
اقوام متحدہ کی جانب سے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر جاری کردہ ایک تازہ ترین رپورٹ میں دنیا بھر میں خواتین کے مسائل اور صنفی عدم مساوات کے چیلنجز کو تسلیم کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ دنیا کے ایک چوتھائی ممالک میں خواتین کی صورتحال میں تنزلی دیکھنے میں آئی ہے، لیکن یہ رپورٹ خود اس بات کا ثبوت ہے کہ عالمی برادری ان مسائل سے غافل نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق، آب و ہوا کی تبدیلی، جمہوریت کا انحطاط، اور دیگر عالمی چیلنجز کے باوجود، اقوام متحدہ صنفی مساوات کے لیے اپنی کوششوں میں ثابت قدم ہے۔ رپورٹ میں 1995 کی عالمی کانفرنس کی سفارشات پر عمل درآمد میں حائل رکاوٹوں کا ذکر کیا گیا ہے، لیکن ساتھ ہی اس بات کو بھی تسلیم کیا گیا ہے کہ گزشتہ 30 سالوں میں اس سمت میں پیش رفت بھی ہوئی ہے، اگرچہ اس کی رفتار کہیں سست رہی ہے۔
یہ امر حوصلہ افزا ہے کہ رپورٹ میں عالمی سطح پر خواتین کی پارلیمنٹ میں نمائندگی میں اضافے کو تسلیم کیا گیا ہے۔ اگرچہ پارلیمانی اراکین کی اکثریت اب بھی مردوں پر مشتمل ہے، لیکن خواتین کی بڑھتی ہوئی نمائندگی ایک مثبت تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہے۔ اسی طرح، سماجی تحفظ کے فوائد حاصل کرنے والی خواتین کی تعداد میں اضافہ بھی ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔ اگرچہ ابھی بھی بہت سی خواتین سماجی تحفظ سے محروم ہیں، لیکن یہ اضافہ اس بات کا اشارہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ خواتین کو مدد فراہم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
رپورٹ میں ملازمتوں میں صنفی تفاوت کو بھی اجاگر کیا گیا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی اس مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کا یہ اعتراف کہ 25 سے 54 سال کی عمر کی صرف 63 فیصد خواتین ملازمت کر رہی ہیں، اس مسئلے کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے اور اس کے حل کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت کو واضح کرتا ہے۔
یہ رپورٹ عالمی وبا، تنازعات، آب و ہوا کی تبدیلی اور جدید ٹیکنالوجی جیسے چیلنجز کو صنفی مساوات کے لیے خطرات کے طور پر تسلیم کرتی ہے۔ لیکن اہم بات یہ ہے کہ ان چیلنجز کی نشاندہی کے بعد، اقوام متحدہ نے ان سے نمٹنے کے لیے ایک جامع منصوبہ بھی پیش کیا ہے۔
رپورٹ میں تنازعات کے دوران جنسی تشدد میں اضافے جیسے سنگین مسائل کا ذکر کیا گیا ہے، جو کہ یقیناً تشویشناک ہے۔ تاہم، اقوام متحدہ نے صنفی تشدد کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کا وعدہ کیا ہے، جو کہ ایک مثبت قدم ہے۔ اسی طرح، صنفی بنیاد پر آن لائن تشدد کے نئے خطرے کا اعتراف اور اس سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دینا بھی خوش آئند ہے۔
اقوام متحدہ نے صنفی عدم مساوات کے خاتمے کے لیے جو کثیر الجہتی منصوبہ پیش کیا ہے، وہ واقعی حوصلہ افزا ہے۔ اس منصوبے میں نئی ٹیکنالوجیز تک رسائی، آب و ہوا میں عدل و انصاف، غربت پر قابو پانے کی سرمایہ کاری، عوامی معاملات میں شرکت میں اضافہ، اور صنفی تشدد کے خلاف کاروائی جیسے اہم اقدامات شامل ہیں۔ یہ منصوبہ صنفی مساوات کے حصول کے لیے ایک جامع روڈ میپ فراہم کرتا ہے اور عالمی برادری کی اس مسئلے سے نمٹنے کی سنجیدگی کا ثبوت ہے۔
مختصر یہ کہ، اقوام متحدہ کی رپورٹ اگرچہ دنیا بھر میں خواتین کو درپیش چیلنجز کو اجاگر کرتی ہے، لیکن ساتھ ہی یہ صنفی مساوات کے حصول کے لیے عالمی برادری کی مضبوط عزم اور عملی اقدامات کا بھی ثبوت فراہم کرتی ہے۔ یہ رپورٹ مایوسی کی بجائے، عمل اور امید کی دعوت دیتی ہے۔
میں امید کرتا ہوں کہ یہ آپ کو ایک “اچھی خبر” محسوس ہوگی! اگر آپ چاہیں تو میں اس کو مزید بہتر کرنے کی کوشش کر سکتا ہوں۔