google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Haripur-Islamabad tunnel

وفاقی حکومت نے شمالی علاقوں اور دارالحکومت کے درمیان مواصلات اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے ایک تاریخی منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت ہری پور اور اسلام آباد کو ایک جدید سرنگ (ٹنل) کے ذریعے براہ راست جوڑا جائے گا، جس سے ہزارہ ڈویژن اور ملک کے دیگر شمالی حصوں کے لیے سفر کا وقت اور فاصلہ نصف سے بھی کم ہو جائے گا۔ اس ٹنل کی تعمیر کو خطے کی معاشی ترقی اور ٹریفک کے بہاؤ میں بہتری کے لیے گیم چینجر قرار دیا جا رہا ہے۔

مجوزہ منصوبے کی تفصیلات اور تکنیکی ڈھانچہ

یہ منصوبہ ملک کے انجینئرنگ اور انفراسٹرکچر کے شعبے میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔ ابتدائی تخمینوں کے مطابق، یہ سرنگ نہ صرف سفری فاصلے کو کم کرے گی بلکہ سڑکوں پر بڑھتے ہوئے دباؤ کو بھی کم کرنے میں مدد دے گی۔

۱۔ ٹنل کا محل وقوع اور لمبائی:

  • ابتدائی نقطہ: توقع ہے کہ یہ ٹنل ہری پور کے قریب خانپور ڈیم کے علاقے سے شروع ہو گی یا پھر کسی قریبی پہاڑی سلسلے سے زیر زمین راستہ اختیار کرے گی۔
  • اختتامی نقطہ: اس کا اختتام اسلام آباد کے سیکٹر ڈی-12 یا ایف-11 کے قریب کسی علاقے میں ہو سکتا ہے، جہاں سے یہ سیدھا مارگلہ ہلز کے سائے میں دارالحکومت کے مرکزی سڑکوں سے منسلک ہو جائے گی۔
  • مجوزہ لمبائی: ماہرین کے مطابق، یہ ٹنل تقریباً 5 سے 7 کلومیٹر طویل ہو سکتی ہے، جو مارگلہ پہاڑی سلسلے کو عبور کرے گی۔

۲۔ ڈیزائن اور تعمیراتی معیار:

منصوبے کو عالمی معیار کے سیفٹی اصولوں کے مطابق ڈیزائن کیا جائے گا۔ اس میں دو طرفہ ٹریفک کے لیے کم از کم دو لینز شامل ہوں گی، جس کے ساتھ ساتھ:

  • جدید وینٹیلیشن سسٹم: سرنگ کے اندر فضائی آلودگی کو کم کرنے اور تازہ ہوا کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے۔
  • ایمرجنسی اخراج کے راستے (Emergency Exits): حادثے کی صورت میں فوری انخلاء کے لیے مخصوص وقفوں پر چھوٹے راستے بنائے جائیں گے۔
  • چوبیس گھنٹے نگرانی: ٹریفک کی نگرانی، رفتار کنٹرول، اور حفاظتی اقدامات کے لیے جدید کیمرے اور سینسرز نصب کیے جائیں گے۔

معاشی اور سماجی فوائد: سفر میں انقلاب

ہری پور-اسلام آباد ٹنل نہ صرف ایک انجینئرنگ کا شاہکار ہو گا بلکہ اس کے طویل مدتی معاشی اور سماجی اثرات بھی انتہائی مثبت ہوں گے۔

۱۔ سفری وقت میں بڑی کمی:

اس وقت ہری پور یا ایبٹ آباد سے اسلام آباد کا سفر تقریباً 1.5 سے 2 گھنٹے تک لگتا ہے، جو ٹریفک جام کی صورت میں مزید بڑھ جاتا ہے۔ ٹنل بننے کے بعد:

  • سفری وقت کم ہو کر صرف 30 سے 45 منٹ تک رہ جائے گا۔
  • مسافروں کو بالخصوص غازی-بروتھا یا حسن ابدال کے پرانے، تنگ اور اکثر ٹریفک جام کا شکار رہنے والے راستوں سے بچنے میں مدد ملے گی۔

۲۔ شمالی علاقہ جات کی معیشت کو فروغ:

  • رسائی میں آسانی: اس سرنگ سے ہزارہ ڈویژن (ایبٹ آباد، مانسہرہ، بٹگرام، کوہستان) اور گلگت بلتستان کے لیے دارالحکومت تک رسائی غیر معمولی طور پر آسان ہو جائے گی۔
  • تجارت اور سیاحت: شمالی علاقوں میں سیاحت اور مقامی زراعت سے متعلق مصنوعات کو اسلام آباد اور پنجاب کی مارکیٹوں تک پہنچانا تیز اور سستا ہو جائے گا، جس سے مقامی کاروباری طبقے کو براہ راست فائدہ ہو گا۔
  • صنعتی ترقی: ہری پور کے صنعتی زون اور ٹیکسلا کے قریبی علاقوں میں کاروباری سرگرمیاں بڑھیں گی کیونکہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے مزدوروں اور خام مال کی نقل و حمل زیادہ موثر ہو جائے گی۔

۳۔ ماحولیاتی فوائد:

  • ٹنل کا راستہ استعمال کرنے سے گاڑیوں کو پہاڑی علاقوں میں زیادہ چڑھائی اور زیادہ فاصلہ طے نہیں کرنا پڑے گا۔ اس کے نتیجے میں ایندھن کا استعمال کم ہو گا، اور کاربن کا اخراج بھی کم ہو جائے گا، جو ماحولیاتی نقطہ نظر سے ایک بڑی کامیابی ہے۔

مقامی لوگوں کے تاثرات اور چیلنجز

مقامی آبادی نے اس منصوبے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔ ہری پور، ٹیکسلا اور قریبی علاقوں کے رہائشیوں نے اسے دیرینہ مطالبہ قرار دیا ہے۔

  • روزگار کے مواقع: تعمیراتی مراحل کے دوران ہزاروں مقامی لوگوں کو روزگار کے نئے مواقع ملیں گے۔
  • ریل اسٹیٹ پر اثر: اس سرنگ کی وجہ سے ہری پور اور قریبی علاقوں میں ریل اسٹیٹ کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ متوقع ہے، کیونکہ یہ علاقے اسلام آباد کے قریب سمجھے جانے لگیں گے۔

منصوبے کے اہم چیلنجز:

کوئی بھی بڑا انفراسٹرکچر منصوبہ چیلنجز سے خالی نہیں ہوتا۔ اس ٹنل کی تعمیر میں بھی درج ذیل رکاوٹیں آ سکتی ہیں:

  1. مالی وسائل کا بندوبست: یہ منصوبہ اربوں روپے کی لاگت کا حامل ہو گا، جس کے لیے حکومت کو بین الاقوامی فنانسنگ یا خصوصی بجٹ مختص کرنے کی ضرورت ہو گی۔
  2. جغرافیائی مشکلات: مارگلہ پہاڑیوں کا علاقہ تعمیراتی اعتبار سے انتہائی چیلنجنگ ہو سکتا ہے، خاص طور پر زیر زمین پانی کے بہاؤ اور چٹانوں کی ساخت کی وجہ سے۔
  3. ماحولیاتی منظوری: مارگلہ ہلز نیشنل پارک کے قریبی علاقے میں تعمیر کی صورت میں ماحولیاتی منظوری اور جنگلی حیات کے تحفظ کے حوالے سے سخت قوانین کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

آئندہ کے مراحل اور حکومتی عزم

حکومتی ذرائع کے مطابق، اس منصوبے کے ابتدائی فزیبلٹی سٹڈی (Feasibility Study) اور تفصیلی ڈیزائن کا کام جلد ہی شروع کیا جائے گا۔

  • منصوبے کی تکمیل کا ہدف: اگر فنانسنگ اور تکنیکی مسائل تیزی سے حل ہو جاتے ہیں، تو توقع ہے کہ یہ منصوبہ آئندہ 3 سے 5 سالوں میں مکمل ہو جائے گا اور عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔
  • وزیر اعظم کا وژن: وزیر اعظم نے ملک کے ترقیاتی ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے اس ٹنل منصوبے کو قومی اہمیت کا حامل قرار دیا ہے اور متعلقہ اداروں کو جلد از جلد عمل درآمد شروع کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

یہ ٹنل نہ صرف دو شہروں کے درمیان ایک سادہ راستہ ہو گی، بلکہ یہ ملک کے شمالی اور جنوبی علاقوں کے درمیان ایک مضبوط اقتصادی پل کا کام کرے گی، جس سے ہزاروں افراد کی زندگیوں میں آسانیاں آئیں گی اور قومی معیشت کو تقویت ملے گی۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ حکومت اس منصوبے کو درپیش تمام چیلنجز پر کتنی تیزی سے قابو پاتی ہے۔

About The Author

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات