اسلام آباد: وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے بیرونِ ملک مقیم اور سفر کرنے والے پاکستانیوں کے لیے کئی اہم اقدامات اور نئی سہولیات کا اعلان کیا ہے۔ ان اقدامات کا مقصد پاسپورٹ کے حصول اور دیگر سفری دستاویزات کی تیاری میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنا اور شہریوں کو جدید سہولیات فراہم کرنا ہے۔
پاسپورٹ کے حصول میں آسانی
وفاقی وزیر نے واضح کیا ہے کہ اب پاسپورٹ کے اجرا کے عمل کو تیز تر کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت جاری کی ہے کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے پاسپورٹ کی تیاری میں کسی قسم کی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔
- فوری فراہمی: اب ہنگامی بنیادوں پر پاسپورٹ بنوانے والے شہریوں کو ان کی دستاویزات مقررہ وقت کے اندر فراہم کی جائیں گی۔
- دفاتر کے اوقات: پاسپورٹ دفاتر کے اوقاتِ کار میں بھی تبدیلی لائی جا رہی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ شہریوں کی خدمت کی جا سکے۔
بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے خصوصی ڈیسک
محسن نقوی نے اعلان کیا ہے کہ ملک بھر کے بڑے ہوائی اڈوں پر بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے “خصوصی سہولتی مراکز” قائم کیے جا رہے ہیں۔ ان مراکز پر درج ذیل خدمات فراہم کی جائیں گی:
- شناختی دستاویزات کی تجدید: شناختی کارڈ یا پاسپورٹ سے متعلق مسائل کا فوری حل۔
- شکایات کا ازالہ: مسافروں کو درپیش کسی بھی قسم کی بدعنوانی یا تاخیر کی فوری شکایت درج کرنے کی سہولت۔
غیر قانونی ایجنٹوں کے خلاف گھیرا تنگ
وزیرِ داخلہ نے انسانی اسمگلنگ اور جعلی دستاویزات بنانے والے گروہوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرونِ ملک ملازمت کے بہانے شہریوں کو لوٹنے والے ایجنٹوں کو نشانِ عبرت بنایا جائے گا۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے کو اس حوالے سے خصوصی اختیارات تفویض کر دیے گئے ہیں۔
جدید ٹیکنالوجی کا استعمال
حکومت اب سفری دستاویزات کی تصدیق کے لیے جدید ترین کمپیوٹرائزڈ نظام متعارف کروا رہی ہے۔ اس نظام کے ذریعے:
- شہری گھر بیٹھے اپنی درخواستوں کی صورتحال جان سکیں گے۔
- دفتری چکروں اور قطاروں میں لگنے کی ضرورت کم ہو جائے گی۔
وفاقی وزیر کا عزم
محسن نقوی کا کہنا ہے کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں اور ان کی مشکلات کو کم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ سفری عمل کو اتنا آسان بنا دیا جائے گا کہ کسی بھی پاکستانی کو غیر ملکی سرزمین پر جانے کے لیے دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ان نئے اقدامات سے نہ صرف عام شہریوں کو ریلیف ملے گا بلکہ قانونی طریقے سے بیرونِ ملک جانے کے رجحان کو بھی فروغ ملے گا۔
