نوید مسعود ہاشمی
پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ جو شریعت اور آئین کو نہیں مانتے ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے اللہ کے نزدیک سب سے بڑا جرم فساد فی الارض ہے ہم کہتے ہیں کہ احتجاج کرنا ہے تو ضرور کریں لیکن پر امن رہیں کسی نے پاکستان میں انتشار کی کوشش کی تو رب کریم کی قسم، ہم اس کے آگے کھڑے ہوں گے جو یہ کہتے تھے کہ ہم نے دو قومی نظریے کو خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے، وہ آج کہاں ہیں؟ علماء کو چاہیے کہ وہ اعتدال پسندی کو معاشرے میں واپس لائیں اور فساد فی الارض کی نفی کریں40سال سے زیادہ عرصے تک لاکھوں افغانوں کی مہمان نوازی کی ہے ہم انہیں سمجھا رہے ہیں کہ فتنہ خوارج کی خاطر اپنے ہمسایہ، برادر اسلامی ملک اور دیرینہ دوست سے مخالفت نہ کریں سوشل میڈیا کے ذریعے انتشار پھیلایا جاتا ہے، کسی کی ہمت نہیں جو رسول پاکۖکی شان میں گستاخی کرسکے۔ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی، ملک قائم رہنے کے لئے بنا ہے اس پر لاکھوں عاصم منیر، لاکھوں سیاستدان اور لاکھوں علماء قربان ہیں۔ کیونکہ پاکستان ہم سے زیادہ اہم ہے اگر ریاست کی اہمیت جاننی ہے تو عراق، شام اور لیبیا سے پوچھو۔
آٹھ اگست جمعرات کے روز مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء و مشائخ کے قومی کنونشن سے پاک فوج کے سربراہ جنرل سید حافظ عاصم منیر کا مندرجہ بالا خطاب ہر مسلمان کی عقابی روح کو بیدار کرنے کے لئے کافی ہے، شکر خدا کا کہ آئینی منصب پر بیٹھی ہوئی سب سے طاقتور شخصیت نہ صرف یہ کہ ”شریعت”کو جانتی بلکہ مانتی بھی ہے، مگر اس کے باوجود اگر آج بھی پاکستان شرعی نظام کے نفاذ سے محروم ہے تو اس کی ذمہ داری نجانے کن ”نامعلوم”پر عائد ہوتی ہے؟ قیام پاکستان کا سب سے قیمتی اور بنیادی نعرہ ”پاکستان کا مطلب کیا؟ لاالہ الااللہ تھا”۔ اگست 1947 ء میں قیام پاکستان کی خاطر لاکھوں مسلمانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش ہی اس لئے کئے تھے کہ کیونکہ وہ ایک ایسا وطن چاہتے تھے کہ جہاں دین کی بہار ہو، جہاں کی معیشت سود سے پاک، معاشرہ، بے حیائی، فحاشی اور عریانی سے پاک، تھا نے کچہریاں، عدالتیں اور سرکاری دفاتر رشوت سے پاک ہوں، جہاں چھوٹے بڑوں کا احترام اور بڑے چھوٹوں پر شفقت کرنے والے ہوں، جہاں امیر اور غریب کے درمیان کوئی فرق روا نہ رکھا جائے، جہاں حیوانیت کا خاتمہ اور انسانیت کا بول بالا ہو،
آج پاکستان جبکہ77برس کا ہوچکا، 25 کروڑ عوام اپنے وزیراعظم ،صدر مملکت اور پیارے آرمی چیف سے سوال کر رہے ہیں کہ کیا 77برس کا پاکستان ”قائداعظم ”کا پاکستان ہی ہے؟ کیا 77برس قبل قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں لاکھوں جانوں کی قربانیاں دے کر پاکستان سرمایہ داروں، جاگیرداروں، نوابوں وڈیروں، خانوں، چوہدریوں، بیورو کریٹس اور وزیروں، مشیروں کی عیاشیوں کے لئے حاصل کیا گیا تھا؟ قیام پاکستان کے 77برس بعد بھی اگر یہاں کے سرکاری دفاتر سے رشوت اور چور بازاری ختم نہیں کی جاسکی، معیشت کو سود سے اور معاشرے کو بے حیائی و فحاشی سے جبکہ تھانوں اور عدالتوں کو ناانصافیوں اور ظلم سے پاک نہیں کیا جاسکا، تو اس کا ذمہ دار کون ہے؟ صرف سوشل میڈیا ہی نہیں بلکہ الیکٹرانک میڈیا کی شیطانی حرکتیں تو سوشل میڈیا سے بھی بڑھ کے ہیں۔ سوشل میڈیا کی بے لگامی تو وزیراعظم اور آرمی چیف کو نظر آتی ہے، جو بالکل درست بھی ہے، لیکن الیکٹرانک چینلز پاکستان میں جس ڈھٹائی سے جھوٹ، بے حیائی اور ہم جنس پرستی کے گند کو پھیلا رہے ہیں اس پر کوئی بولنے کے لئے بھی تیار نہیں ہے تو کیوں؟سوشل میڈیا ہو یا الیکٹرانک میڈیا، یہاں تو آئوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے، صاحبان اقتدار نے کیا کبھی اس بات پر غور کرنا گوارا کیا کہ عوام میں ”دجالی چینلز”کی اصطلاح کسی ”میڈیا”کے لئے مشہور ہے، پاکستان کی سلامتی کے لئے صرف لاکھوں عاصم منیر اور علماء ہی نہیں بلکہ میرے سمیت پاکستان کے 25کروڑ عوام بھی اپنی جانیں قربان کرنا سعادت سمجھتے ہیں، مگر ”عالی جاہ”اگر جان کی امان ملے تو سوال اٹھانا لازم ہے، صرف جانیں قربان کرنے کے عزم کو دہرانے سے پاکستان سے نہ رشوت ختم ہوگی، نہ بے انصافی، ظلم، بے حیائی و فحاشی اور سود کا خاتمہ ہوگا، جانیں قربان کرنے کا عزم بھی ضروری، مگر عالمی صہیونی اسٹیبلشمنٹ سے پاکستان کی جان چھڑانا اس سے بھی زیادہ ضروری ہے، امریکی ، صلیبی، صہیونی طاقتوں کو اعلی حکام اور عوام کی جانوں سے زیادہ پاکستان میں نافذ نظام سے زیادہ دلچسپی ہے، پاکستان کے حکمرانوں، سیاست دانوں اور طاقتور اسٹیبلشمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس سیاسی غلامانہ نظام سے ملک و قوم کی جان چھڑا کریہاں عملاً اسلامی نظام نافذ کرے، کیا خوب کہا جنرل حافظ سید عاصم منیر نے کہ ”جو شریعت اور آئین کو نہیں مانتے ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے، اللہ کے نزدیک سب سے بڑا جرم فساد فی الارض ہے” سدا سلامت رہیں جنرل حافظ عاصم منیر، اب پاکستان میں شریعت اور آئین کی بغاوت قادیانی گروہ کے علاوہ خارجی گروہ بھی کر رہا ہے تو کیا ان دونوں باغی گروہوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا ؟
فتنہ خارجیت ہو یافتنہ قادیانیت ،اس ملک و قوم کو آن فتنوں سمیت دیگر فتنوں سے محفوظ رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ پاکستان میں فی الفور اسلامی نظام نافذ کر دیا جائے ،دین اسلام ہی کی برکت سے یہ ملک مضبوط ہوگا،اور پاکستانی قوم بھی متحد ہوسکتی ہے ،یقینا فساد فی الارض بدترین جرم ہے،اور اس جرم میں ملوث ہر کردار عبرت ناک انجام کا مستحق ہے ،آرمی چیف نے فرمایا کہ ”کسی میں ہمت نہیں کہ وہ رسول پاک ۖکی شان میں گستاخی کر سکے” کوئی قوم کے سپہ سالار کو اطلاع کرے کہ اس وقت تک ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے 4سو کے لگ بھگ ایسے ملعونوں کو گرفتار کر رکھا ہے کہ جو سوشل میڈیا کے ذریعے مقدس ترین ہستیوں کی گستاخیوں میں ملوث ہو کر فساد فی الارض کا باعث بن رہے تھے ،عدالتیں 16گستاخوں کو سزائے موت سنا چکی ہیں، مگر ان سزائوں پر عملدرآمد نہیں ہو رہا ، پیارے آرمی چیف فساد فی الارض کے مرتکب ان ملعونوں کی سزائوں پر عملدرآمد ممکن بنا دیں،تو یہ ملک وقوم کی ترقی اور خوشحالی کی طرف ایک بڑا قدم ہو گا۔