
چیونٹی صبح سویرے اٹھتے ہی اپنے کام میں مصروف ہو جاتی- دن بھر محنت کرتی- نہ صرف اسکی پروڈکشن مثالی تھی بلکہ وہ اپنے کام سے خوش بھی تھی۔
جنگل کا بادشاہ “شیر” چیونٹی کے کام سے بہت مُتاثر تھا- چنانچہ اس نے چیونٹی کی پروڈکشن میں خاطر خواہ اضافے اور ورک مانیٹرنگ کےلئے اس پر ایک قابل اعتماد آفیسر تعیّنات کرنے کا فیصلہ کیا-
اس مقصد کےلئے بھاری تنخواہ پر ایک “لال بیگ” کا انتخاب ہوا جو کہ آفس ورک کا بھرپور تجربہ رکھتا تھا-
لال بیگ نے چیونٹی کی مانیٹرنگ اور ٹائم مینیجمنٹ کےلئے آئے روز بریف لینی شروع کر دی- اور ان بریفنگز کی روشنی میں رپورٹس لکھنے لگا-
ڈیلی رپورٹس لکھنے اور ٹائپنگ ورک کےلئے لال بیگ کو ایک اسٹینو کی ضرورت تھی چنانچہ اس کام کےلیے اس نے ایک “مکڑی” کو تعینات کر دیا-
شیر، لال بیگ کے کام سے خوش تھا۔
شیر نے اس سے کہا کہ ایک گراف بنائے جسمیں چیونٹی کی بڑھتی ہوئی پروڈکشن کی شرح درج ہو، تاکہ وہ جنگل کے باقی دوستوں کے سامنے اسے پیش کر سکے۔۔۔۔۔
لال بیگ نے اس کام کےلیئے ایک عدد کمپیوٹر اور پرنٹر خریدا- اس جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کےلیئے اسے ایک عدد “مکھی” کو ہائر کر نا پڑا۔۔۔۔۔
چیونٹی جو کہ پر سکون ہو کر اپنا کام کیا کرتی تھی، اب آئے روز کی میٹنگز اور کاغذی کاروائی میں سر کھپانے لگی ، چنانچہ وہ اپنے کام سے بیزار ہوتی چلی گئ ۔۔۔۔۔۔
انہی دنوں کچھ زیر تربیت طوطے اور کبوتر جنگل میں تشریف لائے- شیر نے انہیں بحیثیّت فیلڈ آفیسر تعینات کر دیا تاکہ کام کی جانکاری کے ساتھ ساتھ چیونٹی کی کارکردگی پر بھی نظر رکھ سکیں-
ان نوآموز پرندوں نے فوراً ہی کام کرنے کی جگہ پر رکھی اس کُرسی پر انڈے دینے شروع کر دیے جہاں چیونٹی کبھی کبھار قیلولہ کیا کرتی تھی-
جس ماحول میں چیونٹی کام کر رہی تھی اب جذبات سے خالی ہوچکا تھا- چیونٹی کا جوش و خروش ٹھنڈا پڑنے لگا- رپورٹنگ بڑھتی چلی گئ اور فیلڈورک کم ہوتا گیا جس کے نتیجے میں آفس پروڈکشن کم سے کم تر ہوتی چلی گئ-
جب اس پیداواری خسارے کی رپورٹ شیر تک پہنچی تو اس نے ایک اچھی پرسنیلٹی والے ” الو” کو اپنا مشیر بنا لیا اور حکم دیا کہ پروڈکشن میں کمی کی وجوہات معلوم کر کے مسائل کا حل نکالا جائے-
الو نے اس کام میں تین مہینے لگائے اور کئی جلدوں پر مشتمل ایک رپورٹ تیار کی، اور اس نتیجے پر پہنچا کہ، مشکلات کی اصل وجہ، ورکرز کی زیادہ تعداد ہے۔۔۔۔۔
لہذا ورکرز کی تعداد کو کم کرنے کےلئے شیر کے حکم پر ڈاؤن سائزنگ کی گئی اور چیونٹی کو نوکری سے نکال دیا گیا۔۔۔۔۔