google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Hashaam Tanveer

ایبٹ آباد – ایبٹ آباد کے ایک نوجوان اور باصلاحیت طالب علم، ہشام تنویر نے سینٹرل سپیریئر سروسز (سی ایس ایس) کے تحریری امتحان 2024 میں پورے پاکستان میں پہلی پوزیشن حاصل کر کے نہ صرف اپنے شہر اور خاندان کا نام روشن کیا ہے بلکہ ہزارہ ڈویژن کو بھی فخر کا احساس دلایا ہے۔ ان کی یہ شاندار کامیابی نہ صرف ان کی اپنی سخت محنت، لگن اور ثابت قدمی کا نتیجہ ہے بلکہ یہ نوجوان نسل کے لیے ایک مشعلِ راہ بھی ہے جو بڑے خواب دیکھتے ہیں اور انہیں پورا کرنے کی جستجو میں ہیں۔

ایک بے مثال کامیابی

ہشام تنویر نے سی ایس ایس کے ہزاروں امیدواروں میں سے، جو ہر سال اس مقابلے میں حصہ لیتے ہیں، پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔ یہ امتحان پاکستان کا سب سے مشکل اور معزز ترین امتحان سمجھا جاتا ہے، جس میں کامیابی کے لیے نہ صرف علمی برتری بلکہ ذہنی پختگی اور عمومی فہم کا بھی بے مثال معیار درکار ہوتا ہے۔ ان کی یہ کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر کوئی اپنے مقاصد پر پوری طرح توجہ دے تو کوئی بھی رکاوٹ اسے روک نہیں سکتی۔

پس منظر اور تعلیم

ہشام تنویر کا تعلق ایبٹ آباد سے ہے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم ایبٹ آباد سے ہی حاصل کی اور ہمیشہ ایک نمایاں طالب علم رہے۔ ان کی یہ کامیابی ظاہر کرتی ہے کہ چھوٹے شہروں میں بھی ایسے باصلاحیت اور محنتی نوجوان موجود ہیں جو ملک کے بڑے شہروں کے طلبا کو بھی پیچھے چھوڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان کی کامیابی نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ کامیابی کا تعلق کسی خاص مقام سے نہیں بلکہ اس محنت اور لگن سے ہوتا ہے جو ایک طالب علم اپنے مقصد کے حصول کے لیے صرف کرتا ہے۔

عوامی اور سماجی ردعمل

ہشام تنویر کی اس کامیابی پر ایبٹ آباد، ہزارہ اور پورے پاکستان سے مبارکباد کے پیغامات کا سلسلہ جاری ہے۔ وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا، وفاقی وزراء، اراکینِ پارلیمنٹ اور دیگر اعلیٰ شخصیات نے ہشام تنویر کو اس غیر معمولی کامیابی پر مبارکباد پیش کی ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی ان کی کامیابی کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی ہے اور نوجوان ان کی کامیابی کو ایک تحریک کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

مستقبل کے عزائم اور امیدیں

ہشام تنویر کی اس کامیابی کے بعد ان کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں۔ وہ نہ صرف مستقبل میں ایک اعلیٰ سرکاری افسر کے طور پر ملک کی خدمت کریں گے بلکہ وہ نوجوانوں کے لیے ایک رول ماڈل بھی بنیں گے۔ ان کی کامیابی سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ ہمارے نوجوان بھی ملک کی ترقی اور بہتری کے لیے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کریں گے۔ یہ ایک ایسا لمحہ ہے جب ہم ایبٹ آباد اور ہزارہ کے لوگوں کی قابلیتوں کو عالمی سطح پر تسلیم ہوتے دیکھ رہے ہیں۔

خاندان کا ردعمل اور فخر

ہشام تنویر کے والدین اور خاندان کے افراد ان کی کامیابی پر بے حد خوش اور فخر محسوس کر رہے ہیں۔ ان کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کی کامیابی ان کی دعاؤں اور بیٹے کی سخت محنت کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ شروع سے ہی پڑھائی میں بہت اچھے تھے اور انہیں یقین تھا کہ وہ ایک دن ضرور کوئی بڑا کارنامہ انجام دیں گے۔

نتیجہ

ہشام تنویر کی سی ایس ایس کے تحریری امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کرنا ایک تاریخی کامیابی ہے۔ یہ کامیابی ایبٹ آباد اور ہزارہ کے لیے ایک بڑا اعزاز ہے۔ یہ نہ صرف ہشام تنویر کی اپنی قابلیت کا اعتراف ہے بلکہ یہ پورے خطے کے نوجوانوں کی صلاحیتوں کا بھی اعتراف ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ہشام تنویر ملک کی خدمت میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے ایک مثالی افسر ثابت ہوں گے۔

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات