
غزہ، 19 جولائی 2025: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کے فوجی ترجمان ابو عبیدہ نے ایک اہم بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے غزہ کے مجاہدین کی اسرائیل کے ساتھ ایک طویل جنگ جاری رکھنے کے لیے مکمل تیاری کا اعلان کیا ہے۔ ابو عبیدہ نے زور دیا کہ مزاحمت کاروں نے اس جنگ سے بہت کچھ سیکھا ہے اور وہ نئی حکمت عملیوں کے ساتھ دشمن کو حیران کر رہے ہیں۔
جارحیت کی بحالی اور مجاہدین کی کارروائیاں:
مارچ کے بعد اپنے پہلے ویڈیو بیان میں ابو عبیدہ نے کہا کہ اسرائیل کو معاہدوں کو توڑنے کے بعد اپنی جارحیت کو دوبارہ شروع کیے ہوئے چار ماہ گزر چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس عرصے کے دوران مجاہدین نے سینکڑوں اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک اور زخمی کیا ہے، اور اسی صورتحال میں ہزاروں اسرائیلی فوجی نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ ان کے بقول، القسام بریگیڈز کے جنگجو فلسطینی عوام کی تاریخ کی طویل ترین جنگ سے بہت کچھ سیکھ رہے ہیں اور نئی حکمت عملیوں اور طریقوں سے دشمن کو حیران کر رہے ہیں۔
نئی حکمت عملی اور دشمن کی پریشانی:
ابو عبیدہ نے وضاحت کی کہ دشمن کو جانی نقصان پہنچانے، خصوصی آپریشن کرنے اور دشمن کے فوجیوں کو پکڑنے کی حکمت عملی اختیار کرنے پر دشمن پریشان ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ قابض اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ میں جنگ جاری رکھنے کا مطلب ہے کہ وہ مسلسل اپنے فوجیوں اور افسروں کے جنازے اٹھاتی رہے گی۔
مسلم دنیا پر ذمہ داری:
ابو عبیدہ نے مسلم دنیا کی خاموشی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے دشمن کو دنیا کی سب سے طاقتور قوتوں کی طرف سے حمایت حاصل ہے جبکہ مسلم دنیا غزہ میں اپنے بھائیوں کو شہید ہوتے اور پانی اور ادویات سے محروم ہوتے ہوئے دیکھ رہی ہے مگر ہمیں کوئی فکر نہیں”۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلم اور عرب اقوام کے قائدین اور معززین پر ان ہزاروں بے گناہ فلسطینیوں کے خون کی ذمہ داری ہے جو ان کی خاموشی کی وجہ سے بہہ گیا۔
مذاکرات پر حماس کا موقف:
ترجمان حماس ابو عبیدہ نے حماس اور اسرائیل کے درمیان موجودہ مذاکرات کے دور کے حوالے سے مذاکراتی وفد کے لیے مزاحمت کاروں کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مزاحمت کاروں نے حالیہ مہینوں میں بار بار ایک جامع معاہدے کی پیشکش کی ہے جس میں دشمن کے تمام قیدیوں کو ایک ساتھ حوالے کرنے کی پیشکش بھی شامل تھی۔ تاہم، ان کے بقول، جنگی مجرم نیتن یاہو نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا ہے۔
ابو عبیدہ نے امید ظاہر کی کہ موجودہ مذاکرات کے نتیجے میں ایسا معاہدہ ہو گا جس میں جنگ کے خاتمے، اسرائیلی فوج کے انخلا اور غزہ کے لوگوں کے لیے ریلیف کی ضمانت دی جائے گی۔ انہوں نے واضح طور پر خبردار کیا کہ اگر دشمن مذاکرات کے اس دور سے پیچھے ہٹا تو مزاحمت کار جزوی جنگ بندی یا 10 قیدیوں کی رہائی جیسی تجاویز پر بات چیت نہیں کریں گے بلکہ پھر ایک طویل جنگ ہو گی۔ یہ بیان حماس کے مضبوط موقف اور غزہ میں جاری تنازعے کے حل کے لیے اس کی شرائط کی عکاسی کرتا ہے۔