google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Pension of Chief Justice

اسلام آباد: وزارت قانون و انصاف نے ریٹائرمنٹ کے بعد چیف جسٹس پاکستان کی پنشن اور مراعات کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کر دی ہیں، جن سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گزشتہ 14 برسوں میں پنشن میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ یہ تفصیلات سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران ایک تحریری جواب میں پیش کی گئیں۔

وزارت قانون کی جانب سے پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق، سال 2010 سے 2024 تک چیف جسٹس کی پنشن میں مسلسل اضافہ کیا گیا۔ اس اضافے کا مقصد اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو ریٹائرمنٹ کے بعد بہتر مالی سہولیات فراہم کرنا ہے۔

پنشن میں اضافے کی تفصیلات

وزارت قانون کے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ:

  • 2010: چیف جسٹس کی پنشن 5 لاکھ 60 ہزار روپے تھی۔
  • 2011: پنشن میں اضافہ ہو کر 6 لاکھ 44 ہزار روپے ہو گئی۔
  • 2012: پنشن بڑھ کر 7 لاکھ 73 ہزار روپے تک پہنچ گئی۔
  • 2013: پنشن کی رقم 8 لاکھ 50 ہزار روپے ہو گئی۔
  • 2014: پنشن 9 لاکھ 35 ہزار روپے تک پہنچی۔
  • 2015: پنشن میں ایک اور اضافہ ہوا اور رقم 10 لاکھ 5 ہزار روپے ہو گئی۔
  • 2016: پنشن 11 لاکھ 5 ہزار روپے تک پہنچ گئی۔
  • 2017: پنشن کی رقم 12 لاکھ 17 ہزار روپے ہو گئی۔
  • 2018: پنشن بڑھ کر 13 لاکھ 38 ہزار روپے ہو گئی۔
  • 2021: پنشن میں مزید اضافہ ہوا اور یہ 14 لاکھ 52 ہزار روپے تک پہنچی۔
  • 2023: پنشن کی رقم 16 لاکھ 57 ہزار روپے ہو گئی۔
  • 2024: موجودہ سال میں چیف جسٹس کی پنشن میں بڑا اضافہ ہوا اور اب یہ 23 لاکھ 90 ہزار روپے ہے۔

ان اعداد و شمار سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ 2010 سے 2024 تک، یعنی 14 سال کے عرصے میں، چیف جسٹس کی پنشن میں تقریباً 18 لاکھ 30 ہزار روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

جج کی بیوہ کو ملنے والی مراعات

پنشن کے علاوہ، وزارت قانون نے سینیٹ کو جج کی بیوہ کو ملنے والی مراعات کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ یہ مراعات خصوصی نوعیت کی ہیں جو ان کے معیار زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے دی جاتی ہیں۔

  • ڈرائیور اور اردلی: جج کی بیوہ کو ایک ڈرائیور اور ایک اردلی کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔
  • بجلی اور پانی: انہیں ماہانہ 2000 یونٹ بجلی مفت فراہم کی جاتی ہے اور پانی کی سہولت بھی مکمل طور پر مفت ہے۔
  • پیٹرول: انہیں ماہانہ 300 لیٹر پیٹرول بھی دیا جاتا ہے۔
  • انکم ٹیکس: سب سے اہم بات یہ ہے کہ جج کی بیوہ سے انکم ٹیکس نہیں لیا جاتا۔

یہ مراعات اور پنشن کے اضافے ظاہر کرتے ہیں کہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی اعلیٰ عدلیہ کے ججوں اور ان کے خاندانوں کا خیال رکھا جاتا ہے۔ وزارت قانون کے مطابق، یہ تمام اقدامات ریٹائرڈ ججز اور ان کے خاندانوں کو مالی تحفظ اور سہولیات فراہم کرنے کی حکومتی پالیسی کا حصہ ہیں۔

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات