
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک اور جان وطن پر فدا
لوئر تناول، پنڈ کرگوخان: بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف جاری جنگ میں لوئر تناول، پنڈ کرگوخان سے تعلق رکھنے والے ایک بہادر سپوت، احمد عمر نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے جام شہادت نوش کیا۔ وہ عمر صدیق خان کے صاحبزادے اور پانچ بہنوں کے اکلوتے بھائی تھے۔ ان کی شہادت کی خبر پنڈ کرگوخان اور گرد و نواح میں غم و افسوس کے ساتھ سنی گئی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے دوران دہشت گردوں سے مقابلے میں احمد عمر نے ملک و قوم کے دفاع میں انتہائی بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی جان قربان کی۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے ایک گروہ کے خلاف آپریشن میں مصروف تھیں۔ احمد عمر نے دشمن کا بہادری سے مقابلہ کیا اور قوم کے لیے ایک عظیم قربانی دی۔
شہید احمد عمر کی مختصر پروفائل
احمد عمر کا تعلق لوئر تناول کے گاؤں پنڈ کرگوخان سے تھا۔ وہ عمر صدیق خان کے اکلوتے بیٹے تھے۔ ان کی پانچ بہنیں ہیں، جن کے وہ واحد بھائی اور گھر کی امید تھے۔ احمد عمر نے پاک فوج میں شامل ہو کر ملک کی خدمت کا عزم کر رکھا تھا اور اپنی ذمہ داریاں نہایت ایمانداری اور بہادری سے نبھا رہے تھے۔ ان کی شہادت نے خاندان اور علاقے میں ایک ناقابل تلافی خلا پیدا کر دیا ہے۔
علاقہ مکینوں کے مطابق، احمد عمر شروع ہی سے ایک باہمت اور پرعزم نوجوان تھے۔ ان میں ملک سے محبت کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا اور وہ ہمیشہ پاکستان کی خدمت کا خواب دیکھتے تھے۔ ان کی اس عظیم قربانی پر پورا علاقہ فخر محسوس کرتا ہے، اگرچہ دل غم سے نڈھال ہیں۔
شہادت کی تفصیلات
ابتدائی اطلاعات کے مطابق، احمد عمر بلوچستان کے ایک حساس علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف ایک انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کا حصہ تھے۔ یہ آپریشن ملک دشمن عناصر کے خلاف کیا جا رہا تھا جو علاقے میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہے تھے۔ شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران، احمد عمر نے بے مثال بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئی دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا، لیکن اس دوران وہ خود بھی دشمن کی گولیوں کا نشانہ بن گئے اور موقع پر ہی شہادت کے رتبے پر فائز ہو گئے۔
پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے بزدلانہ حملے قوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔ افواج پاکستان مادر وطن کے دفاع کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گی۔
غمزدہ خاندان اور علاقے کا ردعمل
احمد عمر کی شہادت کی خبر جونہی پنڈ کرگوخان پہنچی، پورے گاؤں میں صف ماتم بچھ گئی۔ ان کے والدین، بہنیں اور دیگر اہل خانہ صدمے سے نڈھال ہیں، لیکن اس کے ساتھ ہی انہیں اپنے بیٹے کی شہادت پر فخر بھی ہے۔ خاندان کے افراد نے بتایا کہ احمد عمر نے ہمیشہ ملک کی خدمت کو ترجیح دی اور شہادت کی تمنا رکھتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی تمنا پوری کی اور انہیں یہ عظیم مرتبہ عطا فرمایا۔
مقامی سیاسی و سماجی شخصیات نے شہید احمد عمر کی عظیم قربانی کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے بہادر سپوتوں کی قربانیوں کی بدولت ہی آج ہم اپنے گھروں میں چین کی نیند سوتے ہیں۔ حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ شہید کے خاندان کی بھرپور کفالت کی جائے اور ان کے نام پر یادگار قائم کی جائے۔
نماز جنازہ اور تدفین
شہید احمد عمر کی میت کو آبائی گاؤں پنڈ کرگوخان لایا گیا جہاں مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں پاک فوج کے اعلیٰ حکام، مقامی انتظامیہ کے افسران، سیاسی و سماجی رہنماؤں، علاقہ مکینوں اور شہید کے ہزاروں عقیدت مندوں نے شرکت کی۔ ہر آنکھ اشکبار تھی اور ہر چہرہ غمزدہ تھا، لیکن دلوں میں شہید کے لیے عقیدت اور فخر کے جذبات نمایاں تھے۔ تدفین کے موقع پر بھی لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی اور ہر ایک نے شہید کے لیے دعائے مغفرت کی۔
دعا اور عزم
دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں احمد عمر جیسے ہزاروں جوانوں نے اپنی جانیں نچھاور کی ہیں۔ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور پاکستان جلد ہی دہشت گردی کے عفریت سے مکمل طور پر نجات حاصل کرے گا۔
اللہ پاک شہید احمد عمر کی شہادت قبول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ شہید کے غمزدہ خاندان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین۔
انا للہ وانا الیہ راجعون