ٹیکسلا: آثارِ قدیمہ کے ماہرین نے ٹیکسلا کے مشہور تاریخی مقام ‘بھڑ ماؤنڈ’ میں کھدائی کے دوران ایک عظیم الشان کامیابی حاصل کی ہے۔ حالیہ دریافتوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہاں چھٹی صدی قبل از مسیح سے بھی پہلے ایک منظم شہر آباد تھا، جو اس خطے کی تاریخ کے بارے میں موجودہ نظریات کو تبدیل کر سکتا ہے۔
دریافت کی اہمیت اور تاریخی پس منظر
ٹیکسلا کا علاقہ صدیوں سے علم و دانش اور تہذیب کا مرکز رہا ہے، لیکن بھڑ ماؤنڈ کی حالیہ کھدائی نے ماہرین کو ورطہِ حیرت میں ڈال دیا ہے۔
- قدامت: نئے شواہد کی روشنی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس مقام پر انسانی آبادی کے آثار اس وقت سے بھی قدیم ہیں جب یہاں ایرانی یا یونانی اثرات پہنچے تھے۔
- شہری منصوبہ بندی: کھدائی کے دوران ملنے والے دیواروں کے ڈھانچے، گلیوں کی ترتیب اور نکاسیِ آب کا نظام ایک ترقی یافتہ معاشرے کی نشاندہی کرتا ہے۔
کھدائی کے دوران ملنے والی اشیاء
ماہرینِ آثارِ قدیمہ کو کھدائی کے دوران مختلف ادوار کی نادر اشیاء ملی ہیں جن میں شامل ہیں:
- مٹی کے برتن: مختلف اشکال اور نقش و نگار والے برتن جو اس دور کے لوگوں کے طرزِ زندگی اور فنِ لطیفہ کی عکاسی کرتے ہیں۔
- قدیم سکے اور مہریں: یہ اشیاء اس دور میں ہونے والی تجارتی سرگرمیوں اور معاشی نظام کی گواہی دیتی ہیں۔
- آلات اور اوزار: پتھر اور دھات سے بنے اوزار جو روزمرہ کے کاموں اور تعمیرات میں استعمال ہوتے تھے۔
ماہرین کی رائے
محکمہ آثارِ قدیمہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ دریافت ٹیکسلا کو دنیا کے قدیم ترین آباد شہروں کی فہرست میں مزید نمایاں مقام دلائے گی۔ ماہرین کے مطابق: “یہ آثار اس بات کا ثبوت ہیں کہ ٹیکسلا محض ایک فوجی چھاؤنی یا تعلیمی مرکز نہیں تھا، بلکہ یہ ایک بھرپور تمدن کا گہوارہ تھا جو ہخامنشی دور سے بھی پہلے موجود تھا۔”
مستقبل کے منصوبے اور تحفظ
حکومت نے اس مقام کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کھدائی کے دائرہ کار کو مزید وسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
- تحفظ: ان قدیم آثار کو موسمی اثرات سے بچانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
- سیاحت: توقع ہے کہ اس نئی دریافت کے بعد دنیا بھر سے محققین اور سیاحوں کی بڑی تعداد ٹیکسلا کا رخ کرے گی، جس سے علمی سیاحت کو فروغ ملے گا۔
اختتامی کلمات
بھڑ ماؤنڈ میں ہونے والی یہ کھدائی پاکستان کے شاندار تاریخی ورثے میں ایک گراں قدر اضافہ ہے۔ یہ دریافت ہمیں بتاتی ہے کہ ہماری سرزمین ہزاروں سال پہلے بھی علم، فن اور شہری زندگی کا مرکز تھی، اور ابھی بہت سے تاریخی راز زمین کے سینے میں دفن ہیں جن کا سامنے آنا باقی ہے۔
