google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Why india after Dehli blast

ایس ای او کی ورڈز: دہلی دھماکہ، بھارت الزامات سے گریز، انڈین سیکیورٹی، دہشت گردی بھارت، نئی دہلی دھماکہ، ہندوستان کی محتاط پالیسی

نئی دہلی: حالیہ دہلی دھماکے کے بعد، جس نے ہندوستانی دارالحکومت کو ہلا کر رکھ دیا، حکومت اور سیکیورٹی ایجنسیوں نے الزامات لگانے یا کسی خاص گروہ پر انگلی اٹھانے میں غیر معمولی احتیاط برتی ہے۔ ماضی کے حملوں کے برعکس، جہاں تیزی سے سیاسی بیانات اور بین الاقوامی الزامات سامنے آئے تھے، اس بار ہندوستان کا ردعمل نمایاں طور پر محتاط رہا ہے، جو نئی سیکیورٹی اور سفارتی حکمت عملی کی نشاندہی کرتا ہے۔

الزامات سے گریز کی وجوہات

ماہرین کا ماننا ہے کہ بھارت الزامات سے گریز کرنے کی حکمت عملی تین اہم عوامل پر مبنی ہے:

  1. تحقیقات کی سالمیت: سیکیورٹی حکام کا موقف ہے کہ جلد بازی میں الزامات عائد کرنے سے حقیقی شواہد کی جانچ متاثر ہو سکتی ہے۔ ابتدائی مرحلے میں کسی بھی گروہ یا ملک کا نام لینے سے نئی دہلی دھماکہ کی اصل سازش کو بے نقاب کرنے میں رکاوٹ آ سکتی ہے، اس لیے تفتیشی عمل کی مکمل تکمیل کو پہلی ترجیح دی گئی ہے۔
  2. سفارتی حساسیت اور عالمی تعلقات: موجودہ بین الاقوامی تناظر میں، خصوصاً جب ہندوستان مختلف عالمی قوتوں کے ساتھ تزویراتی تعلقات کو مضبوط کر رہا ہے، غیر مصدقہ یا سیاسی الزامات سے سخت سفارتی نقصان ہو سکتا ہے۔ حکومت اس محتاط پالیسی کو اپنا رہی ہے تاکہ علاقائی تعلقات اور عالمی سطح پر اپنے امیج کو خطرے میں نہ ڈالا جائے۔ ماضی میں، جلد بازی میں الزامات نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو شدید متاثر کیا تھا۔
  3. دہشت گردی کی نوعیت میں تبدیلی: جدید دہشت گردی بھارت میں تیزی سے نامعلوم، ‘تنہا بھیڑیوں’ یا چھوٹے، مقامی گروہوں کے ذریعے کی جا رہی ہے جن کا تعلق بڑے عالمی نیٹ ورکس سے کم ہوتا ہے۔ حکام کو خدشہ ہے کہ کسی بیرونی طاقت کو موردِ الزام ٹھہرانا، ملک کے اندر موجود مقامی بنیاد پرستی کے خطرے کو نظرانداز کر سکتا ہے۔ اس لیے، اندرونی سیکیورٹی میکانزم کو مضبوط کرنے پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔

سیاسی اور سیکیورٹی حلقوں کا ردعمل

حزب اختلاف کی جماعتوں کی طرف سے حکومت پر دباؤ ہے کہ وہ دھماکے کے ذمہ داروں کے بارے میں عوام کو جلد آگاہ کرے۔ تاہم، وزیر داخلہ اور قومی سیکیورٹی مشیروں نے بارہا یہ بات دہرائی ہے کہ “ٹھوس، قابلِ عمل” معلومات دستیاب ہونے سے پہلے کوئی بھی بیان جاری نہیں کیا جائے گا۔

سیکیورٹی تجزیہ کاروں نے اس محتاط انداز کو سراہا ہے، جسے وہ ‘بالغانہ’ ردعمل قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ طرزِ عمل ہندوستان کو زیادہ تزویراتی پوزیشن میں رکھتا ہے اور اسے جذباتی یا جوابی کارروائی کے بجائے ٹھنڈے دماغ سے پالیسی فیصلے کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

نتیجہ: دہلی دھماکے کی تحقیقات جاری ہیں، اور بظاہر حکومت اس وقت تک اپنی خاموشی برقرار رکھے گی جب تک کہ سیکیورٹی ایجنسیوں کے پاس کسی پر الزام لگانے کے لیے ناقابل تردید شواہد موجود نہ ہوں۔ یہ نئی حکمت عملی ہندوستان کے بدلتے ہوئے عالمی اور علاقائی کردار کی عکاسی کرتی ہے، جہاں سفارت کاری کو فوری جوابی بیانات پر فوقیت دی جا رہی ہے۔

About The Author

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات