google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
Cultural exchange program

اسلام آباد (رپورٹ: جیمنی نیوز) – دنیا بھر میں نوجوانوں کے لیے اپنی تعلیمی، پیشہ ورانہ اور ذاتی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے بے شمار مواقع میسر ہیں۔ مختلف بین الاقوامی تنظیمیں، ادارے اور غیر سرکاری پلیٹ فارمز وظائف (اسکالرشپس)، انٹرن شپ، بین الاقوامی فیلوشپ پروگرامز، اور روزگار کے مواقع فراہم کر رہے ہیں تاکہ نوجوان نسل کو معاشی اور سماجی طور پر بااختیار بنایا جا سکے۔

مواقع کی اہم اقسام

نوجوانوں کے لیے میسر مواقع کو مندرجہ ذیل بڑے زمروں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

1. تعلیم اور وظائف (Scholarships and Education):

طلباء کے لیے دنیا کے بہترین تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے مکمل طور پر فنڈڈ اور جزوی طور پر فنڈڈ وظائف کا اعلان کیا جاتا ہے۔ ان میں ماسٹرز، پی ایچ ڈی، اور انڈر گریجویٹ پروگرام شامل ہیں۔

  • چیوننگ اسکالرشپس (Chevening Scholarships): یہ برطانیہ کی جانب سے بین الاقوامی طلباء کو پیش کیا جانے والا ایک معروف وظیفہ ہے جو مکمل طور پر فنڈڈ ہوتا ہے۔
  • سوئس حکومت کے ایکسیلنس اسکالرشپس (Swiss Government Excellence Scholarships): یہ اسکالرشپس محققین اور فنکاروں کو اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔
  • جرمنی میں EPOS DAAD اسکالرشپس: یہ ترقیاتی شعبے سے متعلق ماسٹرز اور پی ایچ ڈی پروگرامز کے لیے دستیاب ہیں۔
  • جاپان میں خصوصی اسکالرشپس: کوچی یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی جیسے ادارے بین الاقوامی طلباء کے لیے خصوصی اسکالرشپ پروگرامز پیش کر رہے ہیں۔

2. فیلوشپس اور پیشہ ورانہ ترقی (Fellowships and Professional Development):

نوجوان پیشہ ور افراد اور سماجی رہنماؤں کے لیے ایسے پروگرامز جو انہیں عالمی سطح پر نیٹ ورک بنانے اور مخصوص شعبوں میں مہارت حاصل کرنے کا موقع دیتے ہیں۔

  • اٹلانٹک فیلوز برائے سماجی و اقتصادی مساوات: یہ پروگرام سماجی تبدیلی کے خواہشمند رہنماؤں کو لندن سکول آف اکنامکس (LSE) میں مکمل فنڈڈ تعلیم کا موقع دیتا ہے۔
  • کراس کلچر پروگرام (CCP) فیلوشپ: یہ نوجوان پیشہ ور افراد کے لیے مکمل فنڈڈ ایکسچینج پروگرام ہے، جس کا مقصد بین الثقافتی سمجھ بوجھ کو فروغ دینا ہے۔
  • اقوام متحدہ کا نوجوان ایس ڈی جی جدت پسند پروگرام (UN Young SDG Innovators Programme): یہ نوجوان پیشہ ور افراد کو پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) سے متعلق مسائل کے اختراعی حل ڈیزائن کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

3. انٹرن شپس اور روزگار (Internships and Employment):

طلباء اور حال ہی میں فارغ التحصیل افراد کے لیے عملی تجربہ حاصل کرنے کے مواقع۔

  • CERN میں تھیوریٹیکل فزسٹ کی پوزیشنیں: دنیا کے معروف تحقیقی مراکز میں سے ایک میں سائنسی شعبے سے متعلق ملازمت اور انٹرن شپ کے مواقع۔
  • مختلف عالمی تنظیموں میں کنسلٹنسی اور ملازمتیں: ترقیاتی، انسانی ہمدردی، اور ایڈووکیسی کے شعبوں میں ملازمتیں باقاعدگی سے مشتہر کی جاتی ہیں۔

4. مالی امداد اور گرانٹس (Grants and Funding):

ایسے افراد یا گروہوں کے لیے مالی امداد جو غربت یا دیگر سماجی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اختراعی حل پیش کرتے ہیں۔

  • D-Prize گلوبل مقابلہ: یہ سماجی کاروباریوں کو 20,000 امریکی ڈالر تک کی گرانٹ فراہم کرتا ہے تاکہ وہ غربت سے لڑنے والے نئے منصوبے شروع کر سکیں۔
  • کامن ویلتھ فاؤنڈیشن گرانٹس: یہ سول سوسائٹی تنظیموں کو ان کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مالی مدد فراہم کرتا ہے۔

“Opportunity Youth” کی تعریف

Youth.gov کے مطابق، “Opportunity Youth” سے مراد 16 سے 24 سال کی عمر کے وہ نوجوان ہیں جو نہ تو تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور نہ ہی کوئی باقاعدہ ملازمت کر رہے ہیں۔ اگرچہ یہ نوجوان اکثر مشکلات کا شکار ہوتے ہیں، لیکن ان میں سے اکثر مستقبل کے لیے ذمہ داری کا احساس، تعلیمی و کیریئر کے اہداف اور انہیں حاصل کرنے کے لیے پرامیدی رکھتے ہیں۔ ان نوجوانوں کو واپس مرکزی دھارے میں لانے کے لیے خصوصی پروگرامز اور وسائل کی ضرورت ہے۔

مقامی سطح پر اقدامات (پاکستان کے تناظر میں)

یونیسیف اور یو این ڈی پی جیسے عالمی ادارے پاکستان میں بھی “جنریشن ان لمیٹڈ” (Generation Unlimited – GenU) جیسی شراکت داریوں کے ذریعے نوجوانوں کی تعلیم، تربیت اور روزگار کے فوری مطالبات کو پورا کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ یہ پروگرام نوجوانوں کو تعلیم، روزگار اور شہری بااختیاری (civic empowerment) کو بہتر بنانے کے لیے اختراعی حل ڈیزائن کرنے کے لیے چیلنجز کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔

نتیجہ: نوجوانوں کو ان مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے فعال رہنا چاہیے اور “Opportunity Desk” اور “Opportunities for Youth” جیسے پلیٹ فارمز کے ذریعے فراہم کردہ ہفتہ وار الرٹس پر باقاعدگی سے نظر رکھنی چاہیے۔ عالمی سطح پر مقابلہ سخت ہے، لیکن صحیح معلومات اور تیاری کے ساتھ کوئی بھی نوجوان ان مواقع تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔

About The Author

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات