
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے ملکی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سلامتی سے بڑا کوئی ایجنڈا نہیں، کوئی تحریک نہیں، کوئی شخصیت نہیں۔ یہ ہماری اور آنے والی نسلوں کی بقا کی جنگ ہے۔
گورننس پر سوالات
آرمی چیف نے کہا کہ ہمیں بہتر گورننس اور مملکت پاکستان کو “ہارڈ اسٹیٹ” بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ہم کب تک ایک “سافٹ اسٹیٹ” کے طرز پر بے پناہ جانوں کی قربانی دیتے رہیں گے؟ گورننس کے خلا کو کب تک افواج پاکستان اور شہداء کے خون سے بھرتے رہیں گے؟
قومی اتحاد کی ضرورت
جنرل عاصم منیر نے پائیدار استحکام کے لیے قومی طاقت کے تمام عناصر کو ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سلامتی سے بڑھ کر کچھ نہیں، اور اس کے لیے تمام اداروں اور افراد کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
علماء سے اپیل
آرمی چیف نے علماء کرام سے بھی اپیل کی کہ وہ خوارج کی طرف سے اسلام کی مسخ شدہ تشریح کا پردہ چاک کریں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد اسلام کا غلط استعمال کر کے نوجوانوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔
سخت ریاست کی ضرورت
آرمی چیف کی تقریر سے یہ واضح ہے کہ وہ ملک میں مضبوط گورننس اور سخت ریاست کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ صرف مضبوط ادارے ہی ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹ سکتے ہیں۔
عوام میں تشویش
آرمی چیف کے ان بیانات نے عوام میں بھی تشویش پیدا کر دی ہے۔ بہت سے لوگ سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا واقعی ملک میں گورننس کا بحران ہے؟ اور اگر ہے تو اس کا حل کیا ہے؟
تجزیہ کاروں کی رائے
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کے یہ بیانات ملکی صورتحال کی سنگینی کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان کے مطابق، حکومت کو فوری طور پر گورننس کے مسائل پر توجہ دینی چاہیے اور ملک کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔