google-site-verification=aZNfMycu8K7oF6lNUgjpjoa8ZAyM0qfHriwatL8flQ4
January 22, 2025
پابندی

پاکستان بار کونسل نے وکلاء کے سوشل میڈیا پر شارٹ ویڈیوز بنانے پر پابندی عائد کر دی ہے، جس کے تحت اب کوئی بھی وکیل یونیفارم میں ٹک ٹاک، یوٹیوب، فیس بک، انسٹاگرام یا دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ویڈیوز نہیں بنا سکے گا۔ یہ فیصلہ نوٹیفیکیشن نمبر 2024/SEC/PBC/3490 کے ذریعے جاری کیا گیا ہے، جس میں پاکستان لیگل پریکٹس اور بار کونسلز کے قوانین 1976 میں ترمیم کی گئی ہے۔

پابندی کی وجوہات

پاکستان بار کونسل کا کہنا ہے کہ وکلاء کی جانب سے سوشل میڈیا پر بنائی جانے والی ویڈیوز عوام الناس میں وکلاء اور بار کونسلز کے بارے میں غلط تاثر پیدا کرتی ہیں۔ اس پابندی کا مقصد وکالت کے شعبے کی ساکھ کو بہتر بنانا اور عوامی اعتماد کو بحال کرنا ہے۔ بار کونسل نے اس بات پر زور دیا ہے کہ وکلاء کو اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کا خیال رکھنا چاہیے اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو ان کی پیشہ ورانہ حیثیت کو متاثر کر سکتے ہیں۔

سوشل میڈیا کا اثر

سوشل میڈیا نے آج کل کی دنیا میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے، جہاں لوگ اپنی رائے کا اظہار کر سکتے ہیں اور معلومات کا تبادلہ کر سکتے ہیں۔ تاہم، اس کے منفی اثرات بھی سامنے آ رہے ہیں، خاص طور پر جب بات پیشہ ور افراد کی ہو۔ وکلاء کی جانب سے بنائی جانے والی ویڈیوز بعض اوقات ان کی پیشہ ورانہ ساکھ کو متاثر کر سکتی ہیں اور عوام میں غلط فہمیاں پیدا کر سکتی ہیں۔

وکلاء کی رائے

اس پابندی پر مختلف وکلاء نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ کچھ وکلاء نے اس اقدام کو مثبت قرار دیا ہے، کیونکہ یہ پیشہ ورانہ معیار کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ جبکہ دیگر وکلاء نے اس پابندی کو آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزی قرار دیا ہے، اور انہوں نے کہا کہ انہیں اپنی مہارت اور خدمات کو عوام تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کرنے کا حق ہونا چاہیے۔

مستقبل کے امکانات

پاکستان بار کونسل کے اس فیصلے کے بعد یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ آیا یہ پابندی واقعی وکلاء کی پیشہ ورانہ ساکھ کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوگی یا یہ ان کی آزادیوں کو محدود کرے گی۔ اس کے علاوہ، یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ آیا دیگر بار کونسلز بھی اسی طرح کے اقدامات اٹھائیں گی یا نہیں۔

نتیجہ

پاکستان بار کونسل کی جانب سے وکلاء کے سوشل میڈیا پر ویڈیوز بنانے پر پابندی ایک اہم فیصلہ ہے جو وکالت کے شعبے میں پیشہ ورانہ معیار کو برقرار رکھنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ اگرچہ اس اقدام کے مختلف پہلو ہیں، لیکن اس کا بنیادی مقصد عوامی اعتماد کو بحال کرنا اور وکالت کی ساکھ کو بہتر بنانا ہے۔ مستقبل میں یہ دیکھنا ہوگا کہ یہ پابندی کس حد تک مؤثر ثابت ہوتی ہے اور کیا یہ واقعی وکلاء کی پیشہ ورانہ زندگیوں پر مثبت اثر ڈالے گی۔

سی ڈی اے ہسپتال میں لفٹ خراب ٹریفک پولیس جدید طریقہ واردات