قومی اسمبلی نے 23 جنوری 2025 کو “ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024” کی منظوری دی، جو کہ ایک متنازعہ قانون ہے جس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے بائیکاٹ کیا۔ یہ بل بنیادی طور پر سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی نگرانی اور کنٹرول کے لیے تیار کیا گیا ہے، اور اس میں سخت سزاؤں کا ذکر کیا گیا ہے جو کہ شہریوں کی آزادیوں پر اثرانداز ہو سکتی ہیں۔
Table of Contents
بل کی تفصیلات
“ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024” کے تحت ایک 18 رکنی قومی ڈیجیٹل کمیشن تشکیل دیا جائے گا، جس کی صدارت وزیراعظم کریں گے۔ اس کمیشن میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزراء، اور دیگر اہم شخصیات شامل ہوں گی۔ اس کمیشن کا مقصد ملک میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو فروغ دینا، سوشل میڈیا کے استعمال کو منظم کرنا، اور آن لائن مواد کی نگرانی کرنا ہے۔
بل میں درج ذیل اہم نکات شامل ہیں:
- سخت سزائیں: بل میں آن لائن مواد کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔ یہ سزائیں نہ صرف مالی جرمانے بلکہ قید کی سزا بھی شامل ہیں۔
- معلومات کی نگرانی: حکومت کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر موجود مواد کی نگرانی کر سکے، جس سے یہ خدشات پیدا ہوتے ہیں کہ یہ شہری آزادیوں کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔
- ڈیجیٹل شناخت: ہر شہری کے لیے ایک ڈیجیٹل شناختی نظام متعارف کرایا جائے گا تاکہ آن لائن سرگرمیوں کو ٹریک کیا جا سکے۔
اپوزیشن کا بائیکاٹ
اس بل کی منظوری کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا اور ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ اپوزیشن رہنماؤں نے اس بل کو “آزادی اظہار رائے پر حملہ” قرار دیا اور کہا کہ یہ قانون حکومت کو مزید طاقتور بنائے گا جبکہ شہریوں کی آزادیوں کو محدود کرے گا۔
اپوزیشن کا کہنا تھا کہ اس بل کے ذریعے حکومت سوشل میڈیا پر تنقید کرنے والوں کو خاموش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس بل پر دوبارہ غور کیا جائے اور عوامی رائے لی جائے۔
عوامی ردعمل
بل کی منظوری کے بعد عوامی سطح پر بھی شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ سوشل میڈیا پر صارفین نے اس قانون کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے “سخت گیر” قرار دیا۔ بہت سے لوگوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ یہ قانون آزادی اظہار رائے کو محدود کرے گا اور حکومت کو غیر ضروری طاقت دے گا۔
بین الاقوامی تناظر
یہ بل ایسے وقت میں منظور کیا گیا ہے جب دنیا بھر میں حکومتیں سوشل میڈیا اور آن لائن پلیٹ فارمز کے کنٹرول میں اضافہ کر رہی ہیں۔ کئی ممالک میں ایسے قوانین نافذ کیے جا چکے ہیں جو کہ آن لائن مواد کی نگرانی کرتے ہیں، لیکن ان قوانین پر بھی انسانی حقوق کے گروپوں کی جانب سے تنقید کی گئی ہے۔
نتیجہ
“ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024” کی منظوری ایک اہم موڑ ہے جو کہ پاکستان کے ڈیجیٹل مستقبل اور شہری آزادیوں پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ اس بل کے تحت متعارف کردہ سخت سزائیں اور حکومت کی نگرانی کے اختیارات عوامی سطح پر تشویش کا باعث بن رہے ہیں۔ اپوزیشن کے بائیکاٹ اور عوامی ردعمل سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اس قانون کے حوالے سے مزید بحث و مباحثہ ضروری ہے تاکہ شہری حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کرے اور عوامی رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے کسی بھی قسم کی تبدیلیاں کرے تاکہ شہری آزادیوں کا تحفظ ہو سکے۔