google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Hydro power projects

صوبائی حکومت خیبر پختونخوا نے توانائی کے شعبے میں خود کفالت اور قومی گرڈ کو مضبوط بنانے کی جانب ایک بڑا قدم اٹھای ہے۔ صوبائی انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (PEDO) کی نگرانی میں شروع کیے گئے تین بڑے ہائیڈرو پاور منصوبے آئندہ دو سال کے اندر مجموعی طور پر 330 میگاواٹ (MW) بجلی کی پیداوار شروع کر دیں گے۔ اس پیش رفت کی تصدیق خود سیکرٹری توانائی و بجلی خیبر پختونخوا، محمد زبیر نے سوات کے زیر تعمیر منصوبوں کے دورے کے موقع پر کی۔

سرکاری عہدیداروں کا دورہ اور منصوبوں کا جائزہ

سیکرٹری توانائی و بجلی، محمد زبیر خان، نے چیف ایگزیکٹو آفیسر (CEO) پیڈو، حبیب اللہ، اور ڈپٹی کمشنر (DC) سوات، سلیم جان کے ہمراہ زیر تعمیر ہائیڈرو پاور منصوبوں کا تفصیلی دورہ کیا تاکہ ان پر جاری کام کی پیش رفت کا جائزہ لیا جا سکے۔ انہوں نے موقع پر موجود حکام کو کام کی رفتار تیز کرنے اور مقررہ وقت کے اندر تکمیل کو یقینی بنانے کی سخت ہدایات جاری کیں۔

محمد زبیر خان نے میڈیا کو بتایا کہ سوات میں 330 میگاواٹ صلاحیت کے تین منصوبوں پر کام زور و شور سے جاری ہے، جو اگلے دو برسوں میں پیداوار کا آغاز کر دیں گے، جس سے صوبے کی معاشی ترقی اور توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔

منصوبوں کی تفصیل اور انفرادی صلاحیت

تینوں منصوبے ضلع سوات کے کلیدی علاقوں میں واقع ہیں اور ان کی مجموعی صلاحیت 330 میگاواٹ ہے۔ ان منصوبوں کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

  1. مٹلتان ہائیڈرو پاور پروجیکٹ (Matiltan Hydropower Project): اس منصوبے کی پیداواری صلاحیت 84 میگاواٹ ہے۔
  2. گبرال کلام ہائیڈرو پاور پروجیکٹ (Gabral Kalam Hydropower Project): یہ منصوبہ 88 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا۔
  3. دارال خور ہائیڈرو پاور پلانٹ (Daral Khor Hydropower Plant): اس پلانٹ کی صلاحیت 36.6 میگاواٹ ہے۔ سیکرٹری نے خصوصی طور پر ذکر کیا کہ یہ منصوبہ حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا، تاہم اس کی بحالی اور تعمیر نو کا کام بھی تیزی سے جاری ہے۔

ان ہائیڈرو پاور منصوبوں کے ساتھ ساتھ 40 کلومیٹر طویل 132/220 کلو واٹ ٹرانسمیشن لائن پروجیکٹ کی سائٹس کا جائزہ بھی لیا گیا، جو ان دور دراز کے علاقوں سے پیدا ہونے والی بجلی کو قومی گرڈ تک پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔

توانائی کی خود کفالت اور سیلاب کے نقصانات کا ازالہ

پیڈو کے سی ای او، حبیب اللہ، نے اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ان منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ خصوصاً دارال خور جیسے منصوبے، جو قدرتی آفات سے متاثر ہوئے تھے، ان کی بحالی کو ترجیحی بنیادوں پر انجام دیا جا رہا ہے۔

خیبر پختونخوا حکومت کا یہ اقدام صوبے کی بڑھتی ہوئی توانائی کی طلب کو پورا کرنے اور ملک کو سستی اور ماحول دوست بجلی فراہم کرنے کے عزم کا عکاس ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ منصوبے نہ صرف بجلی کی کمی کو دور کریں گے بلکہ مقامی سطح پر روزگار کے مواقع بھی پیدا کریں گے اور سوات کے علاقے کی معاشی خوشحالی میں معاون ثابت ہوں گے۔ اس کے علاوہ، سستی ہائیڈل پاور کی دستیابی سے مہنگائی کے دباؤ میں بھی کمی آنے کی توقع ہے۔

اختتامیہ:

حکومت نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان اہم منصوبوں کی جلد از جلد تکمیل کو یقینی بنائیں تاکہ اگلے دو سالوں میں صوبہ توانائی کے ایک نئے دور میں داخل ہو سکے۔

About The Author

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات