google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Iran loses during war

Iran loses during war

تہران: ایران نے ایک تشویشناک بیان میں انکشاف کیا ہے کہ 13 جون کو اسرائیل کے ساتھ حالیہ فوجی تنازع کے آغاز سے اب تک کم از کم 610 ایرانی شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ 4 ہزار 700 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار ایران کے طبی شعبے کو درپیش سنگین چیلنجز اور بڑھتے ہوئے انسانی بحران کی نشاندہی کرتے ہیں، جس نے عالمی برادری کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے۔

وزارت صحت کا دل دہلا دینے والا بیان:

فرانسیسی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق، ایران کی وزارت صحت کے ترجمان حسین کرمان پور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر ایک پیغام میں ان ہولناک واقعات کی تفصیلات فراہم کیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ “گزشتہ 12 دن کے دوران ہسپتالوں کو انتہائی دل دہلا دینے والے مناظر کا سامنا کرنا پڑا ہے۔” یہ الفاظ اس شدید صورتحال کی عکاسی کرتے ہیں جس کا سامنا ہسپتالوں اور طبی عملے کو کرنا پڑ رہا ہے۔

جانی نقصان میں اضافہ:

حسین کرمان پور نے مزید بتایا کہ یہ تازہ ترین تعداد پہلے بتائی گئی اموات اور زخمیوں کے اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔ اس سے قبل وزارت صحت نے 400 سے زائد اموات اور 3 ہزار 56 زخمیوں کی اطلاع دی تھی۔ تاہم، اب جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 610 اور زخمیوں کی تعداد 4 ہزار 764 تک پہنچ گئی ہے، جو کہ صورتحال کی سنگینی میں مزید اضافے کی نشاندہی ہے۔ یہ مسلسل بڑھتے ہوئے اعداد و شمار جنگ کے تباہ کن اثرات کو واضح کرتے ہیں۔

مکمل اعداد و شمار اور طبی عملے پر حملے:

ترجمان وزارت صحت نے ایکس پر اپنے پیغام میں ایران کے متاثرہ شہریوں کی مجموعی تعداد بھی فراہم کی۔ ان کے مطابق، “اسرائیلی حملوں میں مجموعی طور پر ایران کے 5 ہزار 356 شہری متاثر ہوئے، جن میں سے 610 جاں بحق، 4 ہزار 764 زخمی ہوئے، اس وقت ہسپتالوں میں زیر علاج 971 زخمی موجود ہیں۔” ان اعداد و شمار سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ زخمیوں کی ایک بڑی تعداد اب بھی ہسپتالوں میں طبی امداد حاصل کر رہی ہے، جس سے طبی نظام پر شدید دباؤ پڑا ہے۔

حسین کرمان پور نے طبی و صحت کے عملے اور بنیادی طبی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کی تفصیلات بھی بیان کیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ “زخمی ہونے والے طبی و صحت کے عملے کی تعداد 25 ہے، 9 ایمبولینسیں بھی حملوں میں تباہ ہوئیں، 7 ہسپتالوں کو بمباری کا نشانہ بنایا گیا، [اور] 4 صحت کے مراکز متاثر ہوئے۔” یہ اعداد و شمار تشویشناک ہیں کیونکہ یہ جنگی قوانین کی خلاف ورزی کی نشاندہی کرتے ہیں، جہاں طبی عملے اور اداروں کو جنگی کارروائیوں سے مستثنیٰ رکھا جاتا ہے۔ طبی عملے کا زخمی ہونا اور ایمبولینسوں و ہسپتالوں کا تباہ ہونا جنگ زدہ علاقوں میں صحت کی خدمات کی فراہمی کو مزید مشکل بنا دیتا ہے، جس سے انسانی بحران مزید گہرا ہو سکتا ہے۔

جنگ بندی کا تناظر اور عالمی ردعمل کی ضرورت:

یہ افسوسناک اعداد و شمار ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان کیا ہے۔ صدر ٹرمپ کے مطابق، دونوں فریقین نے ایک “12 روزہ جنگ” کے خاتمے پر اتفاق کیا ہے اور جنگ بندی کا عمل طے شدہ مراحل کے تحت مکمل کیا جائے گا۔ اگرچہ جنگ بندی کا اعلان ایک مثبت پیشرفت ہے اور امید کی کرن ہے، لیکن ایران کی جانب سے جاری کردہ یہ ہلاکتوں اور زخمیوں کے اعداد و شمار اس جنگ کے حقیقی انسانی قیمت کو نمایاں کرتے ہیں۔

عالمی برادری پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کی پائیدار کوششوں میں اپنا کردار ادا کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ جنگ بندی کی مکمل پاسداری ہو۔ طبی اداروں اور عملے پر حملوں کی مذمت کی جائے اور جنگی قوانین کی پاسداری کو یقینی بنایا جائے تاکہ بے گناہ شہریوں کو مزید جانی و مالی نقصان سے بچایا جا سکے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور بین الاقوامی ادارے ان اعداد و شمار کا جائزہ لے رہے ہیں اور ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔

طبی نظام پر دباؤ اور انسانی امداد کی ضرورت:

ایرانی وزارت صحت کے ترجمان کا بیان واضح طور پر ہسپتالوں اور طبی عملے پر پڑنے والے غیر معمولی دباؤ کو ظاہر کرتا ہے۔ 971 زخمیوں کا ہسپتالوں میں زیر علاج ہونا ایک بڑی تعداد ہے، جس سے ادویات، طبی سامان اور انسانی وسائل کی قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔ تباہ ہونے والی ایمبولینسیں اور ہسپتالوں پر حملے صحت کی بنیادی خدمات تک رسائی کو محدود کر دیں گے، خاص طور پر ہنگامی حالات میں۔ اس صورتحال میں، عالمی انسانی امدادی تنظیموں اور ممالک کو ایران میں طبی اور انسانی امداد کی فوری فراہمی کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

مستقبل کے امکانات:

جنگ بندی کا معاہدہ اگرچہ ایک امید افزا قدم ہے، لیکن دونوں ممالک کے درمیان طویل مدتی امن اور استحکام کا راستہ ابھی طویل ہے۔ اس طرح کی جنگوں سے ہونے والا جانی و مالی نقصان اور طبی ڈھانچے کی تباہی دونوں ممالک کے لیے گہرے اور دیرپا اثرات چھوڑتی ہے۔ یہ واقعات مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے سفارتی کوششوں کی اہمیت کو مزید اجاگر کرتے ہیں، تاکہ مستقبل میں ایسی انسانی المیوں سے بچا جا سکے۔

نتیجہ:

ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ تنازع میں 610 شہریوں کی ہلاکت اور 4 ہزار 700 سے زائد افراد کا زخمی ہونا ایک دل دہلا دینے والی حقیقت ہے۔ یہ اعداد و شمار جنگ کے تباہ کن نتائج کو نمایاں کرتے ہیں اور طبی ڈھانچے پر پڑنے والے غیر معمولی دباؤ کو ظاہر کرتے ہیں۔ عالمی برادری پر لازم ہے کہ وہ نہ صرف جنگ بندی کی حمایت کرے بلکہ متاثرین کے لیے انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنائے اور مستقبل میں ایسے تنازعات سے بچنے کے لیے مستقل حل تلاش کرنے کے لیے سفارتی کوششوں کو تیز کرے۔

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات