google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Crude oil by india from Emarates

نئی دہلی/سنگاپور: بھارت پٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ (بی پی سی ایل)، جو بھارت کی سب سے بڑی تیل صاف کرنے والی کمپنیوں میں سے ایک ہے، نے اپنی خام تیل کی خریداری کی حکمت عملی میں ایک اہم تبدیلی کی ہے۔ تجارتی ذرائع کے مطابق، کمپنی نے دسمبر کی لوڈنگ کے لیے ابوظہبی سے دو ملین بیرل ‘اپر زاکم (Upper Zakum)’ خام تیل کی خریداری کا معاہدہ کیا ہے۔ یہ خریداری براہ راست امریکہ کی جانب سے روس کی دو بڑی تیل کمپنیوں پر حالیہ پابندیاں عائد کرنے کے بعد روسی سپلائی کے متبادل کے طور پر کی گئی ہے۔

روسی کمپنیوں پر امریکی پابندیوں کا اثر

حال ہی میں، امریکہ نے یوکرین جنگ کے تناظر میں روس کی دو بڑی تیل کمپنیوں، روس نیفٹ (Rosneft) اور لوک آئل (Lukoil) پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ اس اقدام کا مقصد روس کے صدر ولادیمیر پوتن پر جنگ ختم کرنے کے لیے مزید دباؤ ڈالنا ہے۔

بھارتی ریفائنریوں کے لیے، جو یوکرین جنگ کے بعد سے رعایتی نرخوں پر بڑے پیمانے پر روسی تیل درآمد کر رہی تھیں، ان پابندیوں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ اگرچہ مغربی ممالک کی پابندیوں نے روسی خام تیل پر براہ راست کوئی قدغن نہیں لگائی، مگر پابندیوں کے زد میں آنے والی کمپنیوں سے تیل خریدنا یا ان کمپنیوں کے جہاز استعمال کرنا بھارتی ریفائنریوں کے لیے مالیاتی اور بینکاری خطرات کو بڑھا دیتا ہے۔

بی پی سی ایل کا نیا منصوبہ

ذرائع کے مطابق، بی پی سی ایل نے یہ خریداری اسپاٹ ٹینڈر کے ذریعے کی ہے اور ابوظہبی نیشنل آئل کمپنی (ADNOC) کا تجارتی شعبہ اس کی سپلائی فراہم کرے گا۔

  • خریداری کی تفصیل: دسمبر کی لوڈنگ کے لیے 20 لاکھ بیرل ‘اپر زاکم’ خام تیل۔
  • متبادل کی وجہ: امریکی پابندیوں کے بعد روسی تیل کے حصول میں پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال سے بچنا۔

بی پی سی ایل کے ایک ذریعے نے واضح کیا ہے کہ کمپنی اب روسی تیل کی خریداری صرف ان اداروں سے کرے گی جن پر امریکہ یا دیگر مغربی ممالک کی پابندیاں لاگو نہیں ہوتی ہیں۔ کمپنی ہر ماہ تقریباً 20 لاکھ میٹرک ٹن (14.66 ملین بیرل) خام تیل اسپاٹ مارکیٹ سے خریدتی ہے، جس کا ایک بڑا حصہ حال ہی میں روس سے آرہا تھا۔

بھارت کی توانائی حکمت عملی

روس یوکرین جنگ کے بعد سے بھارت، دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل درآمد کنندہ، روسی سمندری خام تیل کا سب سے بڑا خریدار بن چکا تھا۔ رعایتی قیمتوں کے سبب روسی تیل نے بھارت کی تیل کی ضروریات کا ایک تہائی حصہ پورا کرنا شروع کر دیا تھا، جس سے بھارت نے بڑی مالی بچت کی۔

تاہم، امریکہ کی طرف سے پابندیوں کے نظام کو سخت کرنے کے بعد، یہ صورتحال تبدیل ہو رہی ہے۔ ہندوستان میں دیگر بڑی ریفائنریاں، جیسے کہ مینگلور ریفائنری اینڈ پیٹرو کیمیکلز لمیٹڈ (MRPL)، نے بھی روسی تیل کی خریداری عارضی طور پر روک دی ہے یا پابندیوں سے بچنے کے لیے دیگر ذرائع جیسے مشرق وسطیٰ اور امریکہ سے سپلائی بڑھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

بی پی سی ایل کا ابوظہبی کے تیل کی طرف رخ کرنا واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ بھارتی ریفائنریاں پابندیوں کے خطرات سے بچنے اور سپلائی کو مستحکم رکھنے کے لیے توانائی کے ذرائع کو متنوع بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

About The Author

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات