google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
HEC suspended all exams

ایچ ای سی کی جانب سے اچانک اعلان، تعلیمی اداروں میں تشویش کی لہر

اسلام آباد: ہائیر ایجوکیشن کمیشن (HEC) نے ملک بھر کے تمام سرکاری اور نجی جامعات میں جاری اور آئندہ ہونے والے امتحانات کو فوری طور پر منسوخ (Cancelled) کرنے کا اچانک اعلان کر کے تعلیمی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ کے اس بڑے اور غیر متوقع فیصلے نے ہزاروں طلباء اور تدریسی عملے کو غیر یقینی کی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، یہ فیصلہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا جس میں تعلیمی معیار، اسیسمنٹ (Assessment) کے طریقوں کی بین الاقوامی سطح پر ہم آہنگی، اور پاکستان کی تعلیم کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے وسیع تر مقاصد پر غور کیا گیا۔

ایچ ای سی کے ترجمان نے ہفتے کو ایک ہنگامی پریس بریفنگ میں اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پرانے اور روایتی امتحانی نظام میں اصلاحات لانا وقت کی ضرورت ہے۔ ترجمان کے مطابق، صرف فائنل امتحانات کی بنیاد پر ڈگری جاری کرنے کا رجحان عالمی تعلیمی معیار سے مطابقت نہیں رکھتا۔

“ہمارا مقصد طلباء کی تخلیقی صلاحیتوں، تجزیاتی فکر (Analytical Thinking)، اور تحقیق کی اہلیت کو فروغ دینا ہے۔ صرف چند گھنٹوں کے امتحان کو ایک طالب علم کی سالہ محنت کا پیمانہ نہیں بنایا جا سکتا۔ یہ منسوخی دراصل ایک بہتر اور جامع اسیسمنٹ پالیسی کی تیاری کا پیش خیمہ ہے۔”

منسوخی کا اطلاق اور متاثر ہونے والے کورسز

ایچ ای سی کے نوٹیفکیشن کے مطابق، امتحانات کی منسوخی کا اطلاق مندرجہ ذیل سطحوں پر ہوتا ہے:

  1. بیچلرز پروگرامز (BS/BA/BSc): تمام سمسٹر فائنل امتحانات اور سالانہ امتحانات۔
  2. ماسٹرز پروگرامز (MS/MA/MSc): جاری سمسٹر کے فائنل امتحانات۔
  3. ایم فل (M.Phil) اور پی ایچ ڈی (Ph.D) کورس ورک: کورس ورک کے آخری امتحانات۔

جامعات کو واضح ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ فوری طور پر تمام امتحانی سرگرمیاں روک دیں اور طلباء کے نتائج کو حتمی شکل دینے کے لیے متبادل فارمولے پر کام شروع کریں۔

نئی اسیسمنٹ پالیسی کا خاکہ: مستقبل کا لائحہ عمل

امتحانات منسوخ کرنے کے بعد، سب سے بڑا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ طلباء کو گریڈز کیسے دیے جائیں گے اور ان کی تعلیمی کامیابی کو کیسے جانچا جائے گا؟ ایچ ای سی کے اعلیٰ عہدیداروں نے اس بارے میں ایک عبوری لائحہ عمل کا خاکہ پیش کیا ہے:

1. مڈٹرم اور اندرونی جانچ پر انحصار:

جامعات کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ طلباء کے مڈٹرم امتحانات (Midterm Exams)، سمسٹر کے دوران لیے گئے کوئزز (Quizzes)، اور دیگر کلاس پرفارمنس (Class Performance) کو فیصد ویٹیج دیں۔

2. اسائنمنٹس اور پروجیکٹس کا بڑھتا ہوا کردار:

باقی فیصد ویٹیج کو تفصیلی اسائنمنٹس (Detailed Assignments)، تحقیقی مقالوں (Research Papers)، اور پریزینٹیشنز (Presentations) پر مشتمل پراجیکٹ ورک کے لیے مختص کیا جائے گا۔ اس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ طلباء کو صرف ایک دن کے دباؤ کی بجائے، پورے سمسٹر میں ان کی مسلسل محنت کا پھل ملے۔

3. آن لائن وائیوا اور زبانی امتحان:

ایچ ای سی نے کچھ شعبوں میں آن لائن وائیوا (Online Viva) یا زبانی امتحانات کے انعقاد کی بھی تجویز دی ہے تاکہ طلباء کی فہم اور معلومات کا براہ راست اندازہ لگایا جا سکے۔ یہ تبدیلی خاص طور پر انجینئرنگ اور میڈیکل کے شعبوں کے لیے اہم سمجھی جا رہی ہے۔

تدریسی اور طلباء کے حلقوں کا رد عمل (Feedback)

ایچ ای سی کے اس اچانک اور ملک گیر فیصلے پر تعلیمی برادری کی طرف سے ملے جلے ردعمل سامنے آئے ہیں۔

طلباء کا رد عمل:

  • خیرمقدم: طلباء کا ایک بڑا گروہ، جو بالخصوص فائنل امتحانات کے دباؤ میں تھا، اس فیصلے کا خیرمقدم کر رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ قدم طلباء کے نفسیاتی دباؤ کو کم کرے گا اور انہیں حقیقی سیکھنے پر توجہ دینے کا موقع ملے گا۔
  • تشویش: ایک چھوٹا گروہ، جس نے امتحانات کی مکمل تیاری کر رکھی تھی، اس بات پر تشویش کا اظہار کر رہا ہے کہ اب ان کی محنت کا فائدہ متبادل طریقوں سے کتنا ملے گا اور کیا یہ نئے طریقے مکمل طور پر شفاف ہوں گے۔

یونیورسٹی انتظامیہ اور اساتذہ کا رد عمل:

  • اطمینان: متعدد وائس چانسلرز نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے کہ اس فیصلے سے انہیں ایک زیادہ لچکدار (Flexible) تعلیمی نظام اپنانے کا موقع ملے گا۔
  • نظام کو بدلنے کا چیلنج: اساتذہ کی ایک بڑی تعداد نے اتنے کم وقت میں نئے اسیسمنٹ سسٹم کو ڈیزائن کرنے اور شفاف طریقے سے لاگو کرنے میں درپیش انتظامی اور تکنیکی چیلنجز پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فوری طور پر فیصد شفافیت کو یقینی بنانا ایک مشکل کام ہوگا۔

سیاسی اور سماجی مضمرات (Implications)

یہ فیصلہ صرف تعلیمی نہیں بلکہ سیاسی اور سماجی سطح پر بھی اہم مضمرات رکھتا ہے۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں جانب سے اس فیصلے پر بیانات جاری کیے جا رہے ہیں۔

  • وزیر تعلیم کا بیان: وفاقی وزیر تعلیم (نام فرضی: علی خان) نے ایچ ای سی کے فیصلے کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ “ملک کو ویں صدی کے تعلیمی تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ یہ فیصلہ طویل المدتی منصوبہ بندی کا حصہ ہے، اور طلباء کے مستقبل کو محفوظ بناتا ہے۔”
  • تعلیمی ماہرین: کئی معروف تعلیمی ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ ایچ ای سی کو تمام جامعات کو مکمل طور پر ایک ہی لائحہ عمل دینے کی بجائے، انہیں آٹونومی (Autonomy) دینی چاہیے تاکہ وہ اپنے موجودہ بنیادی ڈھانچے اور طلباء کی تعداد کے مطابق متبادل طریقہ کار تیار کر سکیں۔

اہم رابطہ کی معلومات (Contact Information)

طلباء اور جامعات کے استفسارات کے لیے، ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے ایک نیا فوکل پوائنٹ مقرر کیا ہے۔ اگر آپ کے ذہن میں امتحانات کی منسوخی یا نئے طریقہ کار کے بارے میں کوئی سوال ہے تو درج ذیل ایڈریس اور فون نمبر پر رابطہ کیا جا سکتا ہے:

رابطہ کا پتہ:

آفس آف دی ڈائریکٹر جنرل (اکیڈمکس)

ہائیر ایجوکیشن کمیشن (HEC) پاکستان، سیکٹر H-9،

اسلام آباد، پاکستان۔

فون نمبر (انفارمیشن ڈیسک):

051−90400000 (ہیڈ آفس)

ای میل (استفسارات):

info.academia@hec.gov.pk

اکثر پوچھے جانے والے سوالات (FAQs)

سوال (اردو)جواب (اردو)
س 1: امتحانات کی منسوخی کا فیصلہ کب سے نافذ ہوگا؟ج 1: یہ فیصلہ اکتوبر سے فوری طور پر نافذ العمل ہو گیا ہے اور تمام جاری امتحانی سرگرمیاں روک دی گئی ہیں۔
س 2: اگر کسی یونیورسٹی نے فائنل امتحان لے لیا ہو تو کیا ہوگا؟ج 2: ایچ ای سی کی طرف سے جامعہ کو ہدایت دی جائے گی کہ وہ ان امتحانی نتائج کو متبادل اسیسمنٹ کے حتمی نمبروں کا صرف ایک حصہ بنائے، نہ کہ واحد معیار۔
س 3: نئے اسیسمنٹ سسٹم کے تحت نمبر کب تک جاری ہوں گے؟ج 3: جامعات کو آئندہ دو ہفتوں کے اندر اندر عبوری لائحہ عمل تیار کر کے نومبر تک حتمی نتائج تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
س 4: کیا یہ فیصلہ صرف سمسٹر سسٹم کے لیے ہے یا سالانہ نظام کے لیے بھی؟ج 4: یہ فیصلہ ملک بھر میں رائج تمام سالانہ اور سمسٹر نظام کے امتحانات پر لاگو ہوتا ہے۔
س 5: کیا آن لائن کلاسز لینے والے طلباء کے لیے طریقہ کار مختلف ہوگا؟ج 5: آن لائن طلباء کے لیے آن لائن اسائنمنٹس، کوئز، اور زبانی وائیوا کو زیادہ ترجیح دی جائے گی تاکہ ان کی شفاف جانچ یقینی بنائی جا سکے۔

احتیاطی تدابیر: طلباء کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ کسی بھی غلط اطلاع پر کان نہ دھریں اور صرف اپنی متعلقہ یونیورسٹی کی آفیشل ویب سائٹ اور ایچ ای سی کے سرکاری اعلانات پر ہی بھروسہ کریں۔

About The Author

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات