
لاہور، 3 جولائی 2025
تعارف:
لاہور میں ایک غیر معمولی اور حیران کن صورتحال نے انتظامی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے، جہاں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے دفتر کو ٹیکس کی عدم ادائیگی پر سیل کر دیا، جس کے جواب میں ایل ڈی اے نے نقشے کی خلاف ورزی پر محکمہ ایکسائز کے دفتر کو سیل کر دیا۔ یہ غیر معمولی واقعہ شہر میں حکومتی اداروں کے درمیان ایک عجیب و غریب کشمکش کی عکاسی کرتا ہے، جس سے نہ صرف شہری انتظامیہ کے کام کاج متاثر ہوئے ہیں بلکہ عوام کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
محکمہ ایکسائز کی کارروائی: ٹیکس کی عدم ادائیگی پر ایل ڈی اے دفتر سیل
آج صبح، محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے افسران نے لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے مرکزی دفتر پر چھاپہ مارا اور اسے ٹیکس کی عدم ادائیگی کے الزام میں سیل کر دیا۔ محکمہ ایکسائز کے حکام کے مطابق، ایل ڈی اے پر بھاری مالیت کے پراپرٹی ٹیکس اور دیگر واجبات بقایا تھے، جن کی بارہا یاد دہانی کے باوجود ادائیگی نہیں کی گئی۔ محکمہ ایکسائز کا موقف ہے کہ قانون سب کے لیے برابر ہے، چاہے وہ کوئی سرکاری ادارہ ہی کیوں نہ ہو۔ اس کارروائی کا مقصد ایل ڈی اے پر ٹیکس کی ادائیگی کے لیے دباؤ ڈالنا تھا، تاکہ حکومتی خزانے کو نقصان سے بچایا جا سکے۔
محکمہ ایکسائز کے ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، “ہم نے ایل ڈی اے کو کئی بار نوٹس جاری کیے تھے، لیکن انہوں نے واجبات ادا کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔ ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں تھا سوائے اس کے کہ قانونی کارروائی کی جائے اور دفتر کو سیل کر دیا جائے۔ یہ ایک واضح پیغام ہے کہ ٹیکس کی ادائیگی میں کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔”
ایل ڈی اے کے دفتر کی سیلنگ سے وہاں موجود ملازمین اور کام کے لیے آنے والے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ایل ڈی اے کے روزمرہ کے کام کاج، جن میں نقشوں کی منظوری، اراضی کی منتقلی، اور ترقیاتی منصوبوں سے متعلق امور شامل ہیں، مکمل طور پر ٹھپ ہو گئے۔
ایل ڈی اے کا جوابی اقدام: نقشے کی خلاف ورزی پر ایکسائز دفتر سیل
محکمہ ایکسائز کی اس کارروائی کے چند گھنٹوں بعد، لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے محکمہ ایکسائز کے دفتر کو سیل کر دیا۔ ایل ڈی اے کے حکام نے موقف اختیار کیا کہ محکمہ ایکسائز کا دفتر ایل ڈی اے کے منظور شدہ نقشے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تعمیر کیا گیا ہے، اور اس میں غیر قانونی تعمیرات شامل ہیں۔ ایل ڈی اے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ “محکمہ ایکسائز نے ہمارے دفتر کو سیل کر کے غیر قانونی اقدام کیا ہے۔ ہم نے ان کے دفتر کا جائزہ لیا اور پایا کہ وہ خود ہمارے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ اس لیے، ہم نے بھی قانون کے مطابق کارروائی کرتے ہوئے ان کے دفتر کو سیل کر دیا ہے۔”
ایل ڈی اے کے ترجمان نے مزید کہا کہ “ہم نے محکمہ ایکسائز کو پہلے بھی ان کی عمارت میں نقشے کی خلاف ورزیوں کے بارے میں آگاہ کیا تھا، لیکن انہوں نے کوئی توجہ نہیں دی۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ خود قانون کی پاسداری نہیں کرتے۔” ایل ڈی اے کی اس جوابی کارروائی نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا، اور دونوں اداروں کے درمیان تناؤ میں نمایاں اضافہ ہوا۔
انتظامی بحران اور عوامی مشکلات:
محکمہ ایکسائز اور ایل ڈی اے کے دفاتر کی باہمی سیلنگ نے لاہور میں ایک انتظامی بحران کو جنم دیا ہے۔ یہ دونوں محکمے شہر کے روزمرہ کے کام کاج اور حکومتی سرگرمیوں کے لیے انتہائی اہم ہیں۔
- محکمہ ایکسائز: یہ محکمہ پراپرٹی ٹیکس، گاڑیوں کے ٹیکس، اور دیگر صوبائی محصولات کی وصولی کا ذمہ دار ہے۔ اس کے دفتر کی سیلنگ سے ٹیکس وصولی کا عمل متاثر ہوگا، جس سے صوبائی خزانے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، شہریوں کو اپنے ٹیکس سے متعلق امور کے لیے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
- لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے): ایل ڈی اے شہر کی منصوبہ بندی، ترقی، اور تعمیرات کی نگرانی کرتا ہے۔ اس کے دفتر کی سیلنگ سے نئے تعمیراتی منصوبے، نقشوں کی منظوری، اور اراضی کی خرید و فروخت سے متعلق تمام امور رک گئے ہیں۔ یہ صورتحال شہر کی اقتصادی سرگرمیوں اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو بری طرح متاثر کرے گی۔
شہریوں نے اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایک شہری نے بتایا، “میں اپنے گھر کا نقشہ منظور کروانے آیا تھا، لیکن اب دفتر سیل ہے اور کوئی کام نہیں ہو رہا۔ یہ حکومتی اداروں کی نااہلی ہے کہ وہ آپس کے معاملات کو حل نہیں کر سکتے اور عوام کو پریشان کرتے ہیں۔”
ماضی میں بھی ایسے واقعات:
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب پاکستان میں حکومتی اداروں کے درمیان اس طرح کے تنازعات سامنے آئے ہوں۔ ماضی میں بھی مختلف شہروں میں بلدیاتی اداروں، ٹیکس محکموں، اور دیگر سرکاری ایجنسیوں کے درمیان ٹیکسوں کی وصولی، اراضی کے تنازعات، یا دفتری حدود کے مسائل پر کشمکش دیکھی گئی ہے۔ تاہم، لاہور میں دو اہم محکموں کی باہمی سیلنگ ایک غیر معمولی واقعہ ہے جو فوری حل طلب ہے۔
حکومتی رد عمل اور حل کی تلاش:
اس صورتحال پر پنجاب حکومت کی اعلیٰ قیادت نے نوٹس لیا ہے اور فوری طور پر دونوں محکموں کے سربراہان کو طلب کر لیا ہے۔ توقع ہے کہ حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے مداخلت کرے گی اور دونوں اداروں کو اپنے دفاتر دوبارہ کھولنے اور اپنے اختلافات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کی ہدایت کرے گی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات حکومتی اداروں کی کارکردگی اور عوامی اعتماد کو مجروح کرتے ہیں، اور انہیں مستقبل میں ایسے حالات سے بچنے کے لیے واضح پالیسیاں اور طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت ہے۔
نتیجہ:
لاہور میں محکمہ ایکسائز اور ایل ڈی اے کے دفاتر کی باہمی سیلنگ ایک افسوسناک اور غیر معمولی واقعہ ہے۔ یہ نہ صرف دونوں اداروں کے درمیان گہرے اختلافات کی نشاندہی کرتا ہے بلکہ اس سے شہر میں انتظامی بحران بھی پیدا ہو گیا ہے، جس کا براہ راست خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر اس مسئلے کو حل کرے اور ایسے میکانزم وضع کرے جو مستقبل میں اس طرح کے تنازعات کو روک سکیں۔ حکومتی اداروں کے درمیان تعاون اور قانون کی مکمل پاسداری ہی عوامی خدمت اور بہتر حکمرانی کی بنیاد ہے۔