google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Imf warns Pakistan on water resources

اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) نے پاکستان میں پانی کے وسائل کے انتظام (Water Resource Management) کی موجودہ صورتحال کو انتہائی نازک قرار دیتے ہوئے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس اہم مسئلے پر فوری اور جامع اصلاحات کرے۔ آئی ایم ایف کا یہ تبصرہ پاکستان کی اقتصادی ترقی اور ماحولیاتی پائیداری کے لیے پانی کی قلت اور اس کے غیر مؤثر استعمال کے بڑھتے ہوئے خطرات کی نشاندہی کرتا ہے۔

آبی وسائل کا انتظام: ایک اقتصادی مسئلہ

آئی ایم ایف کا بنیادی نقطہ نظر یہ ہے کہ پانی کا بحران اب صرف ماحولیاتی مسئلہ نہیں رہا، بلکہ یہ براہ راست پاکستان کی اقتصادی کارکردگی اور آئندہ کی ترقی کی صلاحیت کو متاثر کر رہا ہے۔ فنڈ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اگر پانی کے انتظام کے نظام کو مؤثر طریقے سے ٹھیک نہ کیا گیا تو یہ ملکی معیشت پر شدید دباؤ ڈالے گا۔

  • زراعت پر انحصار: پاکستان کی معیشت کا ایک بڑا حصہ زراعت پر منحصر ہے، جو 90 فیصد سے زیادہ پانی استعمال کرتی ہے۔ پانی کی غیر مؤثر تقسیم اور زراعت میں پرانے آبپاشی کے طریقوں کا استعمال نہ صرف پانی کے ذخائر کو تیزی سے ختم کر رہا ہے بلکہ زرعی پیداوار کی لاگت میں بھی اضافہ کر رہا ہے۔
  • پانی کی قیمت اور سبسڈی: آئی ایم ایف نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان میں پانی کی قیمت (Water Pricing) بہت کم ہے، جو صارفین کو پانی کے فضول استعمال کی ترغیب دیتی ہے۔ فنڈ کا مطالبہ ہے کہ پانی کی قیمت کو معقول بنایا جائے اور غیر ہدف شدہ سبسڈی کو ختم کیا جائے تاکہ اس قیمتی وسیلے کی قدر کی جا سکے۔

آئی ایم ایف کی تنقیدی نشاندہی

آئی ایم ایف کے نمائندوں نے حکومت کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں خاص طور پر درج ذیل کمزوریوں کی نشاندہی کی ہے:

  1. بنیادی ڈھانچے کی خامی: ملک میں پانی ذخیرہ کرنے کے لیے ڈیمز اور آبی ذخائر کی کمی ہے، جس کی وجہ سے سیلاب کے موسم میں قیمتی پانی ضائع ہو جاتا ہے اور خشک سالی کے وقت شدید قلت پیدا ہوتی ہے۔
  2. پانی کی تقسیم کا نظام: نہری نظام اور شہروں میں پانی کی فراہمی کا بنیادی ڈھانچہ پرانا اور بوسیدہ ہو چکا ہے، جس سے پانی کا ایک بڑا حصہ لیکس اور چوری کی نذر ہو جاتا ہے۔
  3. زیر زمین پانی کا بے دریغ استعمال (Groundwater Depletion): پانی نکالنے پر کوئی مؤثر ریگولیٹری نظام نہ ہونے کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے گر رہی ہے، خاص طور پر پنجاب اور سندھ کے شہری اور زرعی علاقوں میں۔
  4. صوبائی تفاوت: پانی کی تقسیم کے حوالے سے صوبوں کے درمیان تنازعات اور مختلف انتظامی نقطہ نظر بھی مؤثر قومی پالیسی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔

اصلاحات کے لیے اہم تجاویز

آئی ایم ایف نے پاکستان کی حکومت کو پانی کے بحران سے نمٹنے کے لیے ایک جامع اور کثیر جہتی حکمت عملی اپنانے کی سفارش کی ہے۔

1. حکمرانی اور ادارہ جاتی اصلاحات

  • مرکزیت سے گریز: پانی کے انتظام کے حوالے سے وفاقی اور صوبائی سطح پر واضح ذمہ داریوں کا تعین کیا جائے۔
  • شفاف ڈیٹا: پانی کے استعمال، ذخائر اور تقسیم کے بارے میں قابل اعتماد اور شفاف ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے۔

2. بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری

  • نئے ذخائر: پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے نئے ڈیموں اور ذخائر کی تعمیر میں سرمایہ کاری کی جائے۔
  • جدید آبپاشی: زراعت میں پانی کے مؤثر استعمال کے لیے ڈرپ آبپاشی اور اسپرنکلر سسٹم جیسی جدید تکنیکوں کو فروغ دیا جائے۔

3. پانی کی قیمتوں میں تبدیلی

  • یوزرز سے وصولی: شہری اور زرعی صارفین سے پانی کی فراہمی اور استعمال کی لاگت کا ایک معقول حصہ وصول کیا جائے تاکہ پانی کو ایک قیمتی شے کے طور پر سمجھا جائے۔
  • ٹیکنالوجی کا استعمال: پانی کے استعمال کی نگرانی کے لیے سمارٹ میٹرنگ سسٹم متعارف کرائے جائیں۔

حکومت کا ردعمل اور آئندہ کا لائحہ عمل

پاکستان کی حکومت نے آئی ایم ایف کی تشویش کو تسلیم کیا ہے اور آبی وسائل کے انتظام کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں تیز کرنے کا عہد کیا ہے۔

  • قومی واٹر پالیسی پر عملدرآمد: حکومت نے کہا ہے کہ وہ 2018 میں منظور شدہ قومی واٹر پالیسی پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنائے گی۔
  • عالمی امداد کی تلاش: پاکستان عالمی شراکت داروں اور مالیاتی اداروں سے تکنیکی مدد اور سرمایہ کاری حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ پانی سے متعلق بنیادی ڈھانچے کو جدید بنایا جا سکے۔

آئی ایم ایف کا یہ سخت موقف پاکستان پر اقتصادی اور ماحولیاتی دونوں سطحوں پر پانی کے مسئلے کو اولین ترجیح دینے کا دباؤ بڑھاتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ جب تک پانی کے انتظام میں بنیادی ساختی اصلاحات نہیں کی جاتیں، اس وقت تک ملکی اقتصادی استحکام کا حصول مشکل رہے گا۔

About The Author

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات