google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
International Relations

Brazil Argentina and world flags

رشیا پر عالمی پابندیوں کے باوجود انڈیا رشیا سے؛

  • آئل خریدکر، اُسے دُنیا بھر میں بیچ کر بلینز آف ڈالرز کما سکتاہے۔
  • ⁠آئل لوکل کرنسی میں یا بارٹر ٹریڈ کے ذریعے خرید سکتا ہے۔ (یعنی مکمل ڈی ڈالرائیزیشن)۔
  • ⁠انڈیا رشین آئل کو ریفائن کرکے امریکہ اور یورپ وغیرہ ایکسپورٹ کرتاہے یعنی اُن ممالک کو جنہوں نے رشیا پر عالمی پابندیاں لگائیں۔
  • ⁠انڈیا رشیا سے تمام دوسری اشیا خوردونوش بھی لوکل کرنسی میں یا بارٹر ٹرید وغیرہ کے ذریعے خریدتا ہے۔
  • ⁠انڈیا برکس کا فاؤنڈنگ ممبر ہے اور وہ دوسرے ممالک کو بھی اینٹی امریکہ بیلٹ BRICS میں شامل کروا سکتا ہے۔

ویسے امریکہ یورپ کی انڈیا سے یہ قربت بہت پرانی ہے مثلاً؛ 2001-11-9 کے بعد جب امریکہ عراق، لیبیا اور شام کو ڈی ڈالرائیزیشن، بارٹر ٹریڈنگ اور Expansion of Greater Israel وغیرہ کیلئے تباہ کر رہا تھا تب بھی انڈیا ایران سے “بارٹر ٹریڈ پر” آئل وغیرہ خرید رہا تھا یعنی انڈیا کئی دہایوں سے ڈی ڈالرائیزیشن پر کام کر رہاہے لیکن انڈیا پر کوئی پابندی، (FATF) کی تلوار وغیرہ نہی گرائی جاتی۔

اسکے علاوہ انڈیا امریکہ اور ناٹو کو کئی بار اپنے ہوائی اڈے، اپنی زمینی یا سمندری پورٹ دینے سے بھی انکار کر چکا ہے۔ انڈیا رشیا یا ایران سے عالمی پابندیوں کے باوجود تیل یا دفاعی سازوسامان وغیرہ بھی خرید سکتا ہے اور انڈیا پر پابندیوں کے بجائے اُسے نوازا جاتا ہے مثلاً؛ امریکہ یورپ نے انڈیا کو G-20 تنظیم میں شامل کیا اور اسکا صدر بنایا، G-7 کی تمام میٹنگز میں شمولیت کی دعوت دی، امریکی آئی ٹی سٹی (Silicon Valley) کی باگ دوڑ انڈیا کو دی، انڈینز کو امریکہ میں زیادہ سے زیادہ نوکریاں اور انکے سالانہ ویزا/امیگریشن کوٹا سسٹم کو بڑہایا (کم از کم دس لاکھ کیا) اور یو این کا مستقل ممبر بھی بنایا وغیرہ وغیرہ۔

خیر کہنا یہ تھا کہ انڈیا نے امریکہ کی کبھی کوئی جنگ نہ لڑی، نہ کبھی جنگ میں مدد کی اور ہمیشہ ڈی ڈالرائیزیشن پر کام کیا لیکن انکی یہ محبت، یہ قربت! ایسا کیوں؟ سوچئے

سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات