google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Gold Price

پاکستان کی صرافہ مارکیٹ میں ستمبر 2025 کا مہینہ سونے کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے لحاظ سے انتہائی غیر مستحکم رہا۔ ملک بھر میں، خاص طور پر کراچی، لاہور اور پشاور کی مارکیٹوں میں، سونے کے نرخوں میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کی بنیادی وجوہات بین الاقوامی مارکیٹ میں تیزی اور ملکی سطح پر پاکستانی روپے کی قدر کے اتار چڑھاؤ تھے۔ صرافہ ایسوسی ایشن کے مطابق، ستمبر میں 24 قیراط سونے کی فی تولہ قیمت نے کئی بار ریکارڈ سطح کو چھوا۔

یہ اضافہ سرمایہ کاروں کے لیے ایک پریشانی کا باعث بنا جبکہ سونے کو محفوظ سرمایہ کاری (Safe Haven) سمجھنے والوں کی توجہ اس جانب مبذول ہوئی۔

پہلا حصہ: ستمبر میں سونے کی قیمتوں کا تفصیلی جائزہ

ستمبر کے پہلے ہفتے میں قیمتیں نسبتاً مستحکم تھیں، مگر وسط ستمبر میں اچانک عالمی رجحانات کی وجہ سے بڑی تیزی دیکھی گئی۔

1. فی تولہ قیمت کا رجحان

تاریخ/ہفتہ24 قیراط فی تولہ قیمت (پاکستانی روپیہ)وجہ
یکم ستمبرتقریباً 2,40,500 روپےروپے کی قدر میں بہتری کی وجہ سے معمولی کمی۔
وسط ستمبر (ریکارڈ عروج)2,48,900 روپے سے زائدبین الاقوامی سطح پر سونے کی قیمت میں تیزی۔
آخر ستمبر2,46,000 روپےعالمی منڈی میں ہلکا دباؤ اور حکومتی مداخلت سے قیمتوں میں جزوی استحکام۔

سونے کا ریٹ ستمبر 2025 میں تقریباً 8,400 روپے فی تولہ تک بڑھا، جس نے خریداروں اور زیورات بنانے والی صنعت کو شدید متاثر کیا۔

2. بین الاقوامی مارکیٹ کا کردار

پاکستان میں سونے کے نرخوں پر سب سے زیادہ اثر بین الاقوامی مارکیٹ سے آتا ہے۔ ستمبر میں عالمی سطح پر سونے کی قیمت (International Gold Price) میں اضافہ ہوا، جس کی وجہ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی افراط زر (Inflation) اور اہم ممالک کے مرکزی بینکوں (Central Banks) کی جانب سے شرح سود (Interest Rate) میں تبدیلی کا غیر یقینی پن تھا۔ ڈالر کے مقابلے میں سونے کی قدر میں تیزی سے پاکستان میں سونا مہنگا ہو گیا۔

دوسرا حصہ: قیمتوں میں اضافے کی بنیادی وجوہات

ستمبر میں سونے کی مارکیٹ کی اس غیر معمولی کارکردگی کے پیچھے متعدد مقامی اور بین الاقوامی معاشی عوامل کارفرما تھے۔

1. روپے کی بے یقینی اور افراط زر

پاکستان میں سونے کی قیمت دو عوامل سے متاثر ہوتی ہے: بین الاقوامی سونے کی قیمت اور روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر۔ ستمبر میں، اگرچہ بین الاقوامی قیمتوں میں اضافہ ہوا، لیکن روپے کی قدر میں مسلسل کمی نے سونے کو ملکی کرنسی میں مزید مہنگا کر دیا۔

  • ڈالر کی مانگ: درآمدات اور بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے لیے ڈالر کی مانگ میں اضافہ ہوا، جس سے روپے پر دباؤ بڑھا اور نتیجے میں سونا ایک مہنگی جنس بن گیا۔
  • مہنگائی سے تحفظ: پاکستان میں سرمایہ کار اور عام شہری روایتی طور پر سونے کو پاکستانی معیشت اور سونا کے تناظر میں مہنگائی سے تحفظ (Hedge against Inflation) کا بہترین ذریعہ سمجھتے ہیں۔ جب افراط زر بڑھتی ہے تو لوگ اپنی جمع پونجی کو محفوظ رکھنے کے لیے سونا خریدتے ہیں، جس سے مارکیٹ میں اس کی مانگ اور قیمت دونوں بڑھ جاتی ہیں۔

2. مرکزی بینک کی حکمت عملی

ملکی مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود کو مستحکم رکھنے کے فیصلے نے بھی سونے کی تیزی میں اہم کردار ادا کیا۔ شرح سود میں اضافے کی توقع نہ ہونے کے سبب، سرمایہ کاروں نے زیادہ منافع کے لیے بینک ڈپازٹس کے بجائے سونے میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی، جس سے سونے کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ زیادہ ہوا۔

تیسرا حصہ: صارفین اور سرمایہ کاروں پر اثرات

سونے کی قیمتوں میں اس تیزی نے مختلف شعبوں اور لوگوں کے گروپس کو مختلف طریقوں سے متاثر کیا۔

1. زیورات اور شادیوں پر اثر

قیمتوں میں تاریخی اضافے کی وجہ سے، زیورات کی فروخت میں شدید کمی ریکارڈ کی گئی۔ خاص طور پر شادیوں کے سیزن میں، بہت سے خاندانوں نے روایتی مقدار سے کم سونا خریدنے پر مجبور ہوئے یا چاندی کے زیورات کو ترجیح دی۔ صرافہ ڈیلرز کے مطابق، کاروباری حجم ستمبر کے دوران 30 فیصد تک گر گیا۔

2. سرمایہ کاروں کی حکمت عملی

  • طویل مدتی سرمایہ کاری: جو سرمایہ کار سونے کو طویل مدتی بنیادوں پر رکھتے ہیں، ان کے لیے یہ مہینہ انتہائی منافع بخش رہا۔
  • شارٹ ٹرم ٹریڈنگ: شارٹ ٹرم ٹریڈنگ کرنے والے افراد نے بھی ستمبر کے وسط میں قیمتوں کے عروج کو دیکھتے ہوئے اچھا منافع کمایا، اگرچہ مارکیٹ کی غیر یقینی صورتحال نے خطرات کو بھی بڑھا دیا۔

نتیجہ: پاکستان میں سونے کا ریٹ ستمبر 2025 کے مہینے میں ملکی معیشت کی غیر یقینی صورتحال اور عالمی مارکیٹ کے رجحانات کی آمیزش سے ایک ریکارڈ ساز سطح پر پہنچا۔ جب تک ملکی معیشت میں استحکام نہیں آتا اور روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں بہتر نہیں ہوتی، توقع ہے کہ سونے کی مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ برقرار رہے گا، اور یہ ایک محفوظ سرمایہ کاری کا ذریعہ بنا رہے گا۔ صرافہ مارکیٹ کے تجزیہ کاروں نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سرمایہ کاری سے پہلے بین الاقوامی اور ملکی دونوں رجحانات پر گہری نظر رکھیں۔

About The Author

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات