google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Trump inside

مگر یاد رکھیں یہاں ٹرمپ کی عربوں سے مراد صرف عربی بولنے والے ہی نہیں بلکہ درپردہ وہ کہہ رہا ہے مسلمانوں کے وسائل پر قبضہ کرنا ہے۔
اس سے امریکی سی آئی ہے اور موساد کا گٹھ جوڑ بخوبی نظر آ رہا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ بات کرتا ہے: ایک ایسی صراحت کے ساتھ جو شاید بہت سے لوگ کہنے کی جرأت نہیں رکھتے، اگرچہ اس کے الفاظ بے شرمی، خباثت اور دشمنی سے بھرے ہوتے ہیں، لیکن اس کی باتوں میں شفافیت کی وجہ سے وہ قابل توجہ بن جاتی ہیں۔ ماننا پڑے گا کہ ان باتوں میں ایک تلخ حقیقت پوشیدہ ہے۔

ٹرمپ کی براہِ راست گفتگو کا خلاصہ:

“حضرات! میں نے آج فیصلہ کیا ہے کہ آپ کو سب کچھ بتا دوں کہ دنیا کس سمت جا رہی ہے۔ ان تبدیلیوں کے بارے میں بات کرتے ہیں جو گزشتہ 400 سالوں میں رونما ہوئی ہیں۔
کیا آپ کو یاد ہے 1717ء کا سال، جب نئی دنیا نے جنم لیا؟
کیا آپ کو یاد ہے کہ پہلا ڈالر 1778ء میں چھاپا گیا تھا؟
اور اس ڈالر کو حکمرانی دلانے کے لیے دنیا کو ایک انقلاب کی ضرورت تھی، جو کہ فرانسیسی انقلاب تھا 1789ء میں۔
اس انقلاب نے سب کچھ بدل دیا۔
دنیا جو پچھلے 5000 سالوں سے مذاہب اور اساطیر کے زیرِ اثر تھی، اس نے ایک نئے عالمی نظام کو جنم دیا جس میں پیسہ اور میڈیا حکمرانی کرتے ہیں۔
ایسی دنیا جس میں نہ خدا کی جگہ ہے، نہ انسانی اقدار کی۔

حیران نہ ہوں! ہم خود اس نئے عالمی نظام کی ایک مثال ہیں۔ ایسا سسٹم جس میں میرے جیسے پیشے (جو انسانی اقدار اور اخلاقیات سے خالی ہیں) ممکن بن جاتے ہیں۔
مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ایک پہلوان مر جائے، میرے لیے اہم یہ ہے کہ جس پہلوان پر میں نے شرط لگائی ہے وہ جیتے۔
اس کے باوجود، یہی نظام مجھے صدر کے عہدے پر لے آیا — میں جو جوا بازی کے ادارے چلاتا ہوں!
جب اخلاقیات معیار نہ رہیں، تو پھر جو چیز دنیا کو چلا رہی ہے وہ صرف مفادات ہیں۔

ہمارا نظام صبر کے ساتھ اور بغیر تھکے کام کرتا رہا، یہاں تک کہ چرچ کی طاقت ختم ہو گئی، دین سیاست سے الگ ہو گیا اور سیکولر ازم عیسائیت سے نمٹنے کے لیے پیدا ہوا۔
جب سلطنت عثمانیہ نام کی چیز ختم ہو گئی، اور ہم نے یہاں تک کہ یہودیت کو بھی اس نظام کا شکار بنایا،
ہم نے اسے عالمی نظام میں گھسیٹ لیا۔
آج دنیا کی اکثریت یہودیوں سے نفرت کرتی ہے، اسی لیے ہم نے یہودیت کے تحفظ کے لیے قانون بنایا،
ورنہ دنیا میں ہر جگہ یہودی مارے جاتے۔
یہ ثابت کرتا ہے کہ اس نئے عالمی نظام میں مذاہب کی کوئی جگہ نہیں۔

آپ آج دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر انتشار اور افرا تفری دیکھ رہے ہیں۔ یہ ایک نئی پیدائش ہے، ایسی پیدائش جس کی قیمت بے شمار خون ہے۔
ہم، اس عالمی نظام کے حصے کے طور پر، اس صورتحال سے پریشان نہیں، کیونکہ ہم میں اب کوئی جذبات اور احساسات باقی نہیں۔

**ہمارا عمل ایک مشین کی طرح ہو چکا ہے۔
مثلاً: ہم بے شمار عربوں اور مسلمانوں کو مارتے ہیں، ان کا پیسہ لیتے ہیں، ان کی زمینوں پر قبضہ کرتے ہیں اور ان کے وسائل ضبط کرتے ہیں۔
شاید کوئی کہے یہ قوانین کی خلاف ورزی ہے،
لیکن ہمارا جواب سادہ ہے:
جو کچھ ہم عربوں اور مسلمانوں کے ساتھ کرتے ہیں، وہ اس سے کہیں کم ہے جو وہ خود ایک دوسرے کے ساتھ کرتے ہیں۔
وہ خائن اور احمق ہیں۔”

**▪️دنیا عرب میں ایک افواہ ہے کہ امریکہ اربوں ڈالر اسرائیل کو دیتا ہے،
لیکن یہ جھوٹ ہے!
یہ عرب ہیں جو امریکہ کو اربوں ڈالر دیتے ہیں،
اور امریکہ وہ پیسہ اسرائیل کو دیتا ہے۔
عرب احمق ہیں،
کیونکہ وہ قبائلی اختلافات کی بنیاد پر ایک دوسرے سے لڑتے ہیں،
حالانکہ ان کی زبان ایک ہے اور اکثریت ایک ہی مذہب کی پیروی کرتی ہے۔
لہٰذا، منطقی طور پر یہ قومیں زندہ رہنے کے قابل نہیں۔”

ایران کے بارے میں، ہم اس سے اس لیے جنگ نہیں کر رہے کہ اس نے ہم پر حملہ کیا ہو،
بلکہ ہم خود اسے تباہ کرنے اور اس کا نظام بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ہم نے یہ کام کئی ملکوں کے ساتھ کیا ہے۔
اگر آپ دنیا کی سب سے طاقتور ریاست بنے رہنا چاہتے ہیں،
تو آپ کو دوسروں کو کمزور کرنا پڑے گا۔

ہم اب “جمہوریت” جیسے بہانوں کے پیچھے نہیں چھپتے۔
آج امریکہ دنیا کا پولیس مین نہیں رہا، بلکہ ایک کمپنی ہے۔
کمپنیاں بیچتی اور خریدتی ہیں اور جس سے زیادہ فائدہ ہو، اسی کے ساتھ کھڑی ہوتی ہیں۔
اور جب تک تعمیر کرنا ہے، تباہ کرنا پڑے گا —
اور تباہی کے لیے دنیا عرب سے بہتر کوئی جگہ نہیں۔

نوٹ:
براہ کرم اس اعتراف نامے کو زیادہ سے زیادہ پھیلائیں،
شاید کچھ لوگ ٹرمپ کے ان اعترافات کو پڑھ کر اپنی گہری نیند سے جاگ جائیں۔

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات