چلغوزے کی قیمت 50 سے 60 فیصد تک گر گئی، مارکیٹ میں گہما گہمی
کوئٹہ/اسلام آباد – (معاشی رپورٹس/پروپاکستانی) پاکستان میں خشک میوہ جات کے شوقین افراد اور عام صارفین کے لیے رواں سال کی سردیوں کا موسم ایک غیر متوقع اور خوشگوار مالی ریلیف لے کر آیا ہے۔ ملک کے سب سے مہنگے اور پسندیدہ خشک میوے، چلغوزے (Pine Nuts)، کی قیمتوں میں رواں سیزن کے دوران 50 سے 60 فیصد تک کی تاریخی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
جہاں پچھلے برسوں میں چلغوزے کی فی کلوگرام قیمت 15,000 روپے سے 18,000 روپے کی بلند ترین سطح پر تھی، وہیں تازہ ترین مارکیٹ رپورٹس کے مطابق اس سال یہ قیمت کم ہو کر 6,000 روپے سے 9,000 روپے فی کلوگرام کے درمیان آ گئی ہے۔ بلوچستان کے چلغوزے پیدا کرنے والے اضلاع جیسے ژوب اور شیرانی میں تو قیمتیں مزید کم ہو کر 3,000 روپے سے 5,000 روپے فی کلوگرام تک بھی ریکارڈ کی گئیں۔
قیمتوں میں کمی کی اہم وجوہات
تجارتی اور زراعت کے ماہرین نے چلغوزے کی قیمتوں میں اس غیر معمولی کمی کے پیچھے متعدد معاشی اور موسمیاتی عوامل کی نشاندہی کی ہے۔ یہ عوامل بنیادی طور پر رسد اور طلب (Supply and Demand) کے توازن کو متاثر کر رہے ہیں:
1. پاکستان-افغانستان سرحد کی بندش
چلغوزے کی قیمتوں میں بڑی کمی کی سب سے بڑی وجہ پاکستان-افغانستان سرحد پر تجارت میں شدید رکاوٹیں اور بعض اوقات مکمل بندش ہے۔ افغانستان، جو چلغوزے کا ایک بڑا عالمی پیداواری ملک ہے، سے آنے والا چلغوزہ پاکستان کی مقامی مارکیٹ میں بڑی مقدار میں شامل ہوتا ہے۔ سرحد کی بندش کے سبب چلغوزے کی سمگلنگ اور غیر قانونی آمد و رفت میں بڑی کمی آئی ہے، جس سے مارکیٹ میں چلغوزے کی قلت دور ہوئی اور قیمتیں نیچے آئیں۔ تاجروں کے مطابق، سرحد کی مسلسل بندش نے غیر یقینی صورتحال پیدا کی ہے، جس کی وجہ سے تاجر اونچے داموں پر ذخیرہ اندوزی کرنے سے گریزاں ہیں۔
2. ناکافی بارشیں اور ذخیرہ اندوزی کے مسائل
بلوچستان کے کسانوں اور تاجروں نے یہ بھی بتایا ہے کہ رواں سال چلغوزے کی پیداوار والے علاقوں میں ناکافی بارشوں اور موسمیاتی تبدیلیوں کا بھی اثر پڑا ہے۔ تاہم، سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ چلغوزے کو طویل عرصے تک ذخیرہ کرنے کے لیے کولڈ اسٹوریج (Cold Storage) کی سہولیات کی کمی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر چلغوزے کو مناسب ٹھنڈک میں نہ رکھا جائے تو وہ تیزی سے وزن کم کرنا شروع کر دیتے ہیں (خشک ہو جاتے ہیں)۔ کولڈ اسٹوریج کی کمی کی وجہ سے مقامی تاجروں اور کسانوں کو مجبوراً پیداوار کو سستے داموں پر فوراً فروخت کرنا پڑ رہا ہے تاکہ نقصان سے بچا جا سکے، جس سے مارکیٹ میں ایک ساتھ بڑی مقدار میں رسد آ گئی ہے۔
صارفین کی چاندی اور تاجروں کے خدشات
قیمتوں میں تاریخی کمی کے بعد، صارفین نے سردیوں کے اس مہنگے خشک میوے کی خریداری کا بھرپور فائدہ اٹھانا شروع کر دیا ہے۔ عام طور پر چلغوزہ صرف امیر طبقے کی دسترس میں ہوتا تھا، لیکن اس سال درمیانہ طبقہ بھی اسے نسبتاً آسانی سے خرید رہا ہے۔ مارکیٹ میں چلغوزے کی فروخت میں تیزی ریکارڈ کی گئی ہے، کیونکہ صارفین کم قیمتوں کو ایک سنہری موقع سمجھ رہے ہیں۔
دوسری جانب، بلوچستان کے ژوب اور شیرانی جیسے علاقوں کے کسان اور چھوٹے تاجر مالی دباؤ کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں یہ شدید گراوٹ ان کی آمدنی کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔ وہ حکومت سے درخواست کر رہے ہیں کہ وہ فصل کی محفوظ اور طویل مدتی ذخیرہ اندوزی کے لیے فوری طور پر کولڈ اسٹوریج کی سہولیات فراہم کرے اور سرحد پار تجارت کے لیے ایک مستحکم اور باقاعدہ پالیسی اپنائے۔
معاشی تجزیہ اور مستقبل کی توقعات
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق، چلغوزے کی قیمتوں میں یہ کمی ایک عارضی رجحان ہو سکتا ہے۔ اگر سرحدی صورتحال بہتر ہوتی ہے اور افغان چلغوزے کی سپلائی بحال ہو جاتی ہے، یا اگر آئندہ سیزن میں مقامی پیداوار کم ہوتی ہے، تو قیمتیں دوبارہ بڑھ سکتی ہیں۔
تاہم، اس وقت صارفین کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ سردیوں کی اس سوغات سے بھرپور لطف اندوز ہوں، کیونکہ موجودہ قیمتیں کئی سالوں میں سب سے کم سطح پر ہیں۔ یہ مارکیٹ ڈائنامکس کا ایک واضح مظاہرہ ہے کہ کس طرح جغرافیائی اور بنیادی ڈھانچے کے مسائل (جیسے کولڈ اسٹوریج) کسی بھی زرعی مصنوعات کی قیمتوں پر براہ راست اور شدید اثر ڈال سکتے ہیں۔
کلیدی SEO شرائط (Keywords) برائے خبر کی تلاش:
- چلغوزہ کی قیمت میں کمی
- پاکستان میں چلغوزے کی قیمت
- چلغوزہ ریٹ 2025
- چلغوزہ مارکیٹ تازہ ترین خبر
- سردیوں کے خشک میوہ جات کی قیمتیں
- چلغوزہ سمگلنگ
- کولڈ اسٹوریج بلوچستان
- Chilgoza Price Drop Pakistan
