
نو مئی کے کیسز میں آج عدالت میں پولیس کے اس
پرائم گواہ کانسٹیبل حسام افضل کا پھر تذکرہ ہوا
جس کے نام پر پنجاب کے مختلف شہروں میں 60 سے زیادہ کیسز ہیں
جن میں یہی ایک گواہ ہے
کہیں اس نے لاہور تو کہیں راولپنڈی
کہیں ملتان تو کہیں بہاولپور میں تحریک انصاف کے
کارکنان کو پرتشدد کاروائیاں کرتے ہوئے دیکھ رکھا ہے
یہ وہ مافوق الفطرت گواہ ہے جس کی گواہی کی بنیاد پر
عمران خان کے نو مئی کے آٹھ کیسز میں حال ہی میں
ضمانتیں منسوخ ہوئی ہیں
جس وقت عمران خان اپنے چند قریبی ساتھیوں کے ساتھ
زمان پارک کے اندر بیٹھ کر نو مئی کی منصوبہ بندی کر رہے تھے
تب یہ شخص حلیہ بدل کر اس میٹنگ کے اندر چھپ کر بیٹھ گیا
اور یوں یہ عمران خان کی جانب سے نو مئی کے پلاننگ کا
مرکزی اور عینی شاہد ہے
گزشتہ ایک پیشی پر شالیمار تھانے کا رجسٹر منگوایا گیا تو
یہ انکشاف بھی ہوا کہ اس دن یہ ڈیوٹی پہ موجود بھی نہیں تھا
جس دن کا یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اسے ڈیوٹی کی خاطر
زمان پارک جانا پڑا تھا
اس دن بغیر بتائے چھٹی کرنے کی وجہ سے ایس ایچ او نے
اس کے خلاف محکمانہ کاروائی بھی کی تھی
مگر نو مئی کا پرائم گواہ بن جانے کی وجہ سے
اس کے تمام کرتوت صاف ہو چکے ہیں
آج عدالت میں انسپیکٹر سرور کو بھی پیش کیا گیا
جنھوں نے کانسٹیبل حسام افضل اور کانسٹیبل خالد کی
گواہی کی بنیاد پہ کیس گھڑے تھے
انسپکٹر سرور سے پوچھا گیا کہ آپ کے دونوں کانسٹیبلوں نے زمان پارک میں جس سازش کا پردہ چاک کیا
کیا آپ نے کسی روز نامچے میں اس کا ذکر کیا تھا
اس پہ موصوف گھبرا گئے اور بولے کہ نہیں کیا
اندازہ لاؤ..
سوال ہوا کہ کیا اس سازش کی خبر ملنے کے بعد آپ نے
ان دونوں کانسٹیبل کے ساتھ زمان پارک کا دورہ کیا
اس پہ بھی جناب نے کہا کہ انہوں نے دورہ کرنا مناسب نہیں سمجھا
امان میڈا اللہ😒
ملکی سلامتی کے خلاف اتنی بڑی سازش پک رہی تھی اور
ہمارے ہونہار آفیسر نے دورہ بھی مناسب نہیں سمجھا
پھر سوال ہوا کہ آپ کے پاس کیا ثبوت ہے کہ
آپ کے یہ دونوں گواہان اس دن زمان پارک گئے تھے
جواب آیا کہ ثبوت نہیں ہے
ان دونوں نے خود کہا تھا
یعنی جن عدالتوں میں پولیس کی گواہی کو کبھی
فیصلہ سازی میں غیر جانبدار تصور نہیں کیا جاتا
وہاں ان صاحب نے ان پرائم گواہان سے کوئی ثبوت طلب بھی نہیں کیا تھا
پھر سوال ہوا کہ کیا آپ نے خود تحقیقات کیں کہ
ان دونوں کی سی ڈی آر نکلوائی جائے سیف سیٹی کے کیمرے چیک کئے جائیں یا راستے میں موجود
سی سی ٹی وی فوٹیجز سے تصدیق کی جائے کہ یہ واقعی زمان پارک گئے تھے یا نہیں ؟؟؟
اس پہ موصوف نے تاریخی جواب دیا کہ مجھے لگتا ہے کہ
میرا شوگر لیول ڈاؤن ہو گیا ہے
جناب کو چائے پلا کر دوبارہ سوالات شروع کئے تو
انھوں نے کہا کہ میری طبعیت اب بہت زیادہ خراب ہے
لہذا مینوں جان دیو
اس کے بعد نو مئی کے کیسز بنانے والے دوسرے مدعی
انسپکٹر منیر سے جرح کی باری آئی تو پتہ چلا کہ
حاجی صاحب گناہ بخشوانے کے لئے عمرے پہ گئے ہوئے ہیں
تحریک انصاف کے وکلا نے جج سے درخواست کی کہ
ان کو واپس لا کر عدالت کے اندر جرح کا موقع دیا جائے
لیکن چونکہ جج صاحب نے نو مئی میں جلدی جلدی سزائیں سنانی ہیں
لہذا انہوں نے کہا کہ فون پر ہی ان کی گواہی بھی نمٹا لی جائے
انسپیکٹر صاحب کو فون کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ
وہ احرام کی حالت میں ہیں اور زیادہ وقت نہیں دیں گے
ان کی اس دریا دلی کو تسلیم کیا گیا اور گواہی سے پہلے
عدالتی پروسیجر کے تحت انہیں کہا گیا کہ وہ حلف اٹھائیں کہ
اگر وہ جھوٹ بولیں گے تو ان پہ اللہ کا قہر نازل ہو
انھوں نے یہ کہنے سے انکار کر دیا😕
بڑی بات ہے کہ درجنوں جھوٹے مقدمات بنانے والے صاحب کے
دل میں اتنا خوف خدا موجود تھا کہ انھوں نے حرم پاک میں
کھڑے ہو کر اپنے لئے جھوٹی گواہی پہ اللہ کا قہر مانگنے سے انکار کیا
یوں ان کی گواہی ریکارڈ نہ ہو سکی
کمپنی نے نو مئی کے بعد کئی کور کمانڈر کانفرنسز اور
فارمیشن کمانڈ کانفرنسز کے اعلامیوں اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی
پریس کانفرنس میں سینکڑوں مرتبہ یہ دعویٰ کیا کہ
نو مئی کی سازش کے ان کے پاس ناقابل تردید شواہد ہیں
اور یہ تک کہا گیا تھا کہ مٹھی بھر شر پسند عناصر نے
پلاننگ کے تحت یہ سازش رچی تھی مگر اب اس سازش کا
دو سال بعد سب سے بڑا ثبوت پولیس کے یہ دو پرائم گواہ اور یہ دو مدعی ہیں
یہ ہیں وہ ناقابل تردید شواہد
جن کی بنیاد پر ملک کی سب سے بڑی پارٹی کو کچلا گیا
اور صرف پنجاب میں 35 ہزار سے زائد کارکنان پہ مقدمات درج کئے گئے
انھی ناقابل تردید شواہد کی وجہ سے 80 سالہ کینسر کی مریضہ
ڈاکٹر یاسمین راشد
کندھے فروزن کروا کر بستر مرگ پہ پڑے ہوئے بزرگ
عمر سرفراز چیمہ
عمر کے آخری حصے میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے پڑے
سینٹر اعجاز چوہدری اور میاں محمود الرشید مجرم قرار پائے😡
انھی ناقابل تردید شواہد کی وجہ سے ملٹری کورٹس میں
104 ملزمان کو سزائیں سنائی گئیں اور انھی کے تحت
صنم جاوید
طیبہ راجہ
خدیجہ شاہ اور عالیہ حمزہ سمیت درجنوں خواتین نے جیلیں کاٹیں
انھی ثبوتوں کی وجہ سے عمران خان اور شاہ محمود قریشی پہ درجنوں مقدمات ہیں
ثبوتوں کی اسی بھرمار کی وجہ سے ہی تحریک انصاف کی جانب سے
نو مئی کی جیوڈیشل انکوائری کا مطالبہ آج تک تسلیم نہیں کیا گیا