google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Tamana Bahtiya

بالی ووڈ کی خوبرو اداکارہ کا دعویٰ، صبح کا لعاب دانوں کے لیے مؤثر، سائنس بھی تائید کرتی ہے

ممبئی: بالی ووڈ کی معروف اور خوبرو اداکارہ تمنا بھاٹیا، جو اپنی خوبصورتی اور چمکدار جلد کے لیے جانی جاتی ہیں، نے حال ہی میں ایک ایسا حیران کن انکشاف کیا ہے جس نے سوشل میڈیا اور مداحوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی ہے۔ اداکارہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اپنے چہرے پر نکلنے والے کیل مہاسوں اور دانوں کے علاج کے لیے کسی مہنگی کریم یا جدید طبی طریقہ کار کا استعمال نہیں کرتیں، بلکہ ایک انتہائی غیر روایتی اور قدرتی طریقہ اپنائے ہوئے ہیں۔ تمنا بھاٹیا کے مطابق، وہ صبح اٹھ کر اپنا ہی تھوک استعمال کرتی ہیں، اور یہ طریقہ ان کے لیے انتہائی مؤثر ثابت ہوا ہے۔

تمنا بھاٹیا کا ذاتی تجربہ اور دعویٰ

ایک حالیہ انٹرویو کے دوران، جب تمنا بھاٹیا سے ان کی خوبصورت جلد کا راز پوچھا گیا، تو انہوں نے ایک ایسا راز افشا کیا جس کی توقع کسی کو نہیں تھی۔ اداکارہ نے بتایا، “میں کیل مہاسوں کے علاج کے لیے صبح اٹھ کر اپنا ہی تھوک استعمال کرتی ہوں۔” یہ بیان سن کر بہت سے لوگ حیران رہ گئے، کیونکہ عام طور پر لوگ جلد کے مسائل کے لیے جدید طبی علاج یا کاسمیٹک مصنوعات کا رخ کرتے ہیں۔

تمنا بھاٹیا نے اپنے اس دعوے کی وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا کہ دانوں کے علاج کے لیے آپ کا صبح کا تھوک (برش کرنے سے بھی پہلے منہ میں آنے والا لعاب) واقعی کام کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ صرف ان کا ذاتی تجربہ نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے سائنسی توجیہ بھی موجود ہے۔ ان کے بقول، “یہ بات سائنس بھی تسلیم کرتی ہے۔”

سائنسی توجیہ اور اینٹی بیکٹیریل عناصر کا کردار

اگرچہ تمنا بھاٹیا نے خود اعتراف کیا کہ وہ ڈاکٹر نہیں ہیں، لیکن انہوں نے اپنے اس دعوے کے پیچھے کی سائنسی وجہ بھی بتائی۔ انہوں نے کہا، “مجھے یقین ہے کہ اس کے پیچھے کوئی سائنس ضرور ہے کیونکہ جب آپ صبح اٹھتے ہیں تو آپ کا جسم رات بھر کے دوران منہ میں کافی اینٹی بیکٹیریل عناصر پیدا کرچکا ہوتا ہے۔”

اس بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ تمنا بھاٹیا کا ماننا ہے کہ رات بھر سونے کے دوران انسانی منہ میں پیدا ہونے والا لعاب (تھوک) قدرتی طور پر ایسے اجزاء سے بھرپور ہوتا ہے جو بیکٹیریا کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ چونکہ کیل مہاسے اور دانے اکثر جلد پر بیکٹیریا کے انفیکشن کی وجہ سے ہوتے ہیں، اس لیے ان کا خیال ہے کہ صبح کا یہ قدرتی اینٹی بیکٹیریل لعاب ان مسائل کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

طبی نقطہ نظر اور عوامی ردعمل

تمنا بھاٹیا کا یہ انکشاف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں لوگ جلد کے مسائل کے لیے قدرتی اور گھریلو ٹوٹکوں کی طرف دوبارہ رجوع کر رہے ہیں۔ تاہم، ایک معروف شخصیت کی جانب سے اس طرح کا دعویٰ کرنا یقینی طور پر ایک بحث کو جنم دے گا۔ طبی ماہرین عام طور پر جلد کے مسائل کے لیے مستند ڈرمیٹولوجسٹ سے مشورہ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں، کیونکہ ہر شخص کی جلد کی نوعیت مختلف ہوتی ہے اور ایک طریقہ جو کسی ایک کے لیے مؤثر ہو، وہ دوسرے کے لیے نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے۔

تھوک میں واقعی اینٹی بیکٹیریل خصوصیات پائی جاتی ہیں، جو منہ کو صاف رکھنے اور زخموں کو مندمل کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ تاہم، اسے براہ راست کیل مہاسوں کے علاج کے لیے استعمال کرنے کے سائنسی شواہد محدود ہیں اور اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ جلد کے ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ کیل مہاسوں کے علاج کے لیے مختلف عوامل پر غور کرنا ضروری ہے، جن میں ہارمونل عدم توازن، خوراک، صفائی، اور جینیاتی عوامل شامل ہیں۔

عام عوام اور مداحوں کی جانب سے اس انکشاف پر ملا جلا ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ کچھ لوگ اسے ایک دلچسپ گھریلو ٹوٹکا سمجھ کر آزمانے کا ارادہ کر رہے ہیں، جبکہ دیگر اسے بغیر طبی تصدیق کے ایک غیر ذمہ دارانہ دعویٰ قرار دے رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر اس موضوع پر بحث جاری ہے، جہاں لوگ اپنے تجربات اور آراء کا تبادلہ کر رہے ہیں۔

خلاصہ

تمنا بھاٹیا کا یہ انکشاف کہ وہ کیل مہاسوں کے علاج کے لیے اپنا صبح کا تھوک استعمال کرتی ہیں، بلاشبہ ایک سنسنی خیز خبر ہے۔ یہ نہ صرف ان کی خوبصورتی کے راز کو ایک نئے زاویے سے پیش کرتا ہے بلکہ قدرتی اور گھریلو ٹوٹکوں کے بارے میں عوامی دلچسپی کو بھی بڑھاتا ہے۔ تاہم، یہ ضروری ہے کہ اس طرح کے دعوؤں کو طبی مشورے کے متبادل کے طور پر نہ دیکھا جائے اور جلد کے کسی بھی مسئلے کے لیے ہمیشہ مستند طبی ماہرین سے رجوع کیا جائے۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کیا یہ غیر روایتی طریقہ مستقبل میں مزید سائنسی تحقیق کا موضوع بنتا ہے یا صرف ایک مشہور شخصیت کے ذاتی تجربے تک ہی محدود رہتا ہے۔

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات