
کرکٹ کے میدانوں میں دھوم مچانے کے لیے پاکستانی خواتین کرکٹرز ایک بار پھر تیار ہیں۔ آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ کوالیفائر کی تیاریوں کو حتمی شکل دینے کے لیے، قومی خواتین کرکٹرز کا تربیتی کیمپ جمعہ سے لاہور کے دل میں شروع ہو رہا ہے۔ یہ کیمپ ان شیرنیوں کے لیے ایک اہم مرحلہ ہے جو ورلڈ کپ کے میدان میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کا خواب دیکھ رہی ہیں۔
ہیڈ کوچ محمد وسیم کی سخت نگرانی
اس تربیتی کیمپ کی خاص بات یہ ہے کہ اس کی نگرانی خود ہیڈ کوچ محمد وسیم کر رہے ہیں۔ ان کی رہنمائی میں، کھلاڑیوں کو نہ صرف اپنی تکنیکی مہارتوں کو نکھارنے کا موقع ملے گا بلکہ وہ ذہنی اور جسمانی طور پر بھی مضبوط ہوں گی۔ محمد وسیم کی تجربہ کاری اور حکمت عملی یقینی طور پر ٹیم کو ورلڈ کپ کوالیفائر کے لیے تیار کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
19 شیرنیوں کا انتخاب
خواتین کی قومی سلیکشن کمیٹی نے اس اہم کیمپ کے لیے 19 بہترین کھلاڑیوں کا انتخاب کیا ہے۔ ان کھلاڑیوں میں تجربہ کار اور نوجوان دونوں شامل ہیں، جو ٹیم کو ایک متوازن شکل دیتے ہیں۔ کیمپ کا پہلا مرحلہ فیصل آباد میں ہوا تھا، جہاں 33 کھلاڑیوں نے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا تھا۔ اب، ان میں سے بہترین 19 کھلاڑی لاہور میں اپنی صلاحیتوں کو مزید نکھاریں گے۔
کیمپ میں شامل شیرنیاں
کیمپ میں شامل کھلاڑیوں کی فہرست کچھ یوں ہے: عالیہ ریاض، ڈیانا بیگ، فاطمہ ثناء، غلام فاطمہ، گل فیروزہ، منیبہ علی (وکٹ کیپر)، نجیہہ علوی (وکٹ کیپر)، نشرہ سندھو، نتالیہ پرویز، ندا ڈار، عمیمہ سہیل، رامین شمیم، سعدیہ اقبال، شوال ذوالفقار، سدرہ امین، سدرہ نواز (وکٹ کیپر)، سیدہ عروب شاہ، تسمیہ رباب اور ام ہانی۔
طوبیٰ حسن کی انجری اور ندا ڈار کی واپسی
کیمپ کے آغاز سے قبل، طوبیٰ حسن کی انگلی میں فریکچر کی وجہ سے وہ کیمپ سے باہر ہو گئی ہیں۔ یہ ٹیم کے لیے ایک دھچکا ہے، لیکن ندا ڈار کی واپسی نے ٹیم کے حوصلے بلند کیے ہیں۔ ندا ڈار کی تجربہ کاری اور آل راؤنڈ صلاحیتیں ٹیم کے لیے بہت اہم ہوں گی۔
لاہور میں سخت تربیت
لاہور میں ہونے والے اس کیمپ میں کھلاڑیوں کو سخت تربیت سے گزرنا ہوگا۔ فزیکل فٹنس سے لے کر بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ کی تکنیکوں تک، ہر پہلو پر توجہ دی جائے گی۔ کھلاڑیوں کو مختلف میچ حالات میں کھیلنے کی تربیت بھی دی جائے گی، تاکہ وہ دباؤ میں بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکیں۔
ورلڈ کپ کا خواب
پاکستانی خواتین کرکٹرز کا اصل مقصد آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرنا ہے۔ اس کے لیے، انھیں کوالیفائر میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ یہ کیمپ ان کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کا ایک اہم قدم ہے۔
شائقین کی امیدیں
پاکستانی کرکٹ شائقین کی نظریں ان شیرنیوں پر لگی ہوئی ہیں۔ ہر کوئی امید کر رہا ہے کہ یہ کھلاڑی ورلڈ کپ میں پاکستان کا نام روشن کریں گی۔ ان کھلاڑیوں کی محنت اور لگن یقینی طور پر پاکستان کو کرکٹ کی دنیا میں ایک نئی پہچان دلائے گی۔