google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Seminar on Kashmir

سفارتخانہ پاکستان، انقرہ

رپورٹ: شبانہ ایاز

انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک تھنکنگ (SDE)، انقرہ میں “پاکستان بھارت کشیدگی اور مسئلہ کشمیر” کے عنوان سے ایک اہم سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ یہ سیمینار 5 اگست کو منائے جانے والے “یومِ استحصالِ کشمیر” کے تناظر میں منعقد کیا گیا، جس دن بھارتی حکومت نے یکطرفہ طور پر آئین کے آرٹیکل 370 اور 35-A کو ختم کر کے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو منسوخ کیا تھا۔ ان شقوں کے تحت کشمیری عوام کو خود مختاری اور مخصوص قانونی حقوق حاصل تھے، جنہیں بھارتی آئین میں ناقابل تنسیخ حیثیت حاصل تھی۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے سفیر برائے ترکیہ، ڈاکٹر یوسف جُنیّد نے صدرِ ترکیہ جناب رجب طیب ایردوان اور ترک عوام کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ہمیشہ کشمیری عوام کی حمایت میں ایک اصولی اور جرات مندانہ مؤقف اپنایا اور بین الاقوامی فورمز، خصوصاً اقوامِ متحدہ میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا۔

ڈاکٹر یوسف جُنیّد نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد سے مقبوضہ جموں و کشمیر کو مکمل طور پر بھارتی رنگ میں ڈھالنے اور کشمیریوں کو ان کی زمین پر اقلیت میں تبدیل کرنے کی ایک خطرناک مہم جاری ہے، جو اسرائیل کی فلسطین میں اختیار کردہ حکمت عملی سے مشابہت رکھتی ہے۔ انہوں نے رواں سال مئی 2025 میں بھارت کی جانب سے پاکستان پر کی گئی بلاجواز جارحیت کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ یہ صورتحال جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ مسئلہ کشمیر، اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں، فوری توجہ اور عالمی سطح پر مربوط کوششوں کا تقاضا کرتا ہے تاکہ اس کا منصفانہ اور پائیدار حل ممکن بنایا جا سکے۔

SDE کے نائب صدر جناب آلپار تان نے اپنے خیرمقدمی کلمات میں مسئلہ کشمیر کی تاریخی جڑوں پر روشنی ڈالی اور واضح کیا کہ یہ مسئلہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر سب سے پرانا حل طلب مسئلہ ہے، جو آج بھی کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہونے کا منتظر ہے۔

انسٹیٹیوٹ کے دفاعی و سلامتی کے کوآرڈینیٹر جناب الطائے مثہات اشیک (Albay Mithat IŞIK) نے زور دیا کہ بین الاقوامی برادری کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لینا چاہیے، کیونکہ انصاف کے بغیر عالمی امن کا تصور ناممکن ہے۔

ترک صحافی جناب محمد اوزتُرک نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق آزاد اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے کیا جانا چاہیے، جو کشمیری عوام کی خواہشات کا آئینہ دار ہو۔

یہ سیمینار ترکیہ کے تھنک ٹینکس، جامعات، صحافتی و سفارتی حلقوں میں مسئلہ کشمیر کی اہمیت اجاگر کرنے کی ایک موثر کاوش ثابت ہوا اور مسئلہ کشمیر کو عالمی ضمیر کے سامنے زندہ رکھنے کی ایک بھرپور کوشش کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات