google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Gas load shedding schedule

سرخی: گھریلو صارفین کے لیے گیس کی فراہمی صرف 8 گھنٹے تک محدود، صنعتوں اور سی این جی سیکٹر کو شدید مشکلات کا سامنا۔

اسلام آباد: پراکملن کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں سردیوں کا موسم شروع ہوتے ہی گیس کی قلت کا شدید بحران سر اٹھا چکا ہے۔ حکومت نے بڑھتی ہوئی طلب اور گھریلو صارفین کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (SNGPL) اور سوئی سدرن گیس کمپنی (SSGC) کے علاقوں میں گیس کی لوڈ شیڈنگ کا نیا اور سخت شیڈول جاری کر دیا ہے۔

عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے روزمرہ کے معمولات کو اس نئے شیڈول کے مطابق ڈھال لیں، تاکہ زیادہ سے زیادہ صارفین کو ضروری اوقات میں گیس میسر آ سکے۔

گھریلو صارفین کے لیے نیا گیس لوڈ شیڈنگ شیڈول

گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی صرف تین اوقات میں، یعنی مجموعی طور پر تقریباً 8 گھنٹے کے لیے فراہم کی جائے گی، تاکہ کھانا پکانے اور گرمائش کے بنیادی تقاضے پورے کیے جا سکیں۔ باقی وقتوں میں پریشر انتہائی کم رہے گا یا گیس مکمل طور پر بند رہے گی۔

وقت (Time Slot)مقصدکل دورانیہ
صبح کا وقت (ناشتہ)06:00 بجے صبح تا 08:30 بجے صبح2.5 گھنٹے
دوپہر کا وقت (کھانا)12:00 بجے دوپہر تا 02:00 بجے دوپہر2 گھنٹے
شام کا وقت (رات کا کھانا)06:00 بجے شام تا 09:30 بجے رات3.5 گھنٹے
مجموعی طور پر فراہمی:8 گھنٹے

ان اوقات کے علاوہ، صارفین کو کم پریشر یا گیس کی بندش کے لیے تیار رہنا ہو گا۔ اس شیڈول کا اطلاق سوئی ناردرن اور سوئی سدرن، دونوں کمپنیوں کے تحت آنے والے بڑے شہروں اور قصبوں پر ہو گا۔

صنعتی اور تجارتی شعبے پر اثرات

موسم سرما میں گیس کی کمی کا سب سے زیادہ بوجھ صنعتی اور سی این جی (CNG) کے شعبوں پر پڑتا ہے:

  • سی این جی سیکٹر کی بندش: ملک بھر میں سی این جی اسٹیشنوں کو موسم سرما کے دوران ہفتے میں کئی دن بند رکھنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ یہ اقدام گھریلو صارفین کو ترجیح دینے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
  • برآمدی صنعتوں کا مسئلہ: ٹیکسٹائل اور دیگر برآمدی صنعتوں کو گیس کی محدود فراہمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اگرچہ حکومت نے برآمدی شعبے کو گیس کی بلا تعطل فراہمی کا وعدہ کیا تھا، لیکن گیس کی پیداوار میں کمی اور بڑھتی ہوئی طلب کے باعث یہ وعدہ پورا کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ صنعتوں کو ہفتے میں کم از کم دو دن گیس کی مکمل بندش کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے یا وہ مہنگی ایل این جی (LNG) پر انحصار کرنے پر مجبور ہوں گی۔
  • بیکری اور ہوٹلنگ: تجارتی صارفین، جیسے کہ بیکریوں اور ہوٹلوں کو بھی گیس پریشر کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا، جس سے ان کا کاروبار متاثر ہو گا۔

گیس کی قلت کی وجوہات

پاکستان میں ہر سال موسم سرما میں گیس کی قلت کی بنیادی وجوہات درج ذیل ہیں:

  1. قدرتی گیس کی پیداوار میں کمی: ملک کے اندر موجود گیس کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں، جس کی وجہ سے ڈیمانڈ اور سپلائی کا فرق بڑھتا جا رہا ہے۔
  2. بڑھتی ہوئی گھریلو طلب: سردیوں میں درجہ حرارت کم ہونے کے باعث گھریلو صارفین کی جانب سے گیس ہیٹر کے استعمال اور گرم پانی کی ضروریات کے سبب گیس کی طلب میں 30 سے 40 فیصد تک اضافہ ہو جاتا ہے۔
  3. ایل این جی کی مہنگی درآمد: ایل این جی کی عالمی قیمتوں میں اضافے کے باعث حکومت مطلوبہ مقدار میں درآمد کرنے سے گریزاں ہے، جس سے قلت مزید بڑھ جاتی ہے۔

عوام کے لیے ہدایات اور متبادل ذرائع

سوئی گیس حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ گیس کے استعمال میں احتیاط سے کام لیں۔

  • ہیٹر کا استعمال کم کریں: شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ زیادہ بجلی خرچ کرنے والے گیس ہیٹروں کا استعمال کم کریں اور متبادل ذرائع، جیسے کم وولٹیج والے الیکٹرک ہیٹر یا لباس کی تہہ بندی کو ترجیح دیں۔
  • پمپ کا استعمال نہ کریں: گھریلو گیس پائپ لائنز میں پریشر بڑھانے کے لیے غیر قانونی کمپریسر یا پمپ کا استعمال نہ کریں، کیونکہ یہ عمل باقی صارفین کے لیے گیس کی فراہمی میں مزید رکاوٹ کا سبب بنتا ہے اور ایک جرم ہے۔
  • سلنڈر پر انحصار: جن علاقوں میں پریشر انتہائی کم رہتا ہے، وہاں کے صارفین ایل پی جی (LPG) سلنڈر کو بطور متبادل استعمال کرنے پر غور کریں۔

نتیجہ:

حکومت کے اس نئے لوڈ شیڈنگ شیڈول کا مقصد ایک محدود وسیلے کو زیادہ سے زیادہ صارفین کے درمیان تقسیم کرنا ہے۔ عوام کی جانب سے تعاون اور احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہونا ہی اس موسم سرما میں بحران کو کم کرنے کا واحد راستہ ہے۔

About The Author

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات