google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Nightmare for Pakistani in Australia

سڈنی: آسٹریلیا کے ساحل بونڈی بیچ پر ہونے والے اندوہناک دہشت گرد حملے کے بعد غلط معلومات اور سوشل میڈیا کے بے لگام پراپیگنڈے نے ایک بے گناہ پاکستانی شخص کی زندگی کو “بھیانک خواب” میں بدل دیا ہے۔ نیو ساؤتھ ویلز میں کاروبار کرنے والے 30 سالہ پاکستانی شہری، نوید اکرم، کو ان کے نام سے مشابہت رکھنے والے حملہ آور کی جگہ آن لائن ذرائع سے غلطی سے حملہ آور قرار دیا گیا، جس کے نتیجے میں انہیں شدید ذہنی اذیت اور گہرا صدمہ پہنچا۔

غلط شناخت کا طوفان

14 دسمبر 2025 کو بونڈی بیچ پر یہودی تہوار ہنوکہ کی تقریب کے دوران فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، جس میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پولیس کے مطابق، مبینہ حملہ آور باپ بیٹا تھے، جن میں سے ایک کا نام نوید اکرم (عمر 24 سال) بتایا گیا۔

جیسے ہی اس حملے سے متعلق معلومات پھیلیں، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، خاص طور پر ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اور فیس بک پر، سڈنی میں مقیم نوید اکرم کی تصاویر بغیر کسی تصدیق کے بڑے پیمانے پر شیئر کی جانے لگیں اور انہیں حملہ آور کے طور پر پیش کیا جانے لگا۔ یہ غلط معلومات جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئیں، جس کا بڑا حصہ مبینہ طور پر بھارت میں دائیں بازو کے اثر و رسوخ رکھنے والے صارفین کی جانب سے پھیلایا گیا، جنہوں نے حملہ آور کی مبینہ پاکستانی جڑ کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کی۔ تاہم، بعد میں حکام نے تصدیق کی کہ اصلی حملہ آور (24 سالہ نوید اکرم) آسٹریلیا کا شہری ہے۔

‘میری زندگی ایک بھیانک خواب بن گئی’

نوید اکرم نے اس صورتحال پر اپنا گہرا دکھ بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ غلط شناخت کے بعد ان کی زندگی ایک “بھیانک خواب” بن گئی ہے۔ نوید اکرم کے مطابق، جیسے ہی انہوں نے دیکھا کہ ان کی تصاویر کو حملہ آور کے طور پر شیئر کیا جا رہا ہے، وہ فوراً گھر واپس آگئے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ ان کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بہت زیادہ صدمے میں تھے اور محسوس کیا کہ انہیں فوری طور پر یہ پیغام عام کرنا ہوگا کہ وہ یہ شخص نہیں ہیں۔

انہوں نے آن لائن پھیلائی جانے والی غلط معلومات کے بھیانک نتائج پر روشنی ڈالی، جہاں ان کی پرانی تصاویر کو بدنیتی کے ساتھ استعمال کیا گیا تاکہ انہیں بدنام کیا جا سکے اور پاکستان مخالف جذبات کو ہوا دی جا سکے۔

نوید اکرم کا جوابی اقدام اور سوشل میڈیا پر تنقید

غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے لیے، نوید اکرم کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا سوائے اس کے کہ وہ اپنا ویڈیو فیس بک اور ٹوئٹر پر جاری کریں تاکہ واضح کر سکیں کہ وہ بونڈی حملہ آور نہیں ہیں۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ان کی تصاویر کے ساتھ کی گئی تمام جھوٹی پوسٹس کو رپورٹ کریں اور انہیں ہٹانے میں مدد کریں۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی ذمہ داری پر بھی سوال اٹھایا اور مطالبہ کیا کہ وہ جھوٹی معلومات کو پلیٹ فارم مہیا کرنے پر جوابدہ ہوں۔ نوید اکرم کا کہنا تھا کہ ایسے پلیٹ فارمز کو گمراہ کن مواد کی تیزی سے روک تھام کے لیے مزید مؤثر اقدامات کرنے چاہئیں۔

حملے کا پس منظر

سڈنی میں پیش آنے والا یہ حملہ آسٹریلیا کی تین دہائیوں میں ہونے والی بدترین اجتماعی فائرنگ کا واقعہ تھا۔ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ حملے میں ایک باپ ساجد اکرم (50 سال) اور اس کا بیٹا نوید اکرم (24 سال) ملوث تھے، جو داعش (IS) سے متاثر نظریات رکھتے تھے۔ حکام نے باپ کے پاس ہتھیار کا قانونی لائسنس ہونے کی بھی تصدیق کی ہے، جس پر آسٹریلوی وزیر اعظم نے اسلحہ قوانین میں تبدیلی کا عزم ظاہر کیا ہے۔

About The Author

Jobs 14 Dec 2025 Jobs 9.12.2025 Babar Azam Schedule Jobs 07 Dec 2025 آج کی نوکریاں