
پشاور / اسلام آباد: پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر ایک بار پھر شدید کشیدگی پیدا ہو گئی ہے، جہاں افغان فورسز کی جانب سے پاکستانی سرحدی چوکیوں اور آبادیوں کو نشانہ بنا کر بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ یہ شدید اشتعال انگیزی خیبرپختونخواہ سے ملحقہ متعدد سرحدی علاقوں میں دیکھنے میں آئی ہے، جس سے خطے میں سکیورٹی صورتحال انتہائی تشویشناک ہو گئی ہے۔
مصدقہ اطلاعات کے مطابق، فائرنگ کی زد میں آنے والے علاقوں میں چترال، باجوڑ، مہمند، انگور اڈہ، اور کرم شامل ہیں۔ ان تمام علاقوں میں سرحد کے اس پار سے بھاری اور ہلکے ہتھیاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے، جس سے نہ صرف پاکستانی تنصیبات کو خطرہ لاحق ہوا ہے بلکہ مقامی آبادی میں بھی خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
پاک فوج کا بھرپور اور مؤثر جواب
افغان فورسز کی اس جارحانہ اور بلا اشتعال فائرنگ کے جواب میں پاک فوج نے بھرپور اور مؤثر جوابی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ پاک فوج کے دستوں نے تیزی سے پوزیشن سنبھالتے ہوئے نہ صرف اپنی چوکیوں کا دفاع کیا بلکہ سرحد پار سے آنے والے خطرات کو خاموش کرانے کے لیے ٹھوس جوابی فائرنگ بھی کی۔
فوجی ذرائع سے موصول ہونے والی مصدقہ اطلاعات کے مطابق، پاک فوج کی جوابی کارروائی اتنی شدید اور مؤثر تھی کہ اس نے افغان فورسز کو پسپا ہونے پر مجبور کر دیا۔ یہ بھی اطلاع دی گئی ہے کہ شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد افغان فورسز اپنی لاشیں اور زخمی چھوڑ کر پیچھے ہٹ گئیں۔ پاک فوج نے سرحد پر کسی بھی نئی جارحیت سے نمٹنے کے لیے اپنے دفاعی اقدامات کو مزید مستحکم کر دیا ہے۔
حملے کا وقت اور سیاسی تناظر
پاک-افغان سرحد پر یہ بلا اشتعال حملہ ایک انتہائی اہم اور حساس سیاسی وقت میں ہوا ہے۔ یہ جارحیت ایسے وقت میں کی گئی جب افغانستان کی حکومت کے اہم نمائندے، بشمول وزیر خارجہ متقی، انڈیا کے دورے پر نئی دہلی میں موجود ہیں۔
سفارتی ماہرین کے مطابق، یہ اشتعال انگیزی ایسے نازک وقت میں ہونا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ اس فائرنگ کے واقعے کا مقصد کیا تھا، لیکن اس کی ٹائمنگ پاکستان اور افغانستان کے درمیان پہلے سے ہی کشیدہ تعلقات میں مزید بگاڑ پیدا کر سکتی ہے۔ پاکستانی حکام نے نئی دہلی میں موجود افغان نمائندوں تک اس واقعے کی شدید مذمت کا پیغام پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ اس سرحدی خلاف ورزی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا جا سکے۔
سرحدی علاقوں میں سکیورٹی الرٹ جاری
سرحدی خلاف ورزی کے بعد، خیبرپختونخواہ کے تمام سرحدی اضلاع، خصوصاً چترال، کرم، اور باجوڑ میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ پاک فوج کے اضافی دستے تعینات کر دیے گئے ہیں اور نگرانی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر سرحدی علاقوں کے قریب جانے سے گریز کریں۔
پاکستانی حکومت نے عالمی برادری اور بین الاقوامی سرحدی سکیورٹی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بلا اشتعال فائرنگ کا نوٹس لیں، جو علاقائی امن و استحکام کو شدید خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ اسلام آباد نے واضح کر دیا ہے کہ پاکستان کو اپنی سرحدوں اور شہریوں کے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے، اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔