
خیبر پختونخوا کمیشن برائے حیثیتِ نسواں (KPCSW) نے آئندہ ہونے والے ‘خیبر امن جرگہ’ میں خواتین کی بامعنی (Meaningful) شمولیت کو یقینی بنانے کے لیے صوبائی حکومت پر زور دیا ہے۔ کمیشن نے واضح کیا ہے کہ امن اور پالیسی سازی کے مباحثوں میں خواتین کی شرکت ایک آئینی اور قانونی حق ہے۔
جرگہ اور تاریخ
یہ جرگہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی ہدایت پر بلایا گیا ہے اور یہ 25 اکتوبر 2025 کو ضلع خیبر کے علاقے باڑہ میں منعقد ہوگا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ یہ ایک وسیع امن جرگہ ہوگا جس میں قبائلی عمائدین، کمیونٹی رہنما اور خطے کے نوجوان، قطع نظر کسی سیاسی وابستگی کے، حصہ لیں گے۔ اس جرگے کا مقصد خصوصی طور پر ضم شدہ اضلاع (Merged Districts) کی بڑی آبادی کو صوبے کے وسیع تر مکالمے کا حصہ بنانا ہے۔
کمیشن کا اہم مطالبہ
جمعرات (23 اکتوبر 2025) کو جاری کیے گئے ایک سرکاری اعلامیے میں، کمیشن نے زور دیا کہ خواتین کو سول سوسائٹی اور متعلقہ حلقوں سے جرگہ میں شامل کیا جائے تاکہ امن، ترقی اور بہتر حکمرانی سے متعلق معاملات میں ان کی آواز کو مؤثر طریقے سے سنا جا سکے۔
آئینی اور قانونی دلائل
کمیشن نے اپنے مطالبے کو آئینی اور قانونی بنیادوں پر مضبوط کیا ہے:
- آئینِ پاکستان کا آرٹیکل 25(2): یہ دفعہ تمام شہریوں کے لیے مساوی مواقع کی ضمانت دیتا ہے، جس میں صنفی امتیاز کی ممانعت شامل ہے۔
- خیبر پختونخوا ویمن ایمپاورمنٹ ایکٹ 2016 کا سیکشن 6(ب): یہ قانون پالیسی سازی کے عمل میں خواتین کی شرکت کو لازمی قرار دیتا ہے۔
کمیشن نے صوبائی حکومت، ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مؤثر حکمرانی اور خطے میں طویل مدتی استحکام کے لیے شمولیتی مذاکرات (Inclusive Dialogue) انتہائی اہم ہیں۔
پس منظر
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کے تناظر میں عوام تک رسائی حاصل کرنے کے لیے اس جرگے کا اعلان کیا ہے۔ کمیشن کی سفارش کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ خواتین، جو تشدد، تنازعات اور امن کی بحالی سے براہ راست متاثر ہوتی ہیں، ان اہم فیصلوں کا حصہ بنیں جو ان کی زندگیوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔