سب سے پہلے تو یہ بات اچھی طرح جان لیں کہ جتنی آزادی اور جو حقوق عورت کو چاہئے تھے وہ اسلام نے عورت کو دئیے اور اب جو حقوق وآزادی آج کی عورت چاہتی ہے وہ آزادی نہیں بلکہ بے حیائی ہے عصر حاضر میں عورت کی حیثیت سے متعلق معاشرہ اس ابہام کا شکار ہے کہ اسلام میں عورت کی حیثیت بہت زیادہ نہیں ہے خصوصاً مغربی معاشرہ یہ باور کروانے میں مصروف ہے کہ اسلام عورت کو چار دیواری میں قید کرکے رکھنا چاہتا ہے اور اس نظریئے کا پرچار وہ آج کل میڈیا کے ذریعے بھرپور انداز میں کررہا ہے بدقسمتی سے کچھ کم فہم لوگ اس نظریئے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اسلام کے عورت کے بارے میں نظریات کو دقیانوسی قرار دیتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ اگر ہم اسلام سے قبل کے معاشروں کو اْٹھالیں وہی معاشرے جو آج سب سے زیادہ عورتوں کے حقوق کی بات کررہے ہیں خود اْن کے ماضی میں عورت کے ساتھ کیا سلوک روارکھا گیا ہے چاہے وہ یونان ہو روم ہو یورپ ہو یا ہندوستان ہو کس معاشرہ نے عورت کے ساتھ حسن سلوک کا رؤیہ نہیں بلکہ پیدا ہوتے ہی اسے منہوس سمجھ کر زندہ دفن کیا جاتا تھا نہ میراث میں حق تھا نہ نکاح میں رضا مندی کا حق تھا اور اس قدر قبیح رؤیہ تھا عورتوں کے ساتھ کہ ایام خاص میں انہیں گھروں میں بند کردیا جاتا تھا نہ ساتھ کھانا نہ اٹھنا بیٹھنا اسلام کے آنے سے پہلے دنیا نے عورت کو ایک غیر مفید بلکہ مختلف تمدن عنصر سمجھ کر میدان عمل سے ہٹا دیا تھا اور اسے پستی کے ایک غار میں پھینک دیا تھا اسلام نے دنیا کی اس روش کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا اور بتایا کہ زندگی مرد اور عورت دونوں کی محتاج ہے عورت اس لئے نہیں پیدا کی گئی کہ اسے دھتکار دیا جائے اور شاہراہِ حیات سے کانٹے کی طرح ہٹا دیا جائے کیونکہ جس طرح مرد اپنا مقصد وجود رکھتا ہے اس طرح عورت کی تخلیق کی بھی ایک غایت ہے اور قدرت ان دونوں اصناف کے ذریعہ مطلوبہ مقاصد کی تکمیل کر رہی ہے اسلام نے عورت كو اعلى مقام ديا عورت کو جتنی عزت رتبہ اور مقام اسلام میں حاصل ہے وہ کسی اور مذہب میں نہیں اسلام كى آمد سے قبل عورت بہت مظلوم اور معاشرتى وسماجى عزت واحترام سے محروم تهى اسے تمام برائيوں كا سبب اور قابل نفرت تصور كيا جاتا تها ليكن ظہورِ اسلام اور اسكى مخصوص تعليمات کے ساتھ عورت كى زندگى ايك نئے مرحلہ ميں داخل ہوئى جو زمانہ جاہليت سے بہت مختلف تھى اسلام نے عورت كوخواه بيٹى ہو يا بہن ہو سب كےحقوق عطا كئے اسلام ميں عورتوں كے مختلف حقوق ہيں جو اسلام سے قبل نہیں تھے۔۔۔
🔷️ معاشى حقوق:
دیگر معاشروں نے عورت کے مقام کو مٹانے کی کوشش کی تو اس کے برعکس اسلامی معاشرہ نے بعض حالتوں میں اسے مردوں سے زیادہ فوقیت اور عزت واحترام عطا کیا ہے اسلام تمام ترمعاشى ذمہ دارياں مرد كو سونپتا ہے اور عورت پر كمانے كى ذمہ دارى بالكل نہيں عائد كرتا اسى طرح اسلام عورت كو كاروبار اور ديگر قسم كے كام كرنے كى اجازت بهى ديتا ہے شرط پردہ ہے اس سلسلے ميں ام المؤمنين حضرت خديجۃ الکبریٰ ؓ كى مثال ہمارے سامنے ہے حضرت خدیجۃ الکبریٰ ؓ اپنے دور ميں مكہ مکرمہ كى مالدار كاروبارى خواتين ميں شمار ہوتى تھيں اور نبی کریم ﷺ حضرت خدیجۃ الکبریٰ ؓ كى جانب سے كاروبارى ذمہ دارياں سرانجام ديتے رہے
🔷️ وراثت ميں عورتوں كا حق:
بعض مذاہبِ کے پیشِ نظر وراثت میں عورت کا کوئی حق نہیں ہوتا لیکن ان مذاہب اور معاشروں کے برعکس اسلام نے وراثت میں عورتوں کا باقاعدہ حصہ دلوایا اسلام نے آج سے صديوں پہلے ہى عورت كو وراثت كا حق ديا اگر آپ قرآن المجید كا مطالعہ كريں تو آپ ديكھيں گے كہ سورهء بقره سورهء نساء اور سورهء مائده ميں واضح طور پر بتايا گيا ہے كہ عورت بيوى كى حيثيت سے بہن اور بيٹى كى حيثيت سے وراثت ميں حصہ دار ہے اور اللّٰہ تعالیٰ ﷻ نے ان كا حصہ قرآن المجید ميں مقرر فرماديا ہے
🔷️ عورتوں كے تمدنى حقوق:
اسلام نے عورت کو بڑی حد تک آزادی دی ہے نکاح کے سلسلے میں لڑکیوں کی مرضی اور ان کی اجازت ہر حالت میں ضروری قرار دی گئی ہے ارشادِ نبویّ ﷺ ہے لَایُنْکَحُ الْاَیْمُ حَتّٰی تُسْتَأمَرُ وَلاَ تُنْکَحُ الْبِکْرُ حتی تُسْتأذن” ترجمہ: بیوہ عورت کا نکاح اس وقت تک نہ کیا جائے جب تک کہ اس سے مشورہ نہ لیاجائے اور کنواری عورت کا نکاح بھی اس کی اجازت حاصل کئے بغیر نہ کیا جائے
🔷️ حسن معاشرت و حسن سلوک کا حق
زمانہ جاہلیت میں عورت کی حالت بدترین تھی اس کو پاؤں کی جوتی سمجھا جاتا تھا اور اس کی معاشرے میں کوئی عزت نہیں تهی اور نہ ہی اسکو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا مگر اللّٰہ تعالیٰ ﷻ کا عورت پر یہ احسان ہے کہ اس نے اپنے پیارے نبی کریم ﷺ کو دنیا میں بھیجا جنہوں نے عورت کو معاشرے میں وہ عزت دلائی جسکی وہ حقدار تھی قرآن المجید میں حکم دیا گیا ہے” “وعَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ فَاِنْ كَرِھْتُمُوْھُنَّ فَعَسٰٓى اَنْ تَكْرَهُوْا شَـيْـــًٔـا وَّيَجْعَلَ اللّٰهُ فِيْهِ خَيْرًا كَثِيْرًا” سورۃ النساء: 20 ترجمہ: اور عورتوں کے ساتھ حسنِ معاشرت کے ساتھ زندگی گزارو اگر وہ تم کو ناپسند ہوں تو ممکن ہے کہ تم کوئی نا پسند کرو اور اللّٰہ تعالیٰ ﷻ اس میں خیر کثیر رکھ دے
غرض يہ كہ اسلام نے عورت کو وہ مقام بخشا ہے جس کی وہ حقدار تھی اوراسلام ان تمام الزامات کا بھی رد کرتا ہے جو دوسرے لوگوں کی طرف سے یا مشرقین کی طرف سے اسلام پر لگائے جاتے ہیں کہ وہ عورتوں کے حقوق کو پامال کرتا ہے اسلام نے نہ صرف ان تمام الزامات کا رد فرمایا بلکہ دنیا کے سامنے عورت کو وہ مقام مرتبہ فراہم کیا جس کی نظیر دنیا کے کسی بھی مذہب میں موجود نہیں آج سے چوده سو برس پہلے عہد جاہليت ميں اسلام كى انقلابى تعليمات نے عورت كو اسكے حقيقى حقوق اور اصل مرتبہ عطا كيا اپنے آغاز سے لے كر آج تک اسلام كا مقصد ہميشہ يہ رہا ہے كہ خواتين كے حوالے سے ہمارى سوچ ہمارے خيالات ہمارے احساسات اور ہمارے طرز زندگى ميں بہترى لائى جائے اور معاشرے ميں خاتون كا مقام بلند سے بلند تر كيا جائے اس کے علاوہ بھی بہت سے حقوق اسلام عورت کو دیتا ہے آج ضرورت اس امر کی ہے اسلام کے حیثیت نسواں سے متعلق حقیقی متوازن چہرہ دنیا کے سامنے لایا جائے اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں خواتین کے حقوق کے نفاذ اور خواتین پہ تشدد کے واقعات کی روک تھام کے لئے موثر حکمت عملی بنائی جائے اللّٰہ تعالیٰ ﷻ ہم سب کو صحیح سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثمہ آمین یاربّالعالٰمین🤲