
ممبئی: مہاراشٹر میں مراٹھا ریزرویشن کا معاملہ ایک بار پھر شدت اختیار کر گیا ہے، جس کے بعد حکومت کو مختلف چیلنجوں کا سامنا ہے۔ نیشنل کانگریس پارٹی (NCP) کے سینئر رہنما اور او بی سی کے قد آور لیڈر چھگن بھجبل نے ریاستی حکومت کے اس فیصلے پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے جس میں مراٹھا کارکن منوج جرانگے پاٹل کے مطالبات کو قبول کیا گیا ہے۔ بھجبل کا کہنا ہے کہ حکومت نے اس معاملے میں “پینڈورا کا باکس کھول دیا ہے” اور اس اقدام سے دیگر برادریوں میں بھی اپنے لیے ریزرویشن کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔
ناراضی اور قانونی چیلنج
حکومت نے مراٹھا برادری کے ان افراد کو “کنبی” سرٹیفکیٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے جن کے پاس حیدرآباد گزٹ میں اس کا دستاویزی ثبوت موجود ہے۔ اس فیصلے نے بھجبل کو اس قدر ناراض کیا کہ وہ کابینہ کی میٹنگ سے بھی غیر حاضر رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نیا سرکاری حکم (جی آر) “اہل” کی شرط کو ختم کر دیتا ہے، جس سے او بی سی ریزرویشن پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ بھجبل نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ اس معاملے پر قانونی ماہرین سے مشورہ کر رہے ہیں اور وہ عدالت میں اس فیصلے کو چیلنج کر سکتے ہیں۔ وہ او بی سی برادری کی ناراضگی کو کم کرنے کے لیے حکومت کی کوششوں سے بھی مطمئن نہیں ہیں۔
دیگر برادریوں کے مطالبات
چھگن بھجبل نے خبردار کیا ہے کہ حکومت کے اس فیصلے کے بعد صرف مراٹھا ہی نہیں بلکہ جٹ اور پٹیل جیسی دیگر برادریاں بھی ریزرویشن کا مطالبہ کریں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر مراٹھا کو او بی سی کوٹہ میں شامل کیا گیا تو اس کا سیدھا اثر او بی سی برادری کے حقوق پر پڑے گا۔ اس کے علاوہ، وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اس فیصلے سے دوسرے گزٹ بھی سامنے آ سکتے ہیں اور مراٹھا برادری کے زیادہ تر لوگ کنبی بن جائیں گے، جس سے او بی سی ریزرویشن کی ساخت بگڑ سکتی ہے۔
حکومت کی جانب سے وضاحت
دوسری طرف، مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر رہنما دیویندر فڑنویس نے بھجبل سے بات کی ہے اور انہیں یقین دلایا ہے کہ حکومت کے فیصلے سے او بی سی کے حقوق پر کوئی ظلم نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھا ریزرویشن کا مسئلہ حل ہو گیا ہے اور حکومت قانونی دائرہ کار میں رہ کر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ صرف ان مراٹھا خاندانوں کو ریزرویشن دے گا جن کے پاس کنبی سرٹیفکیٹ کا دستاویزی ثبوت ہے۔