google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
PU

لاہور – پنجاب یونیورسٹی میں طلباء کونسل کے انتخابات نے ایک بار پھر یونیورسٹی کا ماحول گرما دیا ہے۔ گزشتہ چند روز سے جاری انتخابی سرگرمیاں اپنے عروج پر پہنچ چکی ہیں اور مختلف طلباء تنظیموں کے درمیان شدید مقابلہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ یہ انتخابات نہ صرف طلباء کے حقوق کی آواز بلند کرنے کا ذریعہ ہیں بلکہ یونیورسٹی کی سیاست میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کا نتیجہ انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔

انتخابی گہما گہمی کا آغاز

الیکشن کا اعلان ہوتے ہی مختلف طلباء تنظیمیں میدان میں آ گئیں اور اپنے اپنے امیدواروں کے لیے مہم کا آغاز کر دیا۔ پوسٹرز، بینرز اور فلیکسز سے یونیورسٹی کی عمارتیں سجی ہوئی ہیں اور ہر طرف طلباء اپنے اپنے امیدواروں کے حق میں نعرے لگاتے نظر آ رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی انتخابی مہم زوروں پر ہے، جہاں ہر تنظیم اپنے منشور اور مقاصد کو اجاگر کر رہی ہے۔

کشیدہ ماحول اور تصادم کی اطلاعات

انتخابی سرگرمیوں کے دوران کچھ کشیدہ صورتحال بھی دیکھنے میں آئی ہے۔ مختلف طلباء تنظیموں کے حامیوں کے درمیان چھوٹے موٹے تصادم کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ انتظامیہ نے اس صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے اضافی سیکیورٹی تعینات کر دی ہے اور امیدواروں کو سخت ہدایت کی گئی ہے کہ وہ نظم و ضبط کو برقرار رکھیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے واضح کر دیا ہے کہ کسی بھی قسم کی پرتشدد کارروائی کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

تنظیموں کے منشور اور وعدے

انتخابات میں حصہ لینے والی بڑی تنظیموں میں اسلامی جمعیت طلباء، مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن اور پروگریسو سٹوڈنٹس فیڈریشن شامل ہیں۔ ہر تنظیم نے طلباء کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے مختلف وعدے اور منشور پیش کیے ہیں۔ ان منشوروں میں تعلیمی سہولیات کی بہتری، ہاسٹل کے مسائل کا حل، فیسوں میں کمی اور طلباء کے لیے تفریحی سرگرمیوں کا انعقاد جیسے اہم نکات شامل ہیں۔

انتخابات کا اہمیت

پنجاب یونیورسٹی کے یہ انتخابات نہ صرف یونیورسٹی کے اندرونی معاملات پر اثر انداز ہوتے ہیں بلکہ قومی سیاست پر بھی ان کا گہرا اثر ہوتا ہے۔ یونیورسٹی کو ملک کی سیاست کا گہوارہ سمجھا جاتا ہے اور یہاں سے نکلنے والے طلباء رہنما مستقبل میں قومی سیاست میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والی تنظیم کو یونیورسٹی کے فیصلوں پر اثر انداز ہونے کا موقع ملتا ہے اور وہ طلباء کے مفادات کا تحفظ کر سکتی ہے۔

حتمی نتیجہ اور توقعات

پولنگ کا دن قریب آ رہا ہے اور ہر تنظیم اپنے امیدواروں کی جیت کے لیے پر امید ہے۔ طلباء بھی اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ان انتخابات کا نتیجہ کیا ہوگا، یہ تو وقت ہی بتائے گا، لیکن اس وقت پنجاب یونیورسٹی کا ماحول ایک غیر یقینی اور پرجوش کیفیت میں ہے۔ طلباء اور اساتذہ دونوں ہی اس بات کے منتظر ہیں کہ یہ انتخابات کس سمت لے کر جاتے ہیں۔

خلاصہ

پنجاب یونیورسٹی میں طلباء کونسل کے انتخابات کی گرما گرمی عروج پر ہے۔ مختلف تنظیموں کے درمیان سخت مقابلہ جاری ہے، جبکہ انتظامیہ نے نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لیے سخت انتظامات کیے ہیں۔ ان انتخابات کا نتیجہ طلباء کے مستقبل اور یونیورسٹی کے ماحول کے لیے اہم ثابت ہوگا۔

صفراوادی‘: انڈونیشیا کا وہ ’مقدس غار جہاں مکہ تک پہنچانے والی خفیہ سرنگ‘ موجود ہے جعفر ایکسپریس کے مسافروں نے کیا دیکھا؟ سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات