور ان کے والدین اب تیزی سے ایسے شعبہ جات کا انتخاب کر رہے ہیں جو براہ راست روزگار کے مواقع فراہم کرتے ہوں۔ بائیوٹیکنالوجی، فارمیسی، کمپیوٹر سائنس (خاص طور پر سافٹ ویئر انجینئرنگ، ڈیٹا سائنس) اور لاء جیسے شعبے مارکیٹ میں ملازمتوں کے زیادہ واضح امکانات رکھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ طلباء کا رجحان ان کی طرف بڑھ رہا ہے۔
- خالص علوم کا کم روزگار: خالص علوم (Pure Sciences) جیسے فزکس، کیمسٹری اور ریاضی میں ڈگری حاصل کرنے کے بعد عام طور پر تدریس یا تحقیق کے علاوہ محدود روزگار کے مواقع ہوتے ہیں۔ پاکستان میں تحقیق کا شعبہ ابھی اتنا مضبوط نہیں ہے کہ بڑی تعداد میں گریجویٹس کو جذب کر سکے، اور تدریس کا شعبہ بھی طلباء کی بڑھتی ہوئی تعداد کو مستقل روزگار فراہم نہیں کر پاتا۔
- معاشی صورتحال اور مہنگائی:
- فیسوں کا بوجھ: یونیورسٹیز کی فیسوں میں اضافہ اور ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی طلباء اور والدین کے لیے ایک بڑا بوجھ بن چکی ہے۔ ایسے میں طلباء جلد از جلد تعلیم مکمل کر کے عملی زندگی میں قدم رکھنا چاہتے ہیں تاکہ معاشی بوجھ کم ہو سکے۔ لمبی اور مہنگی ڈگریوں سے گریز کیا جا رہا ہے۔
- ابتدائی آمدنی کی خواہش: بہت سے طلباء ایسے شارٹ کورسز یا ڈپلومہ کا انتخاب کر رہے ہیں جو انہیں کم وقت میں ہنر مند بنا کر فوری آمدنی کا ذریعہ فراہم کر سکیں۔ آن لائن فری لانسنگ اور ڈیجیٹل ہنر سیکھنے کا رجحان بھی بڑھا ہے جو بغیر کسی ڈگری کے فوری آمدنی کا موقع فراہم کرتا ہے۔
- عالمی رجحانات اور آن لائن تعلیم کا عروج:
- آن لائن پلیٹ فارمز کا اثر: کورسیرا (Coursera)، ای ڈی ایکس (edX)، یوڈیمی (Udemy) جیسے عالمی آن لائن تعلیمی پلیٹ فارمز نے معیاری تعلیم کو سستا اور قابل رسائی بنا دیا ہے۔ طلباء اب ان پلیٹ فارمز سے جدید ہنر سیکھ کر بین الاقوامی سطح پر روزگار حاصل کر سکتے ہیں۔
- روایتی تعلیم کی غیر مطابقت: روایتی جامعات کا نصاب اور تدریسی طریقہ کار بعض اوقات تیزی سے بدلتی ہوئی عالمی منڈی کی ضروریات سے ہم آہنگ نہیں ہوتا، جس سے طلباء کی دلچسپی کم ہوتی ہے۔
- کوالٹی آف ایجوکیشن اور سہولیات:
- پڑھائی کا معیار: بعض جامعات میں خالص علوم کے شعبہ جات میں تدریس اور تحقیق کے معیار پر سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔ ناکافی لیبارٹریز، پرانی تدریسی کتب، اور ریسرچ کے محدود مواقع طلباء کو ان شعبہ جات سے دور کر رہے ہیں۔
- تحقیق کا فقدان: پاکستان میں تحقیق و ترقی (R&D) کا شعبہ کمزور ہے، جس کی وجہ سے خالص علوم میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کے لیے تحقیق میں کیریئر بنانے کے مواقع بہت کم ہیں۔
- سماجی و خاندانی دباؤ:
- پیشہ ورانہ کورسز کی ترغیب: والدین اور سماجی دباؤ بھی طلباء کو ایسے شعبہ جات کا انتخاب کرنے پر مجبور کرتا ہے جو زیادہ “محفوظ” یا “منافع بخش” سمجھے جاتے ہیں۔ اس سے خالص علوم کے شعبے نظر انداز ہو رہے ہیں۔
- فوری کیریئر کی توقع: آج کے دور میں طلباء اور ان کے خاندانوں میں فوری کیریئر اور مالی استحکام کی خواہش پہلے سے زیادہ مضبوط ہے۔
- انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا اثر:
- نئے کیریئر کے مواقع: انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا نے نئے کیریئر کے مواقع (جیسے یوٹیوبر، انفلوئنسر، ڈیجیٹل مارکیٹر) کو متعارف کرایا ہے، جو روایتی تعلیم کے بغیر بھی کامیابی کے راستے فراہم کرتے ہیں۔
- ** معلومات کی بہتات:** طلباء اب مختلف شعبہ جات میں روزگار کے امکانات کے بارے میں بہتر معلومات رکھتے ہیں اور وہ اس بنیاد پر اپنے تعلیمی فیصلے کر رہے ہیں۔
- غیر یقینی سیاسی اور معاشی صورتحال:
- ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام اور معاشی غیر یقینی کی صورتحال بھی طلباء اور ان کے والدین کو محتاط رہنے پر مجبور کر رہی ہے۔ ایسے حالات میں لوگ محفوظ اور فوری منافع بخش راستہ اختیار کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
اس صورتحال کے ممکنہ اثرات اور لائحہ عمل
جامعات میں طلباء کی عدم دلچسپی، خاص طور پر بنیادی سائنسی علوم میں، کے گہرے اور منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں:
- تحقیق و ترقی کا خاتمہ: بنیادی علوم میں طلباء کی کمی ملک میں تحقیق و ترقی کے مستقبل کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ کوئی بھی ملک تحقیق کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا۔
- معیاری اساتذہ کا فقدان: مستقبل میں خالص علوم کے شعبہ جات میں معیاری اساتذہ اور محققین کا فقدان ہو سکتا ہے، جس سے تعلیمی نظام مزید کمزور ہو گا۔
- جدت کا فقدان: خالص علوم ہی دیگر پیشہ ورانہ اور تکنیکی شعبہ جات کی بنیاد فراہم کرتے ہیں۔ اگر یہ شعبے کمزور ہوں گے تو مجموعی طور پر ملک میں جدت اور نئی ٹیکنالوجیز کی تخلیق سست پڑ جائے گی۔
لائحہ عمل:
اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے حکومتی، تعلیمی اور صنعتی شعبوں کو مل کر کام کرنا ہو گا:
- نصاب کی جدت: جامعات کو اپنے نصاب کو عالمی اور صنعتی ضروریات کے مطابق جدید بنانا چاہیے۔ خالص علوم کو بھی عملی ایپلی کیشنز اور بین الضابطہ کورسز کے ساتھ مربوط کرنا ہو گا۔
- روزگار سے منسلک تحقیق: خالص علوم میں تحقیق کو صنعت سے منسلک کرنا چاہیے تاکہ طلباء کو عملی تجربہ اور روزگار کے مواقع مل سکیں۔
- وظائف اور مالی امداد: خالص علوم کے طلباء کے لیے خصوصی وظائف اور مالی امداد کا اعلان کیا جائے تاکہ وہ معاشی دباؤ کے بغیر تعلیم حاصل کر سکیں۔
- شعبہ جات کی اہمیت کو اجاگر کرنا: خالص علوم کی اہمیت اور ان کے طویل المدتی فوائد کے بارے میں آگاہی مہم چلائی جائے، تاکہ طلباء اور والدین کو ان کی قدر کا احساس ہو۔
- تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری: حکومت اور نجی شعبے کو تحقیق و ترقی میں زیادہ سرمایہ کاری کرنی چاہیے تاکہ محققین کے لیے مزید مواقع پیدا ہوں۔
- بہتر تدریسی ماحول: جامعات کو خالص علوم کے شعبہ جات میں تدریس اور تحقیق کے لیے بہتر ماحول اور جدید سہولیات فراہم کرنی چاہئیں۔
ایس ای او کے لیے کلیدی الفاظ (SEO Keywords)
یہ خبر مندرجہ ذیل کلیدی الفاظ کے ساتھ ایس ای او کے لیے آپٹمائز کی گئی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد تک رسائی حاصل ہو سکے:
- پاکستان یونیورسٹیز داخلہ
- بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان داخلہ
- قائداعظم یونیورسٹی داخلہ
- NST یونیورسٹی داخلہ
- اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی داخلہ
- پاکستان تعلیمی بحران
- خالص علوم میں داخلے
- فزکس میتھ کیمسٹری داخلہ
- طلباء کی عدم دلچسپی یونیورسٹیز
- پاکستان میں تعلیم کا مستقبل
- یونیورسٹی داخلہ 2025
- پاکستان اعلیٰ تعلیم
- تعلیمی شعبہ جات میں رجحانات
- بائیوٹیکنالوجی فارمیسی کمپیوٹر سائنس
- پاکستان میں روزگار کے مواقع
- آن لائن تعلیم پاکستان
- پاکستانی یونیورسٹیوں کا معیار
- تحقیق و ترقی پاکستان
- پاکستان تعلیمی پالیسی
- ملتان یونیورسٹی داخلہ صورتحال
- اسلام آباد یونیورسٹیز چیلنجز
- پاکستان میں تعلیمی رجحانات
- پیشہ ورانہ کورسز کی اہمیت
- خالص علوم کا مستقبل
- پاکستان طلباء کی ترجیحات
اختتامیہ
بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان اور اسلام آباد کی ٹاپ یونیورسٹیز میں طلباء کی داخلوں میں عدم دلچسپی، خاص طور پر خالص سائنسی مضامین میں، ایک الارم کی گھنٹی ہے۔ یہ مسئلہ صرف چند جامعات تک محدود نہیں بلکہ پاکستان کے مجموعی تعلیمی اور معاشی مستقبل کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ جب تک ہم اس کی بنیادی وجوہات کو سمجھ کر ٹھوس اقدامات نہیں کرتے، ہم اپنی آئندہ نسلوں کو تحقیق، جدت اور قومی ترقی کے میدان میں پیچھے دھکیلتے رہیں گے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نصاب کو جدید بنایا جائے، روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں، اور خالص علوم کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے تاکہ ہمارے نوجوان ان شعبوں میں دلچسپی لے سکیں اور ملک کی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکیں۔