Advisor information Ali Saif addresses Grand Jirga at Kohat
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات، بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے کمشنر ہاؤس کوہاٹ میں ایک گرینڈ جرگہ سے خطاب کیا اور کرم ضلع میں امن کی بحالی کیلئے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ تنازعہ مذہبی یا فرقہ وارانہ نہیں بلکہ نفرت اور باہمی دشمنی کی پیداوار ہے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ تشدد کے تباہ کن نتائج کو تسلیم کریں اور یہ سمجھیں کہ جان و مال کے نقصان کی ذمہ داری کسی بیرونی قوت پر نہیں بلکہ ہماری اپنی اندرونی تقسیم پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ اور نفرت ہمیشہ تباہی لاتی ہے اور حقیقی ترقی صرف تب ہی ممکن ہے جب ہم نفرت کو چھوڑ کر اتحاد کو اپنائیں۔اصل مسئلہ مذہبی نہیں بلکہ ذاتی دشمنی اور نفرت ہے۔ جب ہم نفرت کو اپنے اوپر حاوی کر لیتے ہیں تو ہم اسلام کی تعلیمات اور انسانی اقدار کو بھول جاتے ہیں، بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا۔ حل صرف اسی میں ہے کہ ہم نفرت کو مسترد کر کے محبت کو فروغ دیں۔ جس دن ہم دشمنی کے بجائے امن کا انتخاب کریں گے، ہم اپنے پیاروں کے نقصان کا ماتم کرنے یا تباہ شدہ علاقوں کو دوبارہ تعمیر کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کریں گے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے حکومت کی جانب سے کرائے گئے امن معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ مقامی عمائدین اور فریقین کی باہمی مشاورت سے طے پایا ہے۔ تاہم، انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ بعض عناصر سوشل میڈیا پر غلط اطلاعات اور مزید تشدد کے ذریعے امن کوششوں کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے اپنا کردار ادا کر دیا ہے اور ہم معاہدے پر عمل درآمد کیلئے پرعزم ہیں لیکن پائیدار امن کیلئے عوام کی فعال شرکت اور ذمہ داری بھی ضروری ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے شرپسند عناصر کی نشاندہی اور ان کی گرفتاری یقینی بنانا انتہائی اہم ہے۔انہوں نے امن و امان اور گورننس سے متعلق خدشات کا بھی ذکر کرتے ہوئے یقین دلایا کہ حکومت مکمل طور پر سیکیورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے سرگرم عمل ہے۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا، خاص طور پر ڈپٹی کمشنر پر ہونے والے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ افسران اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر امن کیلئے کام کر رہے ہیں۔معاوضے کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر سیف نے تصدیق کی کہ حکومت متاثرین اور کاروباروں کیلئے مالی امداد مختص کر چکی ہے اور جلد ہی کرم کیلئے ایک خصوصی ریلیف پیکیج کی منظوری دی جائے گی۔انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی اور تشدد کو ہوا دینے والے افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ڈاکٹر سیف نے خبردار کیاکہ حکومت کسی کو بھی امن سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دے گی جو لوگ قانون کو ہاتھ میں لیں گے ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی اور کسی کو بھی معاف نہیں کیا جائے گالیکن امن اسی صورت میں ممکن ہوگا جب عوام ان عناصر کے خلاف یکجا ہو جائیں جو انہیں تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔

قبل ازیں چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری نے بھی جرگہ سے خطاب کیا۔ انہوں نے عمائدین اور متعلقہ فریقین کی مذاکراتی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت مکمل طور پر امن معاہدے کے نفاذ کیلئے پرعزم ہے اور عوام کے تمام جائز مطالبات پورے کئے جائیں گے۔انہوں نے کرم کے عوام کی مشکلات کا اعتراف کرتے ہوئے یقین دلایا کہ متاثرین کیلئے مالی معاوضے کی فراہمی جاری ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ صوبائی کابینہ پہلے ہی امدادی فنڈز مختص کر چکی ہے، جن میں طبی امداد کیلئے 16 کروڑ روپے اور کاروباری بحالی کیلئے 12 کروڑ روپے شامل ہیں۔چیف سیکرٹری نے سیکیورٹی فورسز اور سول انتظامیہ کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قربانیوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ہمارے افسران، بشمول ڈپٹی کمشنر اور قانون نافذ کرنے والے اہلکار، عوام کے تحفظ اپنی جانیں خطرے میں ڈال رہے ہیں، انہوں نے کہا۔انہوں نے قبائلی عمائدین پر زور دیا کہ وہ معاہدے کے نفاذ میں متحرک کردار ادا کریں اور شرپسند عناصر کو امن عمل کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ باہمی اعتماد کی بحالی کے لیے اجتماعی کوششیں ناگزیر ہیں۔ ”امن صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں یہ تمام متعلقہ فریقین کی مخلصانہ شرکت کا تقاضا کرتا ہے، انہوں نے کہا۔جرگے میں انسپکٹر جنرل پولیس، کمشنر کوہاٹ ڈویژن، سینئر سرکاری حکام، قبائلی عمائدین، اور کمیونٹی رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔ تمام شرکاء نے امن معاہدے کے نفاذ اور خطے میں استحکام کی بحالی کے عزم کا اعادہ کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات