October 9, 2024

مقبوضہ فلسطین – نیتن یاہو اور ان کی انتہا پسند کابینہ کے ہزاروں مخالفین نے غزہ میں جنگ روکنے کے لیے جمعرات کی شب تل ابیب میں ایک بار پھر احتجاج اور مظاہرے کیے۔

فلسطینی نیوز ایجنسی سما کے مطابق مظاہرین حماس کے ساتھ قیدیوں کے فوری تبادلے اورجنگ کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہرین نے برسر اقتدار صیہونی حکومت کے خلاف نعرے بھی لگائے۔

ایک اور اطلاع کے مطابق گذشتہ رات صیہونیوں مظاہرین کے ایک گروپ مقبوضہ فلسطین (اسرائيل) کے مرکزعلاقے ہود ھاشارون میں وزیر تعلیم یوف کیش کے گھر کے سامنے بھی ایک مظاہرہ کیا۔میڈیا کے مطابق اسرائیلی پولیس نے مظاہرین کے ہجوم میں پھنسے وزیر تعلیم کو بچا لیا۔
اس رپورٹ کہا گيا ہے کہ مظاہرین نے یروشلم میں اسٹریٹیجک امور کے وزیر رون ڈرمر کے گھر کے باہر بھی مظاہرہ کیا اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو فوری قبول کرنے کا مطالبہ دوہرایا۔

ادھر صیہونی قیدیوں کے اہل خانہ نے اپنے ایک بیان میں بنجمن نیتن یاہو سے کہا کہ وہ قیدیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی جھوٹی باتیں کرنا بند کردیں۔

گزشتہ دنوں تل ابیب سمیت مقبوضہ فلسطین کے مختلف شہروں میں بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے گئے اور صیہونی حکومت کی پولیس نے درجنوں صیہونیوں کو گرفتار کر لیا۔

غزہ پٹی میں اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں ملنے بعد لیبر یونین کی کال پر مقبوضہ علاقوں میں پیر کو ملک گیر ہڑتال کی گئی تھی۔

نتن یاہو اور ان کی کابینہ کی جانب سے حماس کے ساتھ مذاکرات میں مزید شرائط پوری کرنے کے مطالبات نے، جسے جنگ بندی معاہدے کی راہ میں رکاوٹ تصور کیا جارہا ہے، نیتن یاھو کی حکومت کے خلاف صیہونی کے غم و غصے کی آگ کو بھڑکا دیا ہے۔