نئی دہلی: بھارتی سیاست میں سرگرمیاں عروج پر ہیں، جہاں ایک طرف انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نوجوان ووٹرز، جسے ‘جنریشن زی (Gen Z)’ کہا جاتا ہے، کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے بڑے اور پُرکشش وعدے کر رہے ہیں، وہیں دوسری طرف انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی (BJP) پر ملک کی جمہوری بنیادوں کو خطرے میں ڈالنے اور ‘ووٹ چوری’ کا سنگین الزام عائد کیا ہے۔
راہول گاندھی کا نوجوانوں پر خصوصی فوکس
راہول گاندھی نے ملک کے مستقبل کو سنوارنے اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے ایک جارحانہ انتخابی مہم کا آغاز کیا ہے۔ ان کی حالیہ تقریروں کا محور نوجوان ووٹرز ہیں جو پہلی بار ووٹ ڈالنے جا رہے ہیں۔
- انصاف کا وعدہ: گاندھی نے اپنے بیانات میں نوجوانوں سے انصاف فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ایک ایسا نظام قائم کرے گی جہاں تعلیم، روزگار اور اقتصادی مواقع میں طبقاتی تفاوت کو ختم کیا جا سکے۔
- بھرتیوں میں شفافیت: ان کا سب سے اہم وعدہ سرکاری ملازمتوں کی بھرتی کے عمل میں مکمل شفافیت لانا ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کو یقین دلایا کہ میرٹ پر مبنی نوکریاں فراہم کی جائیں گی اور بھرتی کے امتحانات میں بدعنوانی اور پرچہ لیک ہونے کے واقعات کو سختی سے روکا جائے گا۔
- سماجی ہم آہنگی: گاندھی نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ملک کی تکثیری ثقافت اور سماجی ہم آہنگی کی حفاظت کریں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو نفرت اور تقسیم کی سیاست سے نکالنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
مودی پر ‘چناؤ چوری’ اور جمہوریت کے استحصال کا الزام
نوجوانوں سے وعدوں کے ساتھ ساتھ، راہول گاندھی نے وزیراعظم مودی اور ان کی حکومت پر ملک کے جمہوری اداروں کو کمزور کرنے کا الزام بھی دہرایا ہے۔
- ‘ووٹ اور چناؤ چوری’: گاندھی نے اپنی مہم کے دوران کئی بار مودی حکومت پر ‘چناؤ چوری’ کی حکمت عملی اپنانے کا الزام لگایا ہے۔ ان کا اشارہ الیکٹورل بانڈز (Electoral Bonds) کے ذریعے سیاسی فنڈنگ کی مبینہ دھاندلی، الیکشن کمیشن کی آزادی کو متاثر کرنے اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے خلاف مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کے استعمال کی طرف تھا۔
- ادارتی استحصال: کانگریس رہنما نے واضح کیا کہ مودی حکومت طاقت کا استعمال کرتے ہوئے صرف انتخابات نہیں جیت رہی، بلکہ وہ ہر ادارے، عدلیہ، میڈیا اور بیوروکریسی کو دباؤ میں لا کر جمہوری عمل کا استحصال کر رہی ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ طریقہ کار آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے۔
انتخابی ماحول اور مودی کا ردعمل
راہول گاندھی کی جارحانہ مہم پر مودی حکومت اور بی جے پی کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ بی جے پی کے رہنماؤں نے ان الزامات کو کانگریس کی مایوسی اور مسلسل انتخابی شکستوں کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
- بی جے پی کا دفاع: بی جے پی کا کہنا ہے کہ کانگریس کے پاس کوئی ٹھوس ایجنڈا یا معاشی پالیسی نہیں ہے، اور وہ عوام کو گمراہ کرنے کے لیے غیر ضروری تنازعات پیدا کر رہی ہے۔ بی جے پی کے ایک ترجمان نے کہا کہ ‘چناؤ چوری’ کے الزامات بے بنیاد ہیں اور یہ ملک کے انتخابی نظام پر شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش ہے۔
- مودی کی توجہ ترقی پر: وزیراعظم نریندر مودی اپنی عوامی ریلیوں میں اپنی حکومتی کامیابیوں، اقتصادی ترقی، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور بین الاقوامی تعلقات کی مضبوطی پر زور دے رہے ہیں۔ وہ کانگریس کے الزامات کو نظرانداز کرتے ہوئے، اگلے پانچ سال کے لیے ایک نئے اور ترقی یافتہ ہندوستان کا وژن پیش کر رہے ہیں۔
سیاسی تجزیہ: ووٹرز کی توجہ کا مرکز
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ الیکشن بنیادی طور پر دو مختلف بیانیوں کے درمیان ہے:
- بی جے پی کا وژن: (ترقی، قومی سلامتی، اور ‘ہندوتوا’)
- کانگریس کا بیانیہ: (سماجی انصاف، آئین کی حفاظت، اور جمہوریت کی بحالی)
جنریشن زی کا کردار: اس انتخابی دوڑ میں ‘جنریشن زی’ کے ووٹرز کا فیصلہ کن کردار ہو سکتا ہے۔ یہ ووٹرز، جو سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر زیادہ فعال ہیں، سیاسی جماعتوں کی روایتی حکمت عملیوں پر کم اور حقیقی مسائل جیسے بے روزگاری اور سیاسی شفافیت پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ راہول گاندھی کی طرف سے خاص طور پر انہی مسائل پر توجہ دینا ان ووٹرز کو متوجہ کرنے کی ایک سوچا سمجھا حکمت عملی ہے۔
نتیجہ یہ ہے کہ بھارتی انتخابات صرف ووٹوں کی گنتی نہیں، بلکہ بیانیوں کی ایک گہری لڑائی بن چکے ہیں، جہاں جمہوریت کی تعریف اور ملک کا مستقبل دونوں ہی داؤ پر لگے ہوئے ہیں۔
